bad nazri sy bachna - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Saturday, April 6, 2019

bad nazri sy bachna






بدنظری سے پرہیز 



جب اللہ تعالیٰ نے شیطان کو جنت سے نکالا تو جاتے جاتے وہ دعا مانگ گیا کہ… یا اللہ مجھے قیامت تک کی مہلت دے دیجئے… اور اللہ تعالیٰ نے اس کو مہلت دے دی…اب اس نے اکٹر فوں دکھائی…چنا نچہ اس وقت اس نے کہا کہ…
لَاتِیَنَّھُمْ مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ وَعَنْ اَیْمَانِھِمْ وَعَنْ شَمَائِلِھِمْ
یعنی میں ان بندوں کے پاس ان کے دائیں طرف سے … بائیں طرف سے…آگے سے …اور پیچھے سے آؤں گا …اور چاروں طرف سے ان پر حملے کروں گا…
حضرت والا فرماتے ہیں …کہ شیطان نے چار سمتیں تو بیان کردیں …تو معلوم ہوا …کہ شیطان انہی چار سمتوں سے کبھی بائیں سے آئے گا…کبھی دائیں سے…اور کبھی آگے سے … کبھی پیچھے سے آئے گا… لیکن دو سمتیں وہ چھوڑ گیا…ا ن کو نہیں بیان کیا…ایک اوپرکی سمت…اور ایک نیچے کی سمت… اس لئے اوپرکی سمت بھی محفوظ…اور نیچے کی سمت محفوظ ہے…اب اگر نگاہ اوپر کر کے چلو گے تو ٹھو کر کھا کر گر جاؤ گے… اس لئے اب ایک ہی راستہ رہ گیا …کہ نیچے کی طرف نگاہ کر کے چلو گے تو انشاء اللہ شیطان کے چار طرفی حملے سے محفوظ رہو گے … اس لئے بلا وجہ دائیں نہ دیکھو…بس اللہ اللہ کرتے ہوئے نیچے دیکھتے ہوئے چلو…پھر دیکھو…کہ اللہ تعالیٰ کس طرح تمہاری حفاظت کرتے ہیں…
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ …
قُلْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَھُمْ ذٰلِکَ اَزْکٰی لَھُمْ، اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ O (النور:۱۳۰)
(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !) مسلمان مردوں سے کہو …کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں…یعنی کسی حرام چیز کی طرف مت دیکھیں) …اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں یعنی ناجائز استعمال سے بچائیں…نیزانہیں ڈھانپ کررکھیں…یعنی ان کے لیے جو کچھ کرتے ہیں اللہ ان سب سے باخبرہے…
اس آیت کے تحت مولانا سید شبیر احمد عثمانی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں …کہ بدنظری عموماً زناکی سیڑھی ہے… اس سے بڑے بڑے فواحش کا دروازہ کھلتا ہے …قرآن کریم نے بد کاری …اور بے حیائی کا انسداد کرنے کے لیے اول اسی سوراخ کو بند کرنا چاہا …یعنی مسلمان مرد و عورت کو حکم دیا …کہ بد نظری سے بچیں …اور اپنی شہوات کو قابو میں ر کھیں… 
اگر ایک مرتبہ بے ساختہ مرد کی کسی اجنبی عورت پر یا عورت کی کسی اجنبی مرد پر نظر پڑ جائے تو دوبارہ ارادہ سے اس طرف نظر نہ کرے…کیونکہ یہ دوبارہ دیکھنا اس کے اختیار سے ہوگا …جس سے وہ معذور نہیں سمجھا جاسکتا…اگر آدمی نگاہ نیچی رکھنے کی عادت ڈالے…اور اختیار وارادہ سے ناجائز امور کی طرف نظر اٹھا کر نہ دیکھا کرے… تو بہت جلد اس کے نفس کا تز کیہ ہوسکتا ہے…
(تفسیر عثمانی،آیت ۳۰، صفحہ ۸، طبع مجمع الفہد، سعودی عرب)
غور سے ملاحظہ فرمائیں…کہ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے غض بصر کو حفاظت فرج کہا ہے…
اس لیے…کہ اللہ تعالیٰ نے آنکھ کو دل کا آئینہ بنایا ہے…جب آدمی اپنی آنکھ کو غلط کا موں سے جھکا لیتا ہے تو یقینا اس کا دل شہوت …اور تکمیل ارادہ کی طرف مائل نہیں ہوتا…
لیکن جب آدمی اسے آزاد چھوڑ دے تو دل بھی شہوت کے لیے آزاد ہوجاتا ہے…اس لیے دل ونظر کو حکم رب کا پابند بنانا ضروری ہے…
مذکورہ آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے حکیم الامت تھا نوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا… کہ دیکھو توخود قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے نگاہ نیچی کرنے کا حکم فرمادیا…اور پھر آگے اس کا نتیجہ بیان فرمادیا …کہ اس کی وجہ سے شرم گاہوں کی حفاