MOLANA TARIQ JAMEEL SAHIB BAYAN - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Wednesday, March 27, 2019

MOLANA TARIQ JAMEEL SAHIB BAYAN



اللّٰــــــــــہ کا تعارف


اَلْحَمْدُلِلّٰہِ نَحْمَدُہ وَنَسْتَعِیْنُہ وَنَسْتَغْفِرُہ وَنُوْمِنُ بِہ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہ  ۔۔ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا  ۔۔ مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلاَ ھَادِیَ لَہ  ۔۔ وَنَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہ لاَ شَرِیْکَ لَہ   وَنَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ  ۔۔۔۔
 اَمَّا بَعْد۔۔۔۔ُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔۔۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ  ۔۔۔ قُلْ ھٰذِہ سَبِیْلِیْ اَدْعُوْا اِلَی اللّٰہ ۔۔۔ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ۔۔۔ وَسُبْحَنَ اللّٰہ وَمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْن۔۔۔وَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔۔۔ یَا اَبَا سُفْیَان جِئتُکُمْ بِکَرَامَۃِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃ 
اول بھی توآخر بھی تو!
میرے بھائیو اور دوستو! اللہ تعالیٰ ازل و ابد سے ہے ، باقی تمام مخلوق ابتداء و انتہا کی پابندیوں میں بندھی اور جکڑی ہوئی ہیں، اور اللہ تعالیٰ کا تعارف یہ ہے۔
  {ھوالاول والآخر والظاہر والباطن وھو بکل شیئٍ علیم}
’’وہ اول ہے آخر ہے ، وہ ظاہر ہے باطن ہے اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔‘‘
اول وہ ہے …جس کی ابتداء کوئی نہیں …اور اللہ وہ آخر ہے …جس کی انتہا کوئی نہیں …
وہ قدیم ہے …مگربدایت سے پاک ہے اسکی بدایت کوئی نہیں۔
{قدیم بلابدایۃ ودائم بلا نھایۃ} …
’’کوئی اسکی جہت نہیں‘‘
{وھو الذی فی السماء الٰہ وفی الارض الٰہ}
’’وہ اللہ آسمان پر بھی ہے اور زمین پر بھی ہے۔‘‘
{اینما تولواتثم وجہ اللہ }
’’جدھر دیکھوگے ادھر اللہ ہی اللہ ہے‘‘
{للہ المشرق والمغربْ}
’’مشرق بھی اللہ کا ہے، مغرب بھی اللہ کا ہے‘‘
{فاینما تولوا فثم وجہ اللہ }…
’’اِدھر دیکھواللہ، اُدھر دیکھو اللہ‘‘
اِدھر دیکھو۔۔۔۔ اللہ، اُدھر دیکھو۔۔۔۔ اللہ۔اوپر دیکھو۔۔۔۔ اللہ۔ نیچے دیکھو۔۔۔۔ اللہ۔
{سنریھم اٰیٰتنا فی الافاق}ِ…
’’تمہیں میں اپنی نشانیاں کائنات میں بھی دکھائوں گا۔‘‘
{وفی انفسھم}… 
’’تمہاری اپنی ذات میں بھی دکھائوں گا۔‘‘
وہ اللہ جس کے سامنے زمین و آسمان جھکے ہوئے ہوں،
زمین آسمان کا شہنشاہ 
جو زمین آسمان کا تن تنہا بادشاہ ہو۔
 لا وزیر … نہ اسکا وزیر ہے، ولا مشیر … نہ اسکا کوئی مشیر ہے،
 ولا مدبر …نہ اسکا کوئی مددگار ہے، ولا شریک لہ … نہ اسکا کوئی شریک ہے،
 ولا مثل لہ … نہ اسکا کوئی مثل ہے، لا ند لہ …… مقابل اس کا کوئی نہیںہے،
 لا مثال لہ … مشابہ اسکا کوئی نہیں ہے، لا شبیہ لہ …اس جیسا کائنات میں کوئی نہیںہے،
 من قبل … نہ اس سے پہلے کچھ ہے، من بعد … نہ اس کے بعد میں کچھ ہے،
نہ اس کے اوپر کچھ ہے…… نہ اس کے نیچے کچھ ہے،
… بلی بدایۃ … ابتداء سے پاک، … بلا نھایہ … انتہاء سے پاک،
…بلا مکان … مکان سے پاک، … بلا ز مان … زمانے سے پاک،
…اینما تولوا فثم وجھہ اللّٰہ … جہت سے پاک،
نرالہ بادشاہ
شکل سے پاک… رنگ سے پاک… عیب سے پاک… نیند سے پاک ،
… لا تاخذہ سنۃ … اونگھ سے پاک … ولا نوم … نیند سے پاک
… یطعم و لا یطعم … کھانے سے پاک…کھاتا ہے… دیتا ہے …خود لینے سے پاک ہے۔
… لا تراہ العیون … …جس کو کوئی آنکھ دیکھ نہ سکے ،
… لا تخالطہ الظنون … جہاں خیال نہ پہنچ سکے،
… لا یصفہ الواصفون … جس کی کوئی تعریف نہ کرسکے،
… لا تغیرہ الحوادث …جس پر کوئی اثر انداز نہ ہوسکے ،
… ولا یخشی الدوائر … جو نہ کسی سے ڈرے نہ جھجکے،
… لا یسئل عما یفعل … اس کو کوئی پوچھ نہ سکے،
… وھم یسئلون … اور ہمارے کئے ہوئے اعمال کو وہ سامنے کرکے دکھادے،
… احق من ذکر … جس سے زیادہ بندگی کے قابل کوئی نہ ہو،
… انصر من ابتغی … جس سے بڑا مددگار کوئی نہ ہو،
… الرؤف من ملک … جس سے زیادہ مہربان کوئی نہ ہو،
… اجود من سئل … جس سے بڑاسخی کوئی نہ ہو،
… الفرد لا ندلہ … اکیلا ہے کوئی اسکا شریک نہیں،
… العلی لا سمیع لہ … اتنا اونچا کہ کوئی اس کے برابر نہیں،
… الغنی لا ظھیر لہ … ایسا غنی کہ کوئی اسکا مددگار نہیں،
… کل شی ٔ ھالک … ہر چیز فنا ہوجائے گی… الا وجھہ ۔۔۔ وہ باقی رہے گا
… کل ملک زائل … ہر ملک کو زوال ہے… الا ظلہ … اس کا سایہ کبھی نہیں ڈھلتا،
… لن تطاع الا باذنہ … اللہ کی طاقت کے بغیر کوئی اس کی اطاعت نہیں کرسکتا،
… ولن تعصیٰ الا باذنہ … اور اللہ سے چھپ کر کوئی گناہ نہیں کرسکتا،
… تطاع فتشکر … یا اللہ تیری مانتے ہیں تو تو خوش ہوتا ہے… قدر دانی کرتا ہے،
… تعصی فتغفر … یا اللہ تیری نافرمانی کرتے ہیں تو معاف کرتا ہے،
… اقرب شھید … تو سب سے زیادہ قریب ہے،
… ادنیٰ حفیظ … تو سب سے بڑا نگہبان ہے،
{حفاظت کرنے والوں میں سب سے زیادہ قریب اللہ ہے}
… اقرب الیہ من حبل الورید … شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے،
… حلت دون النفور … ہمارے اور ہمارے ارادوں کے درمیان حائل ہوجاتا ہے، 
……اگر ہم نے چاہا …اور اس نے نہ چاہا …نہیں ہوسکتا،
……اگر ہم نے نہ چاہا… اس نے چاہ لیا …تو ہوجائے گا،
……ہم نے روکنا چاہا… اس نے کرنا چاہا… کردیا،
……ہم نے کرنا چاہا …اس نے روکنا چاہا … روک دیا۔
ہر عیب سے پاک کون؟
٭ لاَ تَاخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّلاَ نَوْم ٭ نہ سوتا ہے نہ اونگھتا ہے،
٭ مَاکَانَ رَبُّکَ نَسِیَّا ٭ نہ بھولتا ہے،
٭ لاَ یَضِلُّ رَبِّیْ ٭ نہ بھٹکتا ہے،
٭ وَلاَ تَنْسٰی ٭ نہ چوکتا ہے ،
٭ اِنَّ رَبَّکُمْ اللّٰہ ٭ بے شک تمہارا رب اللہ ہے،
٭ اَلَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ٭ جس نے زمین وآسمان بنائے
٭ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ٭ چھ دن میں،
٭ ففروا الی اللّٰہ … دوڑو اللہ کی طرف جو کل جہان کا بادشاہ ہے،
اللہ وہ بادشاہ ہے… جس کے ملک پر کوئی آتا نہیں،
اللہ وہ بادشاہ ہے… جس سے کوئی ٹکراتا نہیں،
… الملک لا شریک لہ ۔۔ بادشاہ … شریک کوئی نہیں،
… الفرد لا ندلہ … …اکیلا… مثل کوئی نہیں،
… العلی لا سمیع لہ … اونچا… ہمسر کوئی نہیں،
… الغنی لا ظھیر لہ … غنی… مددگار کوئی نہیں،
… المدبر لا مشیر لہ … مدبر… کوئی اسکا مشیر نہیں،
… القاھر لا معین لہ … وہ قہار… اور اسکا کوئی فوج و لشکر نہیں،
جس کے ذریعے سے چڑھائی کرکے چھا گیا، بلکہ …
… لہ ملک السموات والارض … سارے جہانوں کا بادشاہ ہے،
… یحی و یمیت … ………  زندگی موت کا مالک ہے،
… وھو علی کل شیٔ قدیر … ہرچیز پر قادر ہے،
… ھو الاول … وہ اول ہے، … والآخر … وہ آخر ہے،
… والظاہر … وہ ظاہر ہے، … والباطن … وہ باطن ہے،
… وھو بکل شیٔ علیم … وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔
ہر محتاجی سے پاک ہے 
اور یہ ایسا نرالا بادشاہ ہے … جسے نہ پہرے کی ضرورت ہے
… جسے نہ حفاظت کی ضرورت ہے… جسے نہ کھانے کی ضرورت ہے
… جسے نہ پینے کی ضرورت ہے… جسے نہ بیوی کی ضرورت جسے نہ ساتھی کی ضرورت ہے
… جسے نہ کام کرنے کیلئے کسی مددگار کی ضرورت ہے… وہ اللہ ہے۔
… لایستعین بالشئی … کسی سے مدد نہیں لیتا،
… لایحتاج الیٰ شئی … کسی چیز کا محتاج نہیں،
… لایضرہ شئی  … کوئی چیز اسے نقصان نہیں پہنچا سکتی،
… لاینفعہ شئی … کوئی چیز اس سے چھپ نہیں سکتی،
کوئی چیز اس سے بھاگ نہیں سکتی، کوئی چیز اس سے لڑ نہیں سکتی،کسی چیز کا وہ محتاج نہیں ہے،
…  ہر چیز اس کے ہاتھ سے بنی ہے،…خلق کل شیٔ فقدرہ تقدیرا ،
…  پھر ہر چیز کا مالک ہے …مالک کل شیٔ،
…  خالق ہے … خالق کل شیٔ،… جانتا ہے… خبیر بکل شیٔ،
… اور اندر باہر ساری کائنات اس کے قبضے میں ہے… یتنزل الامرہ بینھن،
آسمان پر بھی اللہ کا حکم چلتا ہے… پھر وہ اللہ ایسا ہے… نہ تو اسے گھر کی ضرورت ہے …نہ اسے مکان کی ضرورت ہے۔
… لا یحویہ مکان ……کسی مکان میں نہیں آتا،
… لا یشتمل علیہ الزمان … کسی زمانے کی قید میں نہیں،
ماضی… حال… مستقبل… اس سے وہ اوپر ہے… ہمیں ماضی، حال… مستقبل میں باندھا۔ … وہ اپنی ذات میں نہ حال کا محتاج… نہ ماضی کا محتاج… نہ مستقبل کا محتاج…
 نہ وہ مکان کا… نہ چھت کا… نہ دیواروں کا…نہ فرش کا محتاج اور سارے اس نظام کو چلانے میں 
…لاتاخذہ سنۃ … وہ اونگھتا نہیں،
…ولا نوم … وہ سوتا نہیں،
…ولا یودہ حفظھما … وہ تھکتا نہیں،
…ما مسنا من ا لغوب … جہاں کو بناکے نہیں تھکا… نظام کو چلا کے نہیں تھکا…پھر 
…اس سارے نظام کو چلاتے ہوئے وہ غافل نہیں… لا تحسبن اللّٰہ غافلا…
… وہ بھولا نہیں…ما کان ربک نسیا،… وہ غلط فیصلے نہیں کرتا … لا یضل ربی،
…اور وہ بھول کے فیصلے نہیں کرتا … لا ینسی،
اللہ کے علم کی بلندی
پھر اس ساری کائنات میں کوئی چیز اس سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔
… یعلم ما فی البر والبحر … 
ز مین کے اندر کو بھی جانتا ہے،…پانیوں کے اندر کو بھی جانتا ہے،
…سواء منکم من اسرالقول … 
کوئی زور سے بولے تو وہ بھی سنتا ہے،…آہستہ بولے تو وہ بھی سنتا ہے،
… ومن جھربہ … کوئی زور سے بولے تو وہ بھی سنتا ہے،
…مستخف باللیل … کوئی رات کو چھپ کے چلے تو وہ بھی دیکھتا ہے،
… سارب بالنھار … کوئی دن کے اجالے میں چلے تو وہ بھی دیکھتا ہے،
اللہ اپنی بادشاہی میں بے مثل ہے… بے مثال ہے۔
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کو کھلاتا ہے … خود کھانے سے پاک ہے،
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کو پلاتا ہے… خود پینے سے پاک ہے،
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کو دیتا ہے… خودلینے سے پاک ہے،
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کو پہناتا ہے… خود پہناوے سے پاک ہے،
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کو سلاتا ہے… خود سونے سے پاک ہے،
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کو تھکاتا ہے… خود تھکن سے پاک ہے،
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کو مارتا ہے… خود موت سے پاک ہے،
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کو امتحان میں ڈالتا ہے… خود آزمائش سے پاک ہے،
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کی ضرورتیں پوری کرتا ہے… خود ہر ضرورت سے پاک ہے،
وہ وہ اللہ ہے … جو سب کو جوڑا جوڑا بناتا ہے… خود جوڑے سے پاک ہے،
نہ اس کا کوئی شبیہ ہے،…نہ اس کا کوئی مثل ہے،…نہ اس کی کوئی مثال ہے،
نہ اس کا کوئی شریک ہے،…نہ اس کا کوئی مشیر ہے،…نہ اس کا کوئی محافظ ہے،
نہ اس کا کوئی مددگار ہے،…نہ وہ کسی سے دبتا ہے،…نہ کسی سے گھبراتا ہے،
نہ کسی سے ڈرتا ہے،…نہ کبھی کرکے پچھتایا،…نہ کبھی کرکے خطا کھائی،
{لا یضل ربی ولا ینسی}کرے تو بھولتا نہیں،…کرے تو غلط نہیں کرتا،
وہ اپنے آپ کو معبود کہلوانے کے لئے ہماری بندگی کامحتاج نہیں۔
اپنے آپ کو اکبر اور کبیر کہلوانے کے لئے ہماری تکبیروں کا اور ہماری اذانوں کا محتاج نہیں،
اپنی تعریف کروانے کے لئے ہماری تسبیح کا محتاج نہیں،
خیالات اونچی ذات صرف!!!
کوئی اس کو مانے یا نہ مانے وہ ہر حال میں پاک ذات ہے،
ہر حال میں بلند ذات ہے،…ہر حال میں برتر ذات ہے،
ہر حال میں عظیم ذات ہے،…ہر حال میں وراء الوراء ذات ہے
… لا تدرکہ الابصار … اسے نہ آنکھ دیکھ سکے،
… لا تخالطہ الظنون … اسے نہ خیال پہنچ سکے،
… لا تغیرہ الحوادث … اسے نے حادثات بدل سکیں،
… لا یخشی الدوائر … وہ انقلابوں سے ڈرتا نہیں،
لا یصفہ الواصفون : تعریف کرنے والے اس کی تعریف کرکے تھک جائیں اور اس کی تعریف ختم نہ ہو۔
…ہماری زبانیں کٹ  جائیں…ختم ہوجائیں،
…ہمارے ہاتھ لکھتے لکھتے ٹوٹ جائیں،
…ہمارے قلم گھس جائیں مگر اللہ کی تعریف ختم نہیں ہوسکتی۔
… ماکان معہ من الہ … اس کے مقابلے میں الہ کوئی نہیں،
… لم یتخذ صاحبۃ … بیوی کوئی نہیں،… ولا ولدا … بیٹا کوئی نہیں،
… ولم یکن لہ شریک فی الملک … اسکا شریک کوئی نہیں،
… ولم یکن لہ ولی من الذل … اس کا کوئی مددگار اور معین اور ساتھی کوئی نہیں، 
اس لئے اللہ نے کہا:
… فکبرہ تکبیرا … اسی کو کہہ اللہ تو بڑا ہے،
… فکبرہ تکبیرا … اسی کی تسبیح پڑھ… اسی کی کبریائی کا بول بول …کہ یہ سارے بادشاہ بونے ہیں… مٹی کے مادھو ہیں… اور یہ پتھر کے بت ہیں… جیسے لات و منات سے کچھ نہیں ہوتا تھا… آج کے ایٹم بم سے اللہ کے حکم کے بغیر کچھ نہیں ہوگا… جیسے لات و عزی سے کچھ نہیں ہوتا تھا… اسی طرح آج کی سائنس سے اللہ کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا… مخلوق میں اللہ نے طاقت رکھی… اللہ سلب کرلے تو کون دے سکتا ہے؟
ابراہیم کی دہکتی آگ سے حفاظت
آگ بھڑکنے والی… جلنے والی… جلانے والی… ابراہیم علیہ السلام… ہوا میں اڑتے ہوئے چلے آرہے ہیں… اور سب ٹکٹکی باندھ کر دیکھ رہے… کہ اب جلا… وہ گرا …اور وہ جلا …اور نیچے جانے تک ہڈیاں بھی نہ ملیں گی …اور اسی آگ میں …غرض کہ اوپر سے حکم آیا …
… کونی بردا … ہوجا ٹھنڈی… بجھایا نہیں… بادشاہی کیسے پتہ چلتی؟ …طاقت کا کیسے پتہ چلتا؟ …بجھایا نہیں… آگ آگ ہے مگر کہا ابراہیم کیلئے:
… بردا … ٹھنڈی ہوجا… توشعلوں نے یوں لپک کے اپنے دامن میں لے لیا… ابراہیم یوں نہیں گرے… غڑپ… بلکہ شعلوں نے اٹھالیا …اور یوں ایسے نیچے لائے …جیسے ماں اپنے بچے کو گود سے بستر پرلٹاتی ہے… کسی مخلوق کی طاقت ذاتی ہے؟ …کوئی ایٹم …اپنی طاقت سے طاقتور بن چکا ہے؟ …وہ لوہے کو موم بنادے… موم کو لوہا بنادے… تنکے کو ایٹم بم بنادے… ایٹم بم کو تنکا بنادے… اسکی طاقت ہے …اور ایسی سردی کی لہر اٹھی …کہ پھر دوسرا حکم آیا:
… وسلاما … اے کیا کردیا تونے؟ …ٹھنڈک میں تکلیف پہنچادی… سلامتی والی بن… نہ گرمی لگے نہ سردی لگے… تو وہ آگ… آگ ہے اوروں کیلئے …اور وہی آگ گلزار ہے خلیل کیلئے …اس لئے کہ اللہ کی طاقت ہے…{ ان القوۃ للّٰہ جمیعا}…
اللہ کی بڑائی اللہ کے حبیب  ﷺ کی زبانی
اللہ کا نبی اپنے اللہ کی تعریف کررہا ہے:
وہ اپنی ذات و صفات میں لا محدود ہے 
… احق من ذکر … یاد کرنا ہے تو وہ اکیلا ہی اس قابل ہے،
… احق من عبد… بندگی کرنی ہے تو وہ اکیلا ہی اس قابل ہے
… انصر من ابتغی … مدد چاہنی ہے تو وہ اکیلا ہے
… اجود من سئل … سخاوت دیکھنی ہے تو وہ اکیلا ہے
… اوسع من اعطی … بے انتہا دینے میں وہ اکیلا ہے
… الملک لا شریک لہ … اپنی بادشاہی میں وہ اکیلا ہے
… الفرد لا ندلہ … اپنے وجود میں وہ اکیلا ہے۔
٭ لا یحتاج الی شی ٭ نہ کسی کا محتاج بنتا ہے،
٭ لا یغلبہ شیٔ ٭ کوئی چیز اس پر غالب نہیں آتی،
٭ لا یودہٗ شیٔ ٭ کوئی چیز اسے تھکاتی نہیں،
٭ لا یعزب عنہ الشیٔ٭ کوئی چیز اس سے چھپ نہیں سکتی،
٭ لا یخفی علی اللّٰہ من شیٔ ٭اس کے لئے اندھیرا بھی برابر،
٭ فی الارض و لا فی السمائ ٭ اجالا بھی برابر
انسان!اللہ کی قدرت کا نمونہ!
ماں کے پیٹ کے اندر تین اندھیروں میں ایک نطفے پر تجلی کو ڈالتا ہے۔ تین اندھیروں میں آنکھیں بناتا ہے۔
منہ کو بناتا ہے…اور اس کی کھال بناتا ہے…اس کی پلک بناتا ہے
بھنویں بناتا ہے…ناخن بناتا ہے……    انگلیاں بناتا ہے
دل بناتا ہے…پھیپھڑے بناتا ہے……دماغ بناتا ہے۔
اور ایک وقت میں ایک بچہ نہیں بن رہا۔ ایک وقت میں کروڑوں مائوں کے پیٹ میں بچے اور بچیاں بن رہے ہیں۔
ہمیں غافل سے واسطہ نہیں… عاجز سے واسطہ نہیں …کہ وہ ہمارا کچھ کر نہیں سکتا،
… وماھم بمعجزین … تم میں طاقت ہے تو مجھے عاجز کرکے دکھائو… چلو مجھے دھوکہ دے کے دکھائو …کہ کسی کی فائل بدل دو …کہ میں نے تو کیا ہی نہیں …
… لا یضل ربی ولا ینسی … تیرا رب بھولتا نہیں… تیرا رب غلط فیصلے نہیں کرتا ،
… لا تاخذہ سنہ … اونگھتا نہیں ،… ولانوم … سوتا نہیں،
… وما کان ربک نسیا … بھولتا نہیں،… لا یودہ حفظھما … تھکتا نہیں،
کھاتا نہیں کھلاتا ہے،…سوتا نہیں سلاتا ہے،…پیتا نہیں پلاتا ہے،…مرتا نہیں مارتا ہے،
…حی قبل کل حی … ہر زندہ سے پہلے زندہ ہے،
…وحی بعد کل حی … ہر زندہ کے بعد زندہ ہے،
…وحی لیس کمثلہ حی … ایسا زندہ کہ کوئی اس جیسا زندہ نہیں ہے،
…وحی لا یشبھہ حی … ایسا زندہ کہ کوئی زندہ اس کا مثل نہیں ہے،
…لا شریک لہ … شریک سے پاک ہے ،…لم یتخذ صاحبا … بیوی سے پاک ہے،
…ولا ولدا … بیٹے سے پاک ہے۔
اللہ تعالیٰ کاسلسلہ نسب
اہل عرب کو دس دس بیس بیس پشتوں کے نام ازبر ہوتے تھے… میرا باپ دادا اور فلاں فلاں… ساری نسلوں کے نام جانتے تھے… گھوڑوں کی نسلوں کے نام جانتے تھے… ایک دن حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے … ماذا انسب لنا ربک … ہمیں تو اپنے باپ دادا کا حسب نسب معلوم ہے… تو اپنے رب کا نسب بتا… تیرے رب کا نسب کیا ہے؟ …قبل اس کے کہ حضوربولتے …اللہ خود بولا… جبرائیل پلک جھپکنے میںعرش سے چلے اور فرش پر آئے… یا رسول اللہ! اللہ نے اپنا نسب نامہ بھیجا ہے… آئو بھئی قریش میرے رب کا نسب سنو!
{قل ھو اللّٰہ احد ٭ اللّٰہ الصمد ٭ لم یلد ٭ ولم یولد ٭ ولم یکن لہ کفوا احد ٭}
میرا رب اکیلا ہے… صمد کاترجمہ بے نیاز صحیح نہیں ہے بلکہ غنی ہے… صمد اسے کہتے ہیں کہ جس کے بغیر کسی کا کام نہ بنے… اور جس کا کام سب کے بغیر بن جائے… اللہ بے نیاز ہوتا تو زمین و آسمان برباد ہوجاتے … وہ تو سب سے زیادہ ہمارے ناز اٹھاتا ہے۔
زمین تڑپنے لگتی ہے کہ یا اللہ میرے اوپر اتنے گناہ ہورہے ہیں کہ میرا سینہ جل گیا ہے… مجھے اجازت دے دے کہ میں پھٹ جائوں۔ میں ان کو گھروں سمیت نگل جائوں… سمندر اجازت مانگتے ہیں… یا اللہ اجازت دے دے… لگام ڈھیلی چھوڑدے… میں انہیں غرق کردوں… فرشتے تڑپ جاتے ہیں …اور بعض گناہ توا یسے ہیں کہ جب انسان کرتا ہے تو فرشتے ڈر کے ز مین سے اوپر چلے جاتے ہیں …کہ اب اللہ کے عذاب کو کوئی چیز نہیں روک سکتی… اللہ پھر بھی ناز اٹھاتا ہے… اور وہ گناہ ہر ہر جگہ ہورہے ہیں… پھر بھی اللہ تعالیٰ زمین کو لے کر چل رہا ہے… بے نیاز نہیں ہے بلکہ صمد ہے… صمد اسے کہتے ہیں جس کے بغیر کسی کا کام نہ بن سکے اور جو اپنا کام سب کے بغیربنالے۔
بادشاہوں کا بادشاہ کون؟
… وھو الذی فی السماء الہ … زمینوں کا بھی بادشاہ اللہ ہے،
… و فی الارض الہ … آسمانوں کا بھی بادشاہ اللہ ہے،
… یرسل الریاح مبشرات … ہوائوں کا بادشاہ اللہ ہے،
… ھو الذی سخر البحر … سمندروں کا بادشاہ اللہ ہے،
… وسخر لکم الانھار … دریائوں کا بادشاہ اللہ ہے،
… ما کان لکم ان تنبتو شجرھا … درختوں کا خالق اور مالک اللہ ہے،
… وما تخرج من ثمرات من اکمامھا … پھل پھول اور غلوں کا مالک اللہ ہے
… وجعلنا السماء سقفا محفوظا … آسمان کی چھت کا مالک اللہ ہے،
… خلق سبع سموات طباقا … ساتوں آسمان اوپر نیچے بنانے والا اللہ ہے،
… یتنزل الامر بینھن … پھر ان کے اندر اپنی حکومت کو قائم کرنے والا اللہ ہے،
… للّٰہ الامر … اسی کی حکومت ہے،… من قبل … جس کی کوئی ابتداء نہیں ہے،
… من بعد … جس کی کوئی انتہا نہیں ہے،
نہ اس کی ذات کی کوئی ابتداء اور انتہاء ہے،نہ اس کے ملک کی کوئی ابتداء اور انتہاء ہے۔
… سبح للّٰہ ما فی السموات والارض و ھوالعزیز الحکیم …ساری کائنات اس کی ۔
کوئی ہے میرے علاوہ ؟
اللہ کا رسول کہہ رہا ہے:
… انت الاول …فلیس قبلک الشیٔ … تو ہی تو ہے تجھ سے پہلے کچھ نہیں،
… انت الآخر … فلیس بعدک الشیٔ… تو ہی تو ہے تیرے بعد کچھ نہیں،
… انت الظاہر … تو سب سے بلند ہے،
… لیس فوقک الشیٔ … تجھ سے اوپر کچھ نہیں،
… انت الباطن … تو اندر میں اترکے ایسا چھپا ہوا ہے،
… لیس دونک الشیٔ … تجھ سے چھپا ہوا کوئی نہیں،
… الملک … تو وہ بادشاہ ہے،
… لاشریک لک … جس کا کوئی شریک نہیں،… الفرد … تو وہ اکیلا ہے،
… لاندلک … جس کا کوئی مثل نہیں… جس کا کوئی ہمسر نہیں،اور خود اللہ کہتا ہے:…
… ھل تعلم لہ سمیا …میرے بندے تمہارا رب تو نہیں جانتا کہ اس کا کوئی ہمسر ہے،
تم بتادو اگر تمہیں کوئی پتہ ہو کہ یہ تیری ٹکر کا ہے… تمہارے علم میں ہے تو تم بتادو… نہ کوئی زمین میں اس کا مقابل… نہ آسمان میں اس کا کوئی مقابل… نہ خلا میں اس کا کوئی مقابل… نہ شرق و غرب میں اسکا کوئی مقابل ہے۔
کوئی ہے جو اللہ کی صناعیت میں عیب نکال سکے؟
دیکھو! میرا رب کون ہے؟
… الم تروکیف خلق اللّٰہ سبع سموات طباقا … دیکھو تو سہی رب کون ہے، جس نے سات آسمان اوپر نیچے بنادیئے… اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
… ھل تری من فطور … تجھے میرے آسمان میں کوئی کمی نظر آتی ہے؟
… فارجع البصر … ایک دفعہ نہیں، بار بار دیکھو،
… ثم ارجع البصر … پھر بار بار دیکھو،
… کرتین ینقلب الیک البصر خاسئا وھو حصیر … تو جتنی دفعہ میرے آسمان کو دیکھے گا… میرا آسمان عیب سے پاک ہے… تیری نگاہ میرے آسمان میں کوئی عیب نہیں دکھا سکتی… اور میں نے ہی آسمان کو تھاما ہوا ہے… اور کوئی آسمان کو ٹوٹنے سے روک نہیں سکتا…
اللہ کی قدرت کیسی ہے؟ …
… یمسک السموات والارض ان تزولا … زمین و آسمان کو تھاما،
… الشمس تجری لمستقرلھا … سورج کو تھاما،
 الشمس والقمر والنجوم مسخرات بامرہ … سورج چاند ستارے اس کے تابع ہوکے چلے،
… عرش تھاما … رب العرش العظیم،
… ملائکہ کو تھاما … لا یعصون اللّٰہ ما امرھم و یفعلون ما یؤمرون،
… سمندروں کو مضبوطی سے اپنے حکم میں باندھا … ھو الذی سخر البحر،
… دریائوں پرقبضہ جمایا … وسخر لکم الانھر،
… پہاڑوں پر اپنے امر کو ثابت کیا … والجبال ارسھا،
… کڑوے میٹھے پانی کے چشمے چلائے … مرج البحرین یلتقین،
… دونوں کو آپس میں ملنے نہ دیا … بینھما برزخ لا یبغیان
… ھذا عذب فرات سائغ شرابہ و ھذا ملح اجاج … ایک میٹھا پانی ہے ایک کڑوا ہے… درمیان میں کوئی آڑ نہیں… رکاوٹ نہیں… دیوار نہیں… لیکن میٹھا کڑوے میں نہیں آتا… کڑوا میٹھے میں نہیں آتا… یہ اس کی قدرت ہے۔
اللہ کے علم کی وسعت
مالک کیسا ہے؟
… للّٰہ ملک السموات والارض وما فیھن … زمین و آسمان اللہ کا،
… رب المشرق … مشرق اللہ کا،
… والمغرب … مغرب اللہ کا،
… رب المشرقین و رب المغربین … شمال مشرق… جنوب مشرق… شمال مغرب… اور جنوب مغرب …سب کا سب اللہ تعالیٰ کا ہے۔
… کل قد علم صلاتہ و تسبیحہ … بحروبر… عرش و فرش… ذرہ اور پہاڑ… تنکا اور جنگلات … ہوائی اور فضائی… خلائی اور خاکی… نوری اورناری… ساری کی ساری مخلوق… اللہ کی نماز اور تسبیح بیان کررہی ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے کسی حال میں… کسی پل میں… کسی لمحے میں بھی غافل نہیں ہے…  صرف بندے ہی نہیں بلکہ کائنات کا ذرہ ذرہ… چپہ چپہ اس کے سامنے ہے اور وہ اس کی حرکات و سکنات سے باخبر بھی ہے … انھا ان تک مثقال حبۃ من خردل … رائی کے دانے کا ہزارواں حصہ ہو … مثقال حبۃ من خردل … ایک تو رائی ایسی چھوٹی ہوتی ہے پھر اسکا بھی کوئی حصہ، اتنی چھوٹی بھی کوئی چیز ہے؟ … فتکن فی صخرۃ … پہاڑوں کی غاروں میں چھپا ہوا ہو … اوفی السموات … یا اس لمبی اور لامحدود فضا میں کہیں تیر رہا ہو … او فی الارض … یا زمین کی ظلمتوں میں کہیں پڑا ہوا ہو … یات بھا اللّٰہ … اللہ اس کو کھینچ کے باہر لانے پر طاقت رکھتا ہے اور … احاط بصرہ بجمیع المرئیئات … اس کی نظر کائنات پر پوری طرح حاوی ہے۔
اللہ پاک کی قدرت کاملہ
… سواء منکم … اس کے لئے برابر ہے،
… من اسر القول … سرگوشی کرے یا میری طرح زور سے بولے،
… مستخف بااللیل … رات کے اندھیروں میں چھپ کر چلے،
… وسارب بالنھار … یا دن کے اجالے میں چلے،…یہ سب اس کی نظر کے سامنے برابر ہے
… سواء منکم من اسرالقول … سرگوشی کی،
… ومن جھربہ … زور سے بولا،
… مستخف بااللیل … رات کے اندھیروں میں چھپا،
… وسارب بالنھار … دن کے اجالے میں چلا، یہ سب اللہ تعالیٰ کے سامنے کھلی کتاب کی طرح ہے 
… لا یعزب عن ربک من مثقال ذرۃ … ایک ذرہ کے برابر اس سے پوشیدہ نہیں ہے۔
وہ تو کالی چیونٹی کو بھی دیکھتا ہے
حدیث مبارک ہے … احاط بصرہ بجمیع مرئیئات … اللہ تعالیٰ کی نظر ساری کائنات کو دیکھ رہی ہے، مثال کے طور پر … یری دبیب النملۃ السوداء … علی الصخرۃ السماء … فی لیلۃ الظلماء … ایک کالا پتھر ہے… پہاڑ بھی کالا ہے… پھر رات بھی کالی ہے… پھر اوپر جنگل چھاچکا ہے… پتے پڑے ہوئے ہیں… گھاس ہے… پرالی ہے… کالا پہاڑ… کالا پتھر…کالی رات… پھر اوپر گھاس وغیرہ ہے… نیچے ایک کالی چیونٹی جارہی ہے… اللہ عرش پر ہے… چیونٹی فرش پر ہے… درمیان میں اتنے پردے ہیں… چیونٹی کے چلنے سے کالے پتھر پر ایک لکیر پڑرہی ہے… اللہ کہہ رہا ہے میںلکیر بھی دیکھ رہا ہوں۔
 کبھی آپ چیونٹی کو اٹھا کر دیکھو …اس کے تو پائوں ہی نظر نہیں آتے… وہ لکیر کیا بنائے گی؟ …وہ تو نرم مٹی پر چلے تو لکیر مشکل سے بنے… تو پہاڑ اور پتھر پر لکیر کیسے بنے گی؟ …اگر بڑی بڑی خوردبینیں لگائی جائیں تو بنتی نظر آئے گی… اللہ عرش پر ہوکے کہہ رہا ہے …کہ میں اسے دیکھ رہا ہوں۔
…رات کا اندھیرا……پہاڑ کا اندھیرا…
…گھاس اورپرالی کا اندھیرا……جنگل کا اندھیرا…
…چیونٹی کا اپنا اندھیرا…اور اس کی حقیر کالی ٹانگوں کا اندھیرا بھی…
 …مجھ سے یہ لکیر نہیں چھپاسکتا … وہ ایسا بصیر ہے۔
وہ سننے والا کیسا ہے … واسروقولکم … آہستہ بولو… اواجھروبہ … زور سے بولو… انہ علیم بذات الصدور … تمہارے اندر کے چھپے ہوئے بھید کو بھی جانتا ہے … یعلم السر … تم چپکے چپکے بولے … واخفی … تم دل ہی دل میں بولے… اللہ کہتا ہے، میں یہ بھی سن لیتا ہوں۔
٭…تمہارے سانس کو نکلتا دیکھے… اترتا دیکھے
٭…تمہارے سانس کی آواز سنے… دل کی دھڑکن سنے
٭…رگوں میں چلنے والے خون تک کی آواز کو سنے
٭…پتہ ٹوٹے اس کے ٹوٹنے کی آواز سنے
٭…زمین پر گرے اس کے گرنے کی آواز کو سنے
٭…چیونٹی کی پکار سنے… آواز سنے… فریاد سنے
٭…تہہ خاک چلنے والے کیڑے کی آواز اور صدا سنے
٭…سات سمندر کی تہہ میں چلنے والی مچھلی کی پکار سنے، صدا سنے
٭…ریت کا ایک ایک ذرہ
٭…زمین کا ایک ایک ذرہ
٭…درخت کا ایک ایک پتہ
{یَعْلَمُ مَا فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ } … زمین کے اندر جو کچھ ہے اللہ کے علم میں ہے۔
لمبے سے لمبا برما تقریباً پانچ کلومیٹر ہے۔ جس نے زمین کو کھودا ہے۔ اس سے آگے زمین اس سے نہیں کھودی جاسکتی اور یہ پچاس کلومیٹر تک ہے… زمین… مٹی اور آگے آگ ہے اور یہ صرف پانچ کلومیٹر تک پہنچے ہیں۔ آگے صرف اندازے ہیں ان کے۔
ایسے ہی سمندر میں ان کے اندازے ہیں تہہ تک تو جا نہیں سکتے اور نیچے جائیں تو پانی ہی دبا کے… پچکاکے رکھدے۔ ان کے نیچے تو آبدوزیں بھی نہیں جاسکتیں۔
پانی ان کوا یسے دبا کے رکھ دے اور اوپرنکلنے ہی نہ دے۔
…ماتسقط من ورقۃ الایعلمھا… پتہ بھی گرے تو تیرا اللہ جانے،
…عدد ورق الاشجار… ساری کائنات کے درخت… درختوں کے پتے… انکی مجموعی تعداد اللہ کے علم میں ہے۔
 عدد قطر الامطار… بارش… بارش کے قطرے… ان قطروں کی مجموعی تعداد اللہ کے علم میں ہے۔
…یعلم ماء البحار… سارے سمندروں میں کتنا پانی… اللہ کے علم میں۔
…مثاقیل الجبال … سارے پہاڑوں کا کتنا وزن اللہ کے علم میںہے۔
… لاتواعی منہ السماء سماء … آسمان کوئی چیز اس سے چھپا نہیں سکتا۔
… ولاارض ارضا… زمین اس سے کوئی چیز چھپا نہیں سکتی۔
… ولاجبل مافی واعیہ … پہاڑ اپنے غار میں چھپی ہوئی چیزیں اس سے چھپا نہیں سکتے۔
…ولابحرمافی قعرہ… اور سمندر اپنے اندھیروں میں اور اس کی تہہ میں پڑی ہوئی چیزوں کو اللہ سے چھپا نہیں سکتے۔ یہ علم اللہ کا ہے۔
دنیا بھے کے قلم اللہ کی تعریف لکھنے سے عاجز
میرے بھائیو! کون اللہ کی تعریف کرسکتا ہے… اللہ تعالیٰ خود اپنی صفات بیان کرتا ہے:
{لوکان البحر مدادا} …اللہ کہتا ہے کہ سمندر کو سیاہی بنادو۔
{والبحر یمدہ من بعدہ سبعۃ ابحر} … سات سمندر بھی سیاہی بن جائے۔
{ولو ان ما فی الارض من شجرۃ اقلام} … ساری دنیا کے درخت لیکر قلم بنادیئے جائیں ایک صندل کے درخت سے کتنے قلم بنیں گے… سمندر و سیاہی … درخت قلم انسان اور جنات لکھنے بیٹھ جائیں… فرشتے بھی آکے لکھنا شروع کریں تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
{لنفد البحر قبل ان تنفد کلمات ربی، ولوجئنا بمثلہ مدداً}… سمندر خشک ہوجائیں گے قلم ٹوٹ جائیں گے میری تعریف ختم نہیں ہوگی… اتنے قلم اور سیاہی اور لے آئیں تو وہ بھی ختم ہوجائیں گے۔
اللہ وہ ذات ہے، جسے سارا جہان پکارے:
… اولکم … پہلے پکاریں، … اخرکم … پچھلے پکاریں،
… انسکم … انسان پکاریں، … جنکم … جنات پکاریں،
… حیکم … زندہ پکاریں، … میتکم … مردہ پکاریں،
