Azan kay adaab - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Wednesday, September 27, 2023

Azan kay adaab



اذان کے آداب اور سنتیں

عن عبداﷲ بن عمرورضی اﷲ عنہماقال قال رجل یارسول اﷲ  إن المؤذنین یفضلوننا فقال رسول اﷲا قل کمایقولون فإذا انتھیت فسل تعط…حضرت عبدا ﷲ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ ایک صحابیؓ نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول ! اذان دینے والے تو بزرگی میں ہم سے بڑھے جاتے ہیں ؟ آنحضرت ا نے فرمایا :جس طرح وہ کہتے ہیں( ساتھ ساتھ) تم بھی اس طرح کہتے جاؤاور جب (اذان کے جواب  سے) فارغ ہوجاؤتو مانگوجومانگوگے دیاجائے گا۔
اذان دینے والے کے لئے حدیث میں بڑی فضیلت آئی ہے مثلاً مسلم شریف میں ہے :المؤذنون أطول الناس أعناقاً یوم القیامۃ…کہ قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ اونچی گردن والے موذن ہوں گے ۔ایک دوسری حدیث میں آپ ا نے فرمایا: اللھم أرشد الائمۃ واغفر للمؤذنین…اے اﷲ ! اماموں کو ہدایت عطا فرمااور مؤذنین کی مغفر ت فرما۔ اس طرح اور بھی بہت سی فضیلتیں آئی ہیں۔اسی بنا پر اس صحابی نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسو ل !مؤذنین تو فضیلت میں بڑھے جاتے ہیں جب کہ اذان صرف ایک آدمی دے گا ،اس لئے ہمیں کوئی ایسا طریقہ بتادیں جس پر چل کر ہم بھی یہ سعادت حاصل کرلیں۔(۴)اس کے جواب میں آپ ا نے یہ طریقہ بتادیا کہ مؤذن اذان کے کلمات کہے تو تم بھی اس کے ساتھ ساتھ اذان کے کلمات دھراتے جاؤ،(سوائے ’’حی علی الصلوۃ‘‘ اور ’’حی علی الفلاح‘‘  کے کہ ان کے جواب میں ’’لاحول ولاقوۃ إلاباﷲ العلی العظیم‘‘کہنا چاہیے )اس طرح تمہیں بھی ثواب مل جائے گا ۔ اس کے بعد آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اذان کے بعد دعامانگی جائے توفضیلت اور بزرگی میں اور اضافہ ہوگا۔
فائدہ!فجر کی اذان میں’’الصلـوۃ خیـرمـن النــوم‘‘کے جواب میں ’’صدقت وبررت‘‘ اور تکبیر میں ’’قد قامت الصلوۃ ‘‘کے جواب میں ’’أقامہا اﷲ وأدأمھا‘‘کہنا چاہیے ۔ 