… رطبکم … تر پکاریں، … یابسکم … خشک پکاریں،
… صغیرکم … چھوٹے پکاریں، … کبیرکم … بڑے پکاریں،
… ذکرکم … مرد پکاریں، … وانثکم … عورتیں پکاریں،
… فی صعید واحد … ایک میدان میں کھڑے ہوکر پکاریں،
اور اللہ سب سے یہ نہیں کہے گا باری باری بولو… یہ نہیں کہے گا کہ صرف عربی بولو کہ میری زبان عربی ہے… اللہ تعالیٰ فرمائے گا… بولو بولو پشتو بھی بولو… اردو بھی بولو… ہندکو بھی بولو… پنجابی بھی بولو… سندھی بھی بولو… بلوچی بھی بولو… بروہی بھی بولو… انگریزی بولو… فرانسیسی بولو… لاطینی بولو… کائنات کی ساری زبانوں میں اپنے رب کو پکارو… میں تمہارا وہ سننے والا رب ہوں کہ مجھے تمہاری باریاں لگانے کی ضرورت نہیں، میں تم سب کی چیخ و پکار کو الگ الگ سنوں گا… سمجھوں گا …
… لا تغلطہ کثرۃ المسائل … تم سب کا اکٹھا بولنا مجھے غلطی میں نہیں ڈالے گا کہ عمر کیا بولا اور خالد کیا بولا… اکرم کیا بولا اور سعید کیا بولا… میں تم سب کو الگ الگ سنوں گا، اور یہ سن کر
… لا یشغلہ سمع عن سمع … ایک کا سننا مجھے دوسرے سے غافل نہیں کرتا،
… ولا یلھیہ قول عن قول … ایک کو سنتے ہوئے دوسرے کو بھولتا نہیں ہے،
… لا یمنعہ فضل عن فضل … ایک کو دیتے ہوئے دوسرے کو یہ نہیں کہتا کہ ذرا 
انتظار کرو… خزانہ خالی ہے… اب تم کل آنا ،تمہیں کل دیا جائے گا۔
ایسی زبردست شان والے اللہ کی نہ ماننا… اس کی نافرمانی کرنا اس میں ہماری ہی ہلاکت ہے… ہمارا ہی نقصان ہے۔
اور اللہ کا نبی بھی کہہ رہا ہے کہ … غدا الحساب ولا عمل … کل حساب ہونے والا ہے … اور عمل کوئی نہیں کرسکتا اس وقت …
اندھیری کوٹھری میں بلب سے لے جائو
تو جو سب سے بڑی آفت اور مصیبت ہے … کہ انسان یہ دنیا چھوڑ کر جاتا ہے… کتنے ارمانوں سے آپ لوگوں نے گھر بنائے ہوئے ہیں … اور ہر شخص نے بنائے ہیں …حتی کہ چڑیا بھی گھونسلہ شوق سے بناتی ہے … ایک بیا… ایک پرندہ چھوٹا سا… وہ بھی بڑے ذوق و شوق سے تنکے اکٹھے کرتا ہے … اور اپنے لئے گھونسلہ بناتا ہے… کہ یہ ہر جاندار کی فطرت ہے …کہ وہ رہنے کیلئے کوئی نہ کوئی ٹھکانہ بناتا ہے …کتنے ارمانوں سے انسان گھر بناتا ہے … اور پھر خاموشی سے چھوڑ کر …لوگوں کے کندھوں پر سوار ہوکر … اندھیر کوٹھڑی میں جاکر سوجاتا ہے۔
خوبصورت چہرہ ! کیڑوں کی غذا
اسپین سے کمبل منگوائے، سونے کیلئے … دس برس بھی سونے نہ پائے تھے کہ ہمیشہ کیلئے مٹی کی چادر اوڑھ کر سوگئے بڑے سارے ڈیزائن دیکھ کر پلنگ بنوائے… بیڈ بنوائے… اور جب اٹھے تو ایک پل میں اٹھ کر چلے گئے … اور جاکر مٹی کے بستر پر ہمیشہ کیلئے جاکر سوگئے … اپنی خواب گاہ میں بڑے ڈیزائن کی لائٹیں لگوائیں… بڑے خوبصورت قمقموں میں بلب لگائے… اور چند دن بھی نہیں رہنے پائے تھے کہ اٹھ کر اندھیر کوٹھڑی میں جاکر سوگئے … ہر وقت اپنے گھر کو چمکانے والے جاکر وحشت اور تنہائی کے گھر میں اور کپڑوں کے ساتھ جاکر سوجاتے ہیں … بدن پر کوئی چیونٹی آجائے تو آدمی اس کو جھاڑ دیتا ہے … ماردیتا ہے … آج اس کے بدن پر کروڑوں کیڑے پھر رہے ہیں … جس چہرے کو گرمی سے بچاتا ہے … سردی سے بچاتا ہے … بھوک سے بچاتا ہے… تھکن سے بچاتا ہے… اسی چہرے پر آج کیڑوں کا حملہ ہے … کوئی اس کی آنکھ کھا رہا ہے … کوئی اس کی کھال کھارہا ہے … کوئی اس کی زبان نوچ رہا ہے … کوئی اس کی ٹانگوں کو لگا ہوا ہے۔اور وہ پیٹ کہ جس کو بھرنے کیلئے ساری زندگی دھکے کھاتا رہا … وہی پیٹ سب سے پہلے قبر میں پھٹ جاتا ہے … اور اللہ نے فرمایا …اے میرے بندے! دنیا کو لالچ کی نظر سے مت دیکھا کر… قبر میں سب سے پہلے تیرے وجود کو جو کیڑا کھاتا ہے … وہ تیری آنکھیں ہی ہوتی ہیں …سب سے پہلے ہی شمع بجھتی ہے اور سب سے پہلے اسی کو اللہ نکالتا ہے اور کیڑوں کو کھلا دیتا ہے ۔
 …تو جس انسان کا یہ حیرت ناک انجام ہو کہ موت اس کی شکاری ہو!
 …آفات کے پھندے اس کے چاروں اطراف قائم کئے جاچکے ہوں!
 …مصیبتوں کی کھائیاں قدم قدم پر اس کے لئے کھود دی گئی ہوں !
 …غموں کے بادل کبھی اس کے افک سے اٹتے ہی نہ ہوں !
 …خوشیوں کی کرن بجلی کی چمک کی طرح آکر گزر جاتی ہو!
… پریشانیوں اور تفکرات کے سمندروں میں ڈوبا ہوا ہو!
 …اور بیماریاں اس کے ساتھ اپنا کردار ادا کررہی ہوں!
… دوستوں کی بے وفائیاں اولاد کی نافرمانیاں اس کے دل پر نشتر چلارہی ہوں!
 قبر اس کو روزانہ پکار رہی ہو … انا بیت وحشۃ … انا بیت الدود … انا بت الظلمۃ … میں تنہائی کا گھر، میں اندھیروں کا گھر، میں کیڑے مکوڑوں کا گھر، میرے پاس آنا ہے تو کوئی زاد راہ لے کر آنا …آپ ذرا اس زندگی کی گہرائی میں دیکھیں کہ یہ کتنی بے پائیدار… بے ثبات… بے وفائ… بے قرار زندگی ہے … کہ جہاں ایک پل انسان کو قرار نہیں … کہیںایک پل انسان کو ٹھہرائو نہیں تھوڑی سی خوشیاں دیکھتا ہے … اور پھر چاروں طرف غموں کے بادل ایک خوشی کو لینے کیلئے لاکھوں کے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں … اور وہ خوشی آتی ہے اور چلی جاتی ہے، بھلا یہ بھی کوئی زندگی ہے۔
سب سے زیادہ ڈرانے والی قرآنی آیت
میں نے ایک آیت آپ کے سامنے پڑھی ہے… خطبے میں… جس کے بارے میں علماء فرماتے ہیں یہ قرآن کی سب سے خوفناک آیت ہے:
٭…اَخْوَفُ اٰیَۃٍ فِیْ الْقُرْاٰن قرآن کی سب سے خوفناک آیت،
٭…اَخْوَفُ اٰیَۃٍ فِیْ الْقُرْاٰن قرآن کی سب سے زیادہ ڈرانے والی آیت،
٭…اَخْوَفُ اٰیَۃٍ فِیْ الْقُرْاٰن قرآن کی سب سے زیادہ لرزا دینے والی آیت،
٭…اَخْوَفُ اٰیَۃٍ فِیْ الْقُرْاٰن قرآن کی سب سے زیادہ ہیبت طاری کردینے والی آیت،
٭…اَخْوَفُ اٰیَۃٍ فِیْ الْقُرْاٰن قرآن کی سب سے زیادہ پھڑپھڑا دینے والی آیت،
اور لرزادینے والی آیت اور ڈرادینے والی آیت اور ہیبت طاری کردینے والی آیت اور پیروں تلے زمین نکال دینے والی آیت ہے۔ کونسی؟
{فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہْ}
غافل سنبھل کے چل، دیکھنے والا تجھ سے غافل نہیں۔بنانے والا تجھ سے غافل نہیں،
اس نے پکار پکار کے اعلان کیا ہے۔ ایک رائی کے دانے کے برابر بھی تونے گناہ کیا تو یاد رکھ اس کی سزا کے لئے تیار ہوجا اور ایک رائی کے دانے کے برابر بھی تونے نیکی کی تو اس کی جزاء کے لئے تیار ہوجا۔ تیرا رب ظالم نہیں ہے۔
{وَاِنْ تَکُ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلْ}
ایک رائی کے دانے کے برابر نیکی کرلی… برائی کرلی۔ کہاں؟
… فَتَکُنْ فِیْ صَخْرَۃٍ … کسی پہاڑ کی غار میں،
… اَوْ فِی السَّمٰوٰت … کہاں؟ آسمان کی وسعتوں میں گم ہوکے،
… اَوْ فِی الْاَرْض … کہاں ؟ زمین کے غاروں میں… اندھیروں میں چھپ کیکیا ہوگا؟
… یَاتِ بِھَا اللّٰہ … ایک دن آئے گا اللہ تجھے سامنے کرکے دکھادے گا۔
حبیب ؒ کا خوبصورت لڑکی کی طرف نہ دیکھنا!
حبیب ؒابن عمیر تابعی ہیں ۔ صحابہ کرامؓ کے شاگرد بڑے خوبصورت… قید ہوگئے کل دس آدمی تھے… نو انہوں نے قتل کردیئے ان کو پکڑلیا۔ رومن سردار نے کہا میں غلام بنائوں گا۔ قید میں لے کر کہنے لگا اگر تو عیسائی ہوجائے تو میں تجھے اپنی بیٹی دے دوں گا… تجھے اپنی ریاست میں حصہ بھی دوں گا۔ انہوں نے فرمایا تو اگر سارا جہان بھی دیدے یہ نہیں ہوسکتا۔
کفر تو بے حیا ہوتا ہی ہے… حیا تو سراسر اسلام میں ہے۔ اس نے اپنی بیٹی سے کہا کہ اس سے بدکاری کرو۔ جب یہ اس رخ پر آئے گا تو اسلام بھی چھوڑجائے گا۔ روم کی لڑکی تھی۔ ادھر روم کا حسن ادھر عرب کی جوانی آگ بھی تیز ہے اور قوت بھی جوان ہے اور دو ہیں تیسرا ہے کوئی نہیں۔
اب یہاں ساری رکاوٹیں ختم ہیں اور وہ عورت دعوت دے رہی ہے اور یہ نوجوان اپنی نظر جھکانے کی لذت چکھے ہوئے ہے۔ اسے پاکدامنی کی لذت کا پتہ ہے۔ لہٰذا اس کی نظرا ٹھنے کا نام ہی نہیں لیتی۔ اس نے سارے جتن کر مارے۔ اپنے حسن کا ہر تیر آزمایا اپنے مکر کا ہر جال پھینکا لیکن پاکدامنی کی تلوار نے ہر ہر جال کی ہر ہر تار کو تار تار کردیا اور ہر تیر کو بے کار کردیا۔
آخر تین دن کے بعد اس نے ہتھیار ڈال دیئے کہنے لگی۔
’’ما اذا یمنعک منی‘‘ اللہ کے بندے یہ تو بتا تجھے روکتا کون ہے۔
آج تیسرا دن ہے تو نے مجھے نظر اٹھا کر نہیں دیکھا۔ روکنے والا کون ہے… اس نے کہا مجھے روکنے والا وہ ہے۔
{لاتاخذہ سنۃ ولا نوم}
’’جو نہ سوتا ہے نہ اونگھتا ہے‘‘
جو مجھ سے غافل نہیں… میں اس سے غافل ہوں… وہ میرا رب ہے… جو عرش پر بیٹھا مجھے دیکھ رہا ہے… کہ میری محبت غالب آتی ہے …یا شہوت غالب آتی ہے… مجھے آگے کرتا ہے… یا شیطان کو آگے کرتا ہے۔ اے لڑکی مجھے میرے رب سے حیا آتی ہے …اس لئے میں نے اپنی طاقت کو روک رکھا ہے… وہ باہر نکل کر اپنے باپ سے کہنے لگی۔
{اِلٰی اَیْنَ اَرْسَلْتَنِیْ اِلٰی حَدِیْد اَوْ حَجَر لاَ یَاکُلْ لاَ یَنْسُرُ}
’’آپ نے مجھے کس پتھر کے پاس بھیجا ہے کس لوہے کے پاس بھیجا ہے جو نہ دیکھتا ہے نہ کھاتا ہے میں کہاں سے گمراہ کروں‘‘
حضرت جریر ؓ کی امانت داری
 (جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے گھوڑا خریدا)
نوکر سے کہا: خرید کے لائو۔ وہ لے کے آیا۔ تین سو روپے میں سودا ہوا۔ جب گھوڑے کو دیکھا تو گھوڑا مہنگا تھا۔ مالک کو خود کو پتہ نہیں تھااپنی چیز کی قیمت کا، تو وہ مالک سے کہنے لگے تیرے گھوڑے کے چار سو روپے تجھے دے دوں۔ چار سو درہم… کہنے لگا… جی بڑی اچھی بات ہے۔
کہا: اگر پانچ سو کردوں؟
کہا: یہ اس سے بھی اچھی بات ہے۔
کہا: چھ سو کردوں؟
کہا: یہ اس سے بھی اچھی بات ہے۔
کہا: سات سو کردوں۔
اب جو بیچنے والا تھا۔ وہ چکر میں پڑگیا کہ یہ کیا ہورہا ہے؟ کبھی خریدار نے بھی قیمت بڑھائی۔
یہ جو دوکاندار بیٹھے ہیں یہ کیا کرتے ہیں؟ قیمت بڑھاتے ہیں اور جو لینے والا ہوتا ہے وہ کیا کرتا ہے؟ وہ قیمت گھٹاتا ہے۔ گھٹائو۔ وہ کہتا ہے : نہیں۔
وہ کہتا ہے گھٹائو، وہ کہتا ہے نہیں۔
یہاں الٹا ہورہا ہے… خریدنے والا رقم بڑھارہا ہے… بیچنے والا حیران ہوکے سن رہا ہے۔
پھر کہنے لگا: آٹھ سو دے دوں؟
وہ کہنے لگا: میں تو تین سو پہ بھی راضی تھا۔
کہنے لگے: آٹھ سو دے دو، گھوڑا رکھو۔
جب وہ چلا گیا تو ان کے نوکر… غلام نے کہا: یہ کیا کیا؟ میں تو تین سو میں پکا سودا کرکے لایا تھا۔ یہ پانچ سو کس خوشی میں دے دیئے ہیں؟
ارشاد فرمایا: ’’یہ گھوڑا آٹھ سو کا تھا۔ میں تین سو میں رکھ کے اللہ کو کیا جواب دیتا؟‘‘ جب کہ میں نے اللہ کے نبی (ﷺ) کے ساتھ وعدہ کیا تھا جب تک زندہ رہوں گا مسلمان کی خیر خواہی چاہوں گا۔
حضرت سلمان فارسیؓ اور خوف خدا
حضرت حسن بصریؒ نے فرمایا کہ اگر تمہارا دشمن اللہ کا نافرمان ہے تو تجھے بدلہ لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ خود اپنے نافرمان کا بدلہ چکائے گا جو مجرم بن کے مرگیا تو کس عبرت ناک طریقے سے قبر اس کا حشر کرے گی… ساری دنیا کے انسانوں کو اس آنے والے دن سے بچانا ہے اور اپنے آپکو بھی بچانا ہے… گرمی سردی سے بھی بچانا ہے یہ حقوق کا معاملہ ہے لیکن اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچانے کے لئے اللہ نے فرمایا ہے۔
{قوا انفسکم واہلیکم نارا وقودھا الناس۔۔۔ الخ}
جس آگ کا ایندھن ہم اور آپ ہیں۔
اس آیت کو سننے کے بعد …حضرت سلمان فارسی ؓ روتے ہوئے باہر نکل گئے… تین دن غائب رہے …اور کسی کو نہیں ملے… آپ (ﷺ) نے فرمایا …ان کو تلاش کرو …جب تلاشی ہوئی تو پہاڑوں میں بیٹھے ہوئے تھے… سرپر مٹی ڈالی ہوئی تھی …اور رو رہے تھے …کہ ہائے …اس آگ کی حالت کیا ہوگی… جس کا ایندھن …انسان اور پتھر ہیں …ان کو پکڑ کر آپ (ﷺ) کی خدمت میں لایا گیا… تو فرمایا کہ …اس آیت نے مجھے بے قرار کردیا ہے… آپ (ﷺ) نے فرمایا …آپ ان میں سے نہیں ہیں… سلمانؓ تو وہ ہے …جس کو جنت خود چاہتی ہے… جس کو جنت چاہے وہ جنگلوں اور پہاڑوں میں نکل جائے …اور جس کو کچھ پتہ ہی نہیں جنت اور جہنم کا… وہ مزے کی نیند سوجائے۔
ایک صحابی تہجد کی نماز میں رو رہے ہیں کہ اے اللہ جہنم کی آگ سے بچا آپ (ﷺ) نے آکر دیکھا اور فرمایا ارے بھائی تونے کیا کردیا تیرے رونے کی وجہ سے آسمان میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے… تیرے رونے نے فرشتوں کو بھی رلادیا ہے ایسا درد و غم ان کے اندراتر گیا تھا۔
تیر ے رونے نے فرشتوں کو بھی رلادیا
میرے بھائیو! کیا کریں کبھی تو بیٹھ کے اتنا رونا آتا ہے کہ ہم کہاں سے کہاں چلے گئے… ایک لڑکے کی دعا پر آسمان کے فرشتے اترتے تھے… ایک نوجوان صحابی اپنے گھر میں نماز پڑھ رہے تھے… دوزخ کی آیت پڑھ کر چیخ نکلی… آپ صلی اللہ علیہ وسلم گلی میں سے گزر رہے تھے… آپ نے رونے کی آواز کو سنا… مسجد میں وہ صحابی جب نماز پڑھنے کے لئے آئے تو آپ نے فرمایا… ارے! اللہ کے بندے… آج تیرے رونے نے …آسمان کے بے شمار فرشتوں کو رلادیا … ایسے جوان تھے …جن کے رونے پر فرشتے رویا کرتے تھے۔
دیکھو میرا بندہ ایسا ہوتا ہے
ایک نوجوان نے دوزخ کا ذکر سنا اور کپڑے اتارے اور جاکر ریت پر لیٹ گیا… اورتڑپنے لگا  اور کہنے لگا… اے نفس! دیکھ دوزخ کی آگ… یہ ریت کی آگ برداشت نہیں دوزخ کی آگ کیسے برداشت کرے گا؟… رات کو مردار بن کر ساری رات سوتا ہے …اوردن کو بے کار پھرتا ہے… تیرا کیا بنے گا؟ …حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے… فرمایا ادھر آ تجھے خوشخبری سنائوں …تیرے لئے آسمان کے سارے دروازے کھول دیئے گئے… اور اللہ خوش ہورہا ہے… اور فرشتوں سے کہتا ہے …کہ دیکھو میرا بندہ ایسا ہوتا ہے۔
قیامت کے بارے میں قرآن کا لہجہ
جب قرآن کا رخ آخرت کی طرف پھرتا ہے …تو ایک دم اسکا لہجہ بدل جاتا ہے… جب دنیا کی طرف آتا ہے توایک دم لہجہ بدل جاتا ہے … جب آخرت کی طرف ہوتا ہے تو ایک دم لہجہ میں ہیبت آجاتی ہے … ایک رعب آجاتا ہے۔ جیسے کہ ہم کہتے!!! {ھل اتک} {وما ادراک} 
 یہ الفاظ ایسے ہیں جیسے کہ کوئی بم مار رہا ہو۔
یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے نہ قرآن سمجھا نہ قرآن کی زبان سمجھی۔ اس قوم کی سب سے بڑی بدقسمتی کیا ہوگی جو اپنی کتاب جو ان کو کنارے لگانے والی تھی نہ اس کو سمجھا نہ جانا۔ ہائے افسوس!