اذان اسلام کاامتیازی شعارہے

اذان ہر نماز کے لئے سنت ہے اور اسلام کا ایک خاص شعار ہے ۔ قرآن مجید میں ایک مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے فرمایا:{وإذانادیتم  إلی الصلا ۃ اتخذ وھا ھزوا ولعباذلک بأنھم قوم لایعقلون}اور جب تم اذان دیتے ہو نماز کے لئے تو وہ اس کی ہنسی اور کھیل بنادیتے ہیں ایسا اس وجہ سے ہے کہ یہ لوگ ناسمجھ ہیں۔
یعنی جب تم اذان کہتے ہوتو کفاراس سے جلتے ہیں اور ٹھٹھا کرتے ہیں حالانکہ اذان میں تو اﷲ کی کبریائی ، توحید ورسالت کا اقرار اور تمام عبادات سے افضل نماز کی طرف بلاواہوتاہے۔ اس میں کونسی ایسی بات ہے جو ہنسی اڑانے کے قابل ہو۔ایسی نیکی اور حق وصداقت کی آواز پر مسخراپن کرنا صرف اس شخص کاکام ہوسکتاہے جس کا دماغ عقل سے یکسر خالی ہے۔ بعض روایات میں ہے۳؎ کہ مدینہ منورہ میں ایک نصرانی جب اذان میں ’’اشھدان محمدارسول اﷲ‘‘سنتا تو کہتا’’ قد حرق الکاذب‘‘جھوٹا جل  جائے ۔ اس کی نیت ان الفاظ سے جو کچھ تھی ، مگراس کے حسب ِحا ل تھی کیونکہ وہ خود جھوٹا تھا اور اسلام کے عروج وشیوع کودیکھ کر جلاجاتا تھا۔ اتفاقاً ایک لونڈی آگ لے کر اس کے گھر میں آئی وہ اور اس  کے گھر والے سورہے تھے ۔ ذراسی چنگاری نادانستہ اس کے ہاتھ سے گرگئی جس سے ساراگھر مع سونے والوں کے جل گیا۔ اس طرح اﷲ نے دکھلادیا کہ تکذیب واستہزا کرنے والے دوزخ کی آگ میں جلنے سے پہلے دنیا میں کس طرح جل جاتے ہیں۔(۱)
اس سے معلوم ہواکہ جب اذان ہوتواحترام کا تقاضایہ ہے کہ اس کا جواب دیاجائے جیساکہ اوپر نقل ہوچکا۔ حتی کہ اگر قرآن مجید کی تلاوت کررہے ہوں تب بھی چاہیے کہ تلاوت روک کر اذان کا جواب دیں جب اذان ختم ہوپھر تلاوت کریں۔
اگر اذان ہورہی ہو اور اس کا احترام نہ کریں ،شوروغل ختم نہ کریں ،گانے وغیرہ بندنہ کریں تو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ اذان کی بے حرمتی تباہی وبربادی کا سبب ہے اس لئے کہ اذان شعائر اسلام میں سے ہے ۔

اذان کی اہمیت

علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھاہے کہ اذان کے کلمات باوجود قلت الفاظ کے دین کے بنیادی عقائد اور شعائر پر مشتمل ہیں۔ سب سے پہلا لفظ اﷲ اکبر ہے جو یہ بتاتاہے کہ اﷲ تعالیٰ موجود ہے اور سب سے بڑاہے یہ لفظ اﷲ تعالیٰ کی کبریائی اور عظمت پردلالت کرتاہے ۔ ’’أشہدان لاإلہ إلااﷲ‘‘بجائے خود ایک عقیدہ ہے اور کلمہ شہادت کایہ جزو بتاتاہے کہ اﷲ تعالیٰ اکیلاہے اور وہی معبود ہے۔ کلمہ شہادت کا دوسرا جزو’’أشہدان محمداًرسول اﷲ‘‘ ہے ۔ جس سے محمد اکی رسالت ونبوت کی گواہی دی جاتی ہے (نبوت ورسالت محمدا پر ختم ہے آپ اکے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا)’’حی علی الصلوۃ‘‘ پکارہے اس بات کی کہ جس شخص نے اﷲ کی وحدانیت اور محمدا کی ختم نبوت ورسالت کی گواہی دے دی وہ نماز کے لئے آئے کیونکہ نماز قائم کی جارہی ہے ۔ اس نماز کے پہنچانے والے اور اپنے قو ل وفعل سے اس کے طریقوں کو بتانے والے رسو ل اﷲا ہی تھے ۔ اس لئے آپ ا کی رسالت کی شہادت کے بعد فوراً ہی اس کی دعوت دی گئی اور اگر نماز آپ نے پڑھ لی اور اہتمام کے ساتھ اداکرلی تو یہ اس بات کی ضامن ہے کہ آپ نے فلاح حاصل کرلی۔’’ حی علی الفلاح‘‘نماز کے لئے آئیے آپ کو یہاں فلاح ،بقاء ،دوام اور حیاتِ آخرت کی ضمانت دی جائے گی۔آئیے آئیے کہ اﷲ کے سوا عبادت کے لائق اور کوئی نہیں، اس کی عظمت کبریائی کے سایہ میں آپ کو دنیا وآخرت کے شروروآفات سے پناہ مل جائے گی ۔ اول بھی اﷲ ہے اور آخر بھی اﷲ ،وہ خالق ِکل ، مالک، یکتا اور معبود ہے ،پس اس کی دی ہوئی ضمانت سے بڑی اور کونسی ضمانت ہوسکتی ہے ۔’’اﷲ اکبر، اﷲ اکبر، لاإلہ إلااﷲ‘‘۔