{فاصدع بما تومر… واعرض عن المشرکین۔ انا کفیناک المستھزئین}
اس آیت کے الفاظ میں جو حرارت ہے اس کو ایک بدو نے سنا وہ عرب تھا عربی جانتا تھا جب یہ آیت سنی تو اونٹ پر جارہا تھا زمین پر جاگرا تھرتھراگیا… اس نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ مخلوق ایسا کلام نہیں کرسکتی ہمیں تو پتہ نہیں کہ قرآن ہم سے کیا کہتا ہے… کتنی ہماری بدقسمتی ہے کہ جس چیز کو سمجھنا تھا اس کو سمجھا نہیں۔
تعلیم کے نام پر جہالت عام ہوگئی… روٹی کیسے کمانی ہے اس کو علم بنادیا… لوہے کو کیسے ڈھالنا ہے یہ علم بن گیا … ارے بھائی انسانیت میں کیسے ڈھلنا ہے سب سے بڑا علم ہے۔
جہنم کی پکار
… ھل اتک حدیث الغاشیۃ … وہ دن جو تم پر چھا جائے گا اسکی کوئی تمہیں خبر ہے؟
… وجوہ یومئذ خاشعۃ … عاملۃ ناصبۃ … کچھ چہرے کالے ہوں گے
ویران ہوں گے…
پریشان ہوں گے…
حیران ہوں گے…
… تصلی ناراً حامیۃ … جو دہکتی ہوئی آگ کا شکار ہوجائیں گے…
… تسقی من عین انیۃٍ … جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا…
… لیس لھم طعام الا من ضریع … جہاں کانٹے دار جھاڑیوں کے علاوہ کھانا نہیں ہوگا…
… لایسمن ولا یغنی من جوع … جو نہ بھوک کو دور کریگا نہ وہ جسم کے کام آئے گا…
اس دن کی تمہیں کوئی خبر ہے؟
کبھی تم نے اس کے بارے میں سوچا ہے؟ کبھی سنا ہے؟
… فانذرتکم ناراً تلظی … تمہیں نہیں ڈر تو میں تمہیں ڈراتا ہوں…
میرے بندو! اس آگ سے ڈرجائو  … {وقودھا الناس والحجارۃ} … جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں… جو چیختی ہے… چنگھاڑتی ہے اور اللہ کی بارگاہ میں پکارتی ہے۔
{اللھم اشتد حری … و بعد قعری … و عزم جہری … فعجل الی باھلی}
اے اللہ میرے انگارے بڑے دہک گئے… میری گہرائیاں بڑی گہری ہوگئیں اور میری چٹانیں بڑی سرخ ہوگئیں… یا اللہ اپنے مجرموں کو میرے اندر ڈال دے کہ میں انہیں جلائوں… روزانہ یہ جہنم کی پکار ہے۔
چنگیز و ہلاکو خان کا ذکر
چنگیز خان نے چالیس شہر ایسے تباہ کردیئے جن کی آبادی تیس لاکھ سے تجاوز تھی… اور ایسے تلوار چلائی جیسے بکریوں پر تلوار چلائی جاتی ہے… لیکن وہ اپنی موت آپ مرگیا… اس کو دنیا کی کوئی عدالت سزا نہیں دے سکی … اسکا پوتا منگو خان اپنی موت آپ مرگیا… ہلاکو خان اپنی موت آپ مرگیا… ان پر اللہ کی تلوار نہ برسی اور نہ ہی اللہ کے عذاب کا کوڑا برسا۔ 
آج کے فرعون ہوں یا موسی علیہ السلام کا فرعون ہو… اللہ ان کی گردنوں کو ایک دن مروڑ دے گا … {ان یوم الفصل کان میقاتا} … اللہ نے بتایا ہے کہ میرے قانون کی خلاف ورزی پر یا میرے قانون کی پابندی پر جزا سزا کا ایک پورا نظام مقرر ہے… اس میں بھی کوئی سقم نہیں ہے لیکن انتظار کرو۔

قیامت کی ہولناکیاں
… ان یوم الفصل کان میقاتا … وہ متعین دن آگیا…
… یوم ینفخ فی الصور … ایک آواز پڑے گی…
… فتاتون افواجا … تم فوج در فوج آئو گے…
… وفتحت السماء … آسمان کے دروازے کھلیں گے…
… فکانت ابوابا … وہ دروازے بن جائیں گے…
… وسیرت الجبال فکانت سرابا … پہاڑ پھٹ کر ریت بن جائیں گے۔۔
… یوما یجعل الولدان شیبا … جس دن بچہ بوڑھا ہوجائے گا…
… وجیئ یومئذ بجھنم … جب جہنم لائی جائے گی…
… وبرزت الجحیم للغوین … دوزخ کو بھی نافرمانوں کیلئے سامنے کیا جائے گا…
… وازلفت الجنۃ للمتقین … جنت بھی لائی جائے گی…
… ونضع الموازین القسط … ایک ترازو بھی لایا جائے گا…
… وان منکم الا واردھا … پل صراط کو بھی بچھایا جائے گا…
… وجاء ربک والملک صفا صفا … اللہ خود بھی تشریف لائیں گے…
… وجاء ربک والملک … ساتھ فرشتے بھی آئیں گے…
… یوم یقوم الروح والملٰئکہ … آج سب فرشتے دم بخود کھڑے ہوں گے… آج اللہ کے سامنے کوئی بولنے والا نہیں ہوگا…… ویحمل عرش ربک فوقھم یومئذ ثمانیۃ … عرش کا سایہ سروں پر آجائے گا… اسے آٹھ فرشتوں نے اٹھایا ہوگا۔
اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا میرے بندو …
…انی انصت لکم منذان خلقتکم الی یوم احییتکم …
میں نے تمہیں جس دن پیدا کیا… اور جس دن تمہیں موت د ے کر اٹھایا۔۔۔
اس دوران میں نے تمہیں کچھ نہ کہا… بس تمہیں دیکھتا رہا اور تمہاری سنتا رہا۔۔۔
میں تمہیں دیکھتا رہا کہ میرا بندہ قرآن سن رہا ہے کہ گانا سن رہا ہے…
حلال کھارہا ہے کہ حرام کھارہا ہے… نماز پڑھ رہا ہے کہ چھوڑ رہا ہے…
اللہ کی نافرمانی کا انجام
اب اللہ تعالیٰ کہے گا تیار ہوجائو اپنے کئے کی بھگتنے کیلئے … 
یہ وہ وقت ہے جب بچہ بھی بوڑھا ہوجائے گا…مرکے مرجاتے تو چھٹی ہوجاتی…مرکے مرنا نہیں ہے
یہ سب کچھ ہونے والا ہے اور جب کوئی آدمی ناکام ہوجائے گا اور اس کی نیکیوں کا پلڑا ہلکا ہوجائے گا…
گناہوںکا پلڑا وزنی ہوجائے گا اور فرشتہ اعلان کرے گا…
ناکام ہوگیا تو پھر اللہ کہے گا … خذوہ … پکڑو…
تو فرشتے بھاگیں گے اور اس کو کہاں سے پکڑیں گے؟ اس کے منہ میں ہاتھ ڈالیں گے۔۔۔
اس کا نیچے والا جبڑا کھول کر اور اس کے منہ میں ہاتھ ڈال کر ٹھوڑی کے ساتھ جھٹکادیں گے…
نیچے والا سارا جبڑا نکل کے باہر آجائے گا…
اور اس کو ننگے بدن گھسیٹیں گے… وہ کہے گا رحم کرو…
وہ کہیں گے تم پر رحمن نے رحم نہیں کیا ہم کہاں سے رحم کریں…
اور کسی عورت کی ناکامی کا فیصلہ ہوگیا کہ ہار گئی بازی…
اس کی ساری متاع لٹ گئی…پکڑو اسے…
تو فرشتے بھاگیں گے اور اسے سر کی چوٹی سے پکڑیں گے اور ایک جھٹکا دیں گے۔۔۔
وہ کہے گی رحم کرو…وہ کہیں گے رحمن نے رحم نہیں کیا…ہم کہاں سے رحم کریں۔
یہ تو ابھی پکڑ ہورہی ہے۔ ابھی آگے گھر آرہا ہے … کس چیز کا؟ … آگ کے پردے کا … ناراً احاط بھم سرادقھا … ابھی بستر بچھائے جائیں گے … لھم من جہنم مہاد … انگارے جوڑ کے مسہری بن جائے گی… اوپر بستر بچھایا جائے گا … و من فوقھم غواش … آگ کی چادروں کو گہرا کرکے ان کے بستر بناکے اسے اندر ڈال دیا جائے گا۔
کیا آپ نے جھنم سے حفاظت کی تیاری کرلی؟
میرے بھائیو! اللہ کی قسم نبیوں کی راتوں کی نیند اٹھتی ہے… دن کا قرار اٹھتا ہے اس لئے نہیں کہ وہ روٹی سے پریشان ہوتے ہیں… اس لئے کہ وہ جنت اور دوزخ کو دیکھتے ہیں… پھر انسانیت کی نافرمانی کو دیکھتے ہیں پھر وہ بے قرار ہوجاتے ہیں کہ ان کو کیسے عذاب سے بچائوں…
 ان عذابھا کان غراما …
 عذاب کوئی چھوٹا موٹا عذاب نہیں ہے وہ بھڑکتی آگ ہے …کھال کو اتاردینے والی  آگ ہے۔
…فانذرتکم ناراً تلظی …
 اللہ کہتا ہے میں تمہیں اس آگ سے ڈراتا ہوں جو بھڑکنے والی آگ ہے میں تم کو اس آگ سے ڈراتا ہوں 
… سیصلی ناراً ذات لھب … وہ انگاروں والی وہ بھڑکنے والی آگ ہے
 … فی عمد ممددۃ … وہ بڑے بڑے ستونوں میں بھری ہوئی آگ ہے
 … لھم من جہنم مھاد … ان کے بستر انگاروں کے ہیں … ان کی چادریں انگاروں کی ہیں
 … فی عمد ممددۃ … ان کے ستون بھی آگ کے ہیں … 
یسقی من ماء صدید … ان کا پانی پیپ ہے … پینے دیا جائے گا جو زخموں سے پیپ نکلے گی اس کو جمع کرکے گرم کیا جائے گا پھر وہ پینے کو دیا جائے گا فرشتے کہیں گے پیو …
جھنم کا کھولتا پانی