اذان کی سنتیں

۱- اذان بلند آواز سے کہنا چاہیے اورتکبیر پست آواز سے ۔
۲- اذان ٹھہر ٹھہر کر دی جائے اور اقامت جلدی جلدی ۔
۳- اذان مسجد سے باہر بلند مقام پر دی جائے سوائے جمعہ کی دوسری اذان کے اور تکبیر مسجد کے اندر ہی کہی جاتی ہے ۔
۴- اذان اور اقامت قبلہ روکہنا چاہیے ۔
۵- ’’حی علی الصلوۃ‘‘ اور’’حی علی الفلاح‘‘ کہتے وقت دائیں اور بائیں طرف منہ پھیرنا۔ خواہ اذان نماز کی ہویا کسی اور چیز کی (مثلاً نومولود بچہ کے کان میں اذان کہنا وغیرہ) لیکن سینہ اور قدم قبلہ سے پھرنے نہ پائیں ۔
۶- اذان اور اقامت کے الفاظ ترتیب وارکہنا۔
۷- جوشخص اذان دے اقامت بھی اسی کا حق ہے ۔
۸- اذان اور اقامت کا عربی زبان میں خاص انہیں الفاظ سے اداکرنا جو نبی اکرم ا سے منقول ہیں کسی اور زبان میں یا منقولہ الفاظ کے سوا اور الفاظ سے (یااضافی الفاظ سے ) اذان یا اقامت صحیح نہ ہوگی ۔بلکہ مسنون الفاظ کہے جائیں۔
۹- وقت سے پہلے اذان کہی گئی تو وقت آنے پر دوبارہ کہی جائے گی۔
 ۱۰-    کھڑے ہوکر اذان دینا ۔لیکن اگرتنہانماز پڑھنے والایعنی منفرد اپنے واسطے بیٹھ کر اذان دے توکوئی مضائقہ نہیں۔ 
۱۱- موذن نیک صالح ہو، فاسق کی اذان مکروہ ہے خواہ عالم ہی کیوںنہ ہو۔لیکن اگر کوئی فاسق شخص اذان دیدے تواعادہ نہیں کرناچاہیے ۔
۱۲- جنبی (جس پرغسل واجب ہو)اس کی اذان مکروہ تحریمی ہے، دوبارہ کہی جائے گی ۔ مگر بے وضو اذان دی جاسکتی ہے ۔لیکن عادت نہ بنائی جائے ۔

اذان کے جواب دینے کابیان

۱- جو شخص اذان کی آواز سنے مرد ہو یا عورت ،پاک ہو یا جنبی اور وہ نماز کی اذان  ویاکوئی اور اذان مثلاً نو مولود بچے کے کان میں دی جانے والی اذان ،بہرصورت اس کے سننے والے پر اذان کا جواب دینا مستحب ہے ۔
۲- اذان کا جواب عملی طورپر دینا واجب ہے یعنی جو شخص مسجد سے باہر ہو اس کو مسجد میں آنا واجب ہے اور زبانی جوا ب دینا مستحب ہے ۔
۳- جو شخص اذان کی آواز نہ سنے مثلاً دورہویا بہرہ ہوتواس پر جواب دیناضروری نہیں ۔
۴- اگراذا ن غلط کہی گئی ہو (یا خلاف شرع دی گئی ہو) تو اس کاجواب نہ دے اور نہ ایسی اذان سنے ۔
۵- اگر کئی مسجدوں کی اذانیں ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ سنے تو اس پر پہلی اذان کا جواب دے خواہ وہ اپنی مسجد کی ہو یا قریب کی کسی دوسری مسجد کی ۔
۶- چلنے کی حالت میں اذان سنے تو افضل یہ ہے کہ اذان کے جواب کے لئے کھڑا ہوجائے ۔
۷- اگر اذان کا جواب دینا بھول جائے یا مشغول تھا تو اگر زیادہ دیر نہ گزری ہو تو جواب دیدے ورنہ رہنے دے ۔
۸- جمعہ کی دوسری اذان جو خطیب کے سامنے ہوتی ہے زبان سے اس کا جواب دینا مکروہ ہے البتہ دل میں جواب دے سکتاہے ۔