یتجرعہ ولا یکاد یسیغہ … پینا چاہے گا پی نہیں سکے گا … و یاتیہ الموت من کل مکان … چاروں طرف سے موت آتی دکھائی دے گی … وما ھو بمیت … لیکن وہ مرے گا نہیں موت پکارے گی … موت آئے گی نہیں… پینے کو پانی ہے تو ایسا زبردست کہ جن پیالوں میں وہ پانی ہے منہ کے قریب لائے گا توپیالے کی تپش اور پانی کی تپش سے ہونٹ سوج کر نیچے والا ہونٹ لٹک کے پائوں تک چلا جائے گا اور اوپر والا ہونٹ سوج کے سر کے اوپر چلا جائے گا نہ پی سکے گا … نہ اگل سکے گا … نہ نگل سکے گا اور پھر فرشتے ماریں گے … پیو پیو… پیئے گا تو آنتیں کٹ جائیں گی … پاخانہ کے راستے سے باہر نکلیں گی… فرشتے اٹھا کر ساری آنتوں کو پھر اس کے منہ میں ٹھونس کر اس کے نیچے بھر کے فٹ کردیں گے اس کی کھال… بیالیس ہاتھ موٹی کھال ہوگی اور اس کے سر کے اوپر جب پانی ڈالیں گے … ذق انک انت العزیز الکریم … کی تفسیر میں لکھا ہوا ہے… فرشتے پکڑیں گے کافر کو… اور اس کے سر کے اوپر رکھیں گے کیل اورپھر ماریں گے ہتھوڑا اس کی کھوپڑی پر اور کھوپڑی پھٹ جائے گی اور اس کے اوپر ڈالیں گے پانی …اندر جائے گا تو آنتوں کو کاٹ کے باہر پھینک دے گا اور اسکے اوپر گرے گا تو بیالیس ہاتھ موٹی کھال ادھڑ کے زمین پر گرجائے گی۔ اللہ کہے گا … ذق انک انت العزیز الکریم … چکھو اس کو تو دنیا میں بڑا متکبر تھا۔ 
اب کسی آدمی کو سارا جہاں مل گیا اور مرکے دوزخ میں چلاگیا تو کیا دیکھا اس نے ۔۔
چکھ دوزخ کا عذاب! بڑے مزے کئے تھے دنیا میں 
حضرت صدیق اکبر کا ارشاد ہے … لا خیر فی خیر تاتھم النار … وہ بھلائی کوئی بھلائی نہیں جس کو دوزخ مل جائے جب دیکھیں گے عذاب نے گھیرا ڈال دیا ہے تو پھر کہیں گے مالک (فرشتہ داروغہ) سے یا مالک اپنے رب سے کہہ دو ہمیں موت دے دیں وہ کہیں گے … انکم ماکثون … موت نہیں آسکتی… اب تو یہیں رہنا پڑے گا… کہیں گے اچھا …
 یخفف عنا یوماً من العذاب … اے فرشتو! اپنے رب سے کہو کہ تھوڑا عذاب تو کم کردے تو جواب آئے گا
 اولم تاتیکم رسلکم بالبینٰت … تمہیں کسی بتانے والے نے بتایا نہیں تھا کہ کیا ہونے والا ہے؟ کہے گا بتایا تو تھا پھر تم نے کیا کیا تھا … ما نزل اللّٰہ من شیٔ ان انتم الا فی ضلال کبیر … 
ہم نے کہا سب جھوٹ ہے کوئی نہیں … جو ہوگا دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا … اب چکھو … فلن نزیدکم الا عذابا … کہ عذاب بڑھتا جائے …
ان جہنم کانت مرصادا … جہنم جہنمی کا انتظار کررہی ہے … للطغین … سرکشوں کے لئے … مابا … وہ ٹھکانہ ہے … لبثین فیھا احقابا … اس میں رہنا ہمیشہ ہے …
 لا یذوقون فیھا بردا ولا شرابا … نہ پانی نہ ٹھنڈک … الا حمیماً و غساقا … کھولتا پانی… کانٹے دار جھاڑیاں … جزاء وفاقا … پورا پورا بدلہ … انھم کانوا لا یرجون حسابا … یہ حساب کا یقین نہیں رکھتے تھے … و کذبوا بایتنا کذابا … انہوں نے میری نشانیوں کو جھٹلایا … وکل شیٔ احصینٰہ کتابا … میں نے ایک ایک چیز کو لکھا … فذوقوا … آج چکھو … فلن نزیدکم الا عذابا … تمہارا عذاب بڑھتا جائے گا بڑھتا جائے گا… جہنم ان مسلمانوں کے لئے ہے …جو توبہ کئے بغیر مرگئے … کبیرہ گناہ کرتے ہوئے… توبہ کئے بغیر مرگئے … جہنم ان کے لئے ہے …نصاریٰ کے لئے ہے… یہودیوں کے لئے ہے … سعیر… مجوسیوں کے لئے ہے … سقر … ستاروں کے پجاریوں کے لئے ہے … جحیم … مشرکین کے لئے ہے … ھاویہ … منافقین کے لئے ہے … اور ہر نیچے والا درجہ اوپر والے درجے سے زیادہ شدید ہے… زیادہ سخت ہے… زیادہ خوفناک ہے … زیادہ ہیبت ناک ہے… جہنم میں سے کسی آدمی کو نکال کر ایک لاکھ انسانوں کے درمیان بٹھایا جائے اور وہ سانس لے تو اسکی سانس کی حرارت سے ایک لاکھ آدمی جل کر ختم ہوجائیں گے۔
دوزخ کی آگ کا بستر
… فینبیٰ بِہٖ الٰی النار …جہنم کے دہکتے ہوئے انگارے اس کی سیٹ بن جائیں گے۔
… لھم من جہنم مہاد … دوزخ کا بستر دوزخ کی چارپائی۔
… ومن فوقھم غواش … دوزخ کا بستر آگ کے کمرے آگ کے بستر۔
… سموم و حمیم …کھولتے ہوئے پانی …
… لایسمن ولا یغنی من جوع …کانٹے دار کھانے جو نہ چین ہو نہ آرام ہو۔۔۔
جھنم کا کھولتا پہاڑ
  سارھقہ صعودا … فرشتے گردن میں طوق ڈال کر ایک پہاڑہے اس پر چڑھنے کو کہیں گے
وہ پہاڑ اتنا گرم ے کہ اس پرپائوں رکھے گا تو پائوں پگھل جائے گا… پھر پائوں ہٹالے گا پھر ہاتھ رکھے گا تو ہاتھ سارا پگھل جائے گا… پھر ہاتھ کھینچ لے گا… پھر کہیں گے کہ چڑھو …کہے گا چڑھا نہیں جاتا پھر اس کی گردن میں طوق ڈالیں گے اور گھسیٹیں گے وہ اوپر گھسٹتا ہوا جارہا ہوگا اور اس کا پورا جسم پگھل جائے گا … بنے گا… پھر پگھلے گا… پھر بنے گا… پھر پگھلے گا… جیسے لوہا پگھلتا ہے آگ کی حرارت سے پھر اس کو سانچے میں ڈھالیں گے تو وہ پھر پگھلے گا پھر بنے گا … ستر سال تک اس کو گھسیٹتے ہوئے اوپر لے جائیں گے … ستر برس پہاڑ کی چڑھائی ہے اس کوا وپر لے جاکر یوں چھوڑدیں گے … مرد ہے یا عورت… یہ اسی طرح پگھلتا ہوا …بنتا ہوا …دوبارہ نیچے آکر گرے گا ۔
جھنم کے سانپ اور بچھو!
اور آگے جہنم کے سانپ ہیں جو ایک دم اس پر ٹوٹ پڑیں گے… ایک ایک بچھو کا ایک ایک ڈنگ …ایک سانپ کا ایک دفعہ ڈسنا …چالیس چالیس برس تک اس کو تڑپاتا رہے گا …اور کوئی اس کو چھڑانے والا نہیں۔
 {یوم یتذکر الانسان ما سعی و برزت الجحیم لمن یری}
اور آج جہنم کھنچی آرہی ہے… چیختی آرہی ہے … چنگھاڑتی آرہی ہے … شور مچاتی آرہی ہے۔
٭… تفور … پھٹ رہی ہے ٭…  تفور … جوش ماررہی ہے۔
٭… تکاد تمیز من الغیظ … غصے سے پھٹ رہی ہے۔

دوزخ کا کڑوا پانی
ایک قطرہ دوزخ کے پانی کا زمین میں ڈال دیں… سارا جہان کڑوا ہوجائے گا۔
ایک لوٹا پانی سمندر میں ڈال دیں سارے سمندروں کا پانی ابلنے لگ جائے گا۔
ایک دوزخ کا پتھر دنیا کے پہاڑوں پر رکھ دیںسارے پہاڑ پگھل کے سیاہ پانی میں تبدیل ہوجائیں گے۔
ایک زنجیر کا کڑا (جو زنجیر ان کی گردن میں لپیٹی جائے گی… ان کے جسم پہ لپیٹی جائے گی) اس کا  ایک کڑا نکال کے ہمالیہ پہاڑ پر رکھیں تو اس کو ٹکڑے ٹکڑے کرتا ہوا ساتوں زمینوں کو چیرتا ہوا نیچے چلا جائے گا۔ اتنا وزنی ایک کڑا ہوگا۔ سارا زنجیر کتنا وزنی ہوگا اور وہ کیسے تپ رہا ہوگا۔
جہنم کی وہ آگ… جس میں سے اگر جہنمیوں کو نکال کر دنیا کی آگ میں لٹادیا جائے تو وہ ایسا سوئے گا کہ کئی سو سال کروٹ بھی نہیں بدلے گا۔ ایسی گہری نیند دنیا کی آگ میں سوئے گا۔
٭… انھا … لظی … پھڑکتی ٭… نزاعۃ للشوا … کھال کو کھینچتی…
٭… تدعوا من ادبر و تولی … نافرمانوں کو پکارتی… پکڑتی … جکڑتی … عذاب میں بڑھتی ہوئی یہ مجرمین کی طرف بڑھتی چلی جائے گی۔اور ادھر سے جنت لائی جائے گی۔
آنسوئو ں کی برکت!
تو میرے بھائیو! یہ بات نبیوں کو رلاتی ہے یہ بات ہمیں بھی رلائے کہ یا اللہ! ہم نے تیرے بندوں کو درزخ سے بچانا ہے ہمارا رونا ہے کاروبار کا… بیوی بچوں کا …صحت کا … بیماری کا … مقدمے کا … ہم ایک رونا اور سیکھ لیں … ہمارا رونا کیا رونا ہو… ختم نبوت والا رونا … نبیوں والا رونا … کیا ہو… یا اللہ! تیرے بندے دوزخ میں جارہے ہیں… میں ان کو کیسے دوزخ سے بچائوں … اللہ کی قسم یہ آنسو آپ کے کتنے بڑے لمبے … مجاہدوں پر یہ آنسو کا قطرہ بھاری ہوجائے گا۔
اللہ سے توبہ کرلیں
تو بھائی! ہم اللہ کی مانیں… آج تک جو ہوا اس سے توبہ کرلیں … اللہ کی ذات جیسا رحیم اور کریم اور اس جیسا مہربان اور معاف کرنے والا بحروبر میں کوئی نہیں … ساری زندگی گناہوں میں گزرجائے صرف ایک دفعہ کہہ دے یا اللہ معاف کردے۔ اللہ سارے ہی گناہ معاف کردیتے ہیں… طعنے بھی نہیں دیتا … آپ کی اور ہماری ماں خدانخواستہ ناراض ہوجائے … اسے راضی کرنا پڑے گا نا … پہلے طعنے بولیاں دے گی پھر معاف کرے گی اور اللہ تعالیٰ … سبحان اللّٰہ … یا اللہ مجھے معاف کردے غلطی ہوگئی چل میرا بندہ سارے ہی گناہ معاف … تو بھئی ہم معافی مانگ لیں … اللہ سے صلح ہوجائے گی وہیں سارا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
زمین و آسمان تو جوش کھاتے ہیں کہ اے اللہ اجازت ہو تو تیرے نافرمانوں کو نگل جائیں … اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں …مجھ سے بڑا کوئی سخی ہوسکتا ہے؟ …میں تو اپنے بندے کی توبہ کا انتظار کرتا ہوں۔
آج سچے دل سے توبہ کرلیں آج کے بعد ہم اللہ کو منائیں گے اللہ کی مانیں گے۔

No comments:

close