آٹھ صورتوں میں اذان کا جواب نہ دے 

۱- نماز کی حالت میں اگرچہ وہ نماز نمازجنازہ ہو۔
۲- خطبہ سننے کی حالت میں خواہ وہ خطبہ جمعہ کا ہو یا کسی اور چیز کا ۔
۳- جماع میں مشغولیت کی حالت میں۔
۴- پیشاب یا پاخانہ کرنے کی حالت میں البتہ اگران چیزوں سے فراغت کے بعد اذان کوزیادہ دیر نہ گزری ہو تو جواب دے سکتاہے ورنہ نہیں۔
۵- حیض ونفاس کی حالت میں۔
۶- علم دین پڑھنے پڑھانے کی حالت میں ۔
۷- کھانا کھانے کی حالت میں۔
اذان کے بعد کی دعا
درود شریف پڑھ کر یہ دعاپڑھے :
اللھم رب ھذہ الدعوۃ التامۃ والصلاۃ القائمۃ ات سیدنا محمدن الوسیلۃوالفضیلۃ وابعثہ مقامامحمودنالذی وعدتہ انک لاتخلف المیعاد۔
بخاری کے الفاظ الذی وعدتہتک کے ہیں آگے کے الفاظ سنن بیہقیؒ کے ہیں۔ 
نماز کے علاوہ اذان واقامت کہنے کے مستحب مواقع
فرض نمازوں کے علاوہ دیگر نمازوں کے لئے اذان واقامت سنت نہیں۔ لیکن کچھ مواقع ایسے ہیں جن میں اذان واقامت مستحب ہے ۔
۱- جب بچہ پیداہوتو اس کے دائیں کان میںاذان اور بائیں کان میں اقامت کہنا۔
۲- جو شخص رنج وغم میں مبتلا ہو کوئی دوسرا شخص اس کے کان میں اذان دے ۔ انشاء اﷲ العزیزاس کا غم زائل ہوجائے گا۔
۳- مرگی کے مریض کے کان میں اذان دینا۔
۴- جو شخص غم وغصہ کی حالت میں ہو اس کے کان میں اذان دینا۔
۵- بد مزاج جس کی عادتیں خراب ہوگئی ہوں خواہ وہ انسان ہو یامویشی جانور وغیرہ اس کے کان میںاذان دینا۔
۶- کفار کے ساتھ لڑائی کی شدت میںاذان دینا۔
۷- آتشزدگی کے وقت اور جلے ہوئے کان میںاذان دینا۔
۸- جنات کی سرکشی کے وقت اذان دینا، جہاں کہیں جنات کا ظہور ہو اور وہ کسی کو تکلیف دیتے ہوںتب بھی اذان دینا۔
۹- جب مسافر جنگل میں راستہ بھول جائے تواذان دے۔
تنبیہ:…میت کے دفن کرتے وقت یا دفن کے بعد قبر کے پاس اذان کہنا کسی حدیث سے ثابت نہیں اور نہ سلف صالحین سے منقول ہے ،اس لئے بدعت ہے ۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کے دلوں میں اذان کی اہمیت عطافرمائے اور سنت کے مطابق اذان کہنے سننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مفتی عبدالشکور قاسمی قدس سرہٗ

No comments:

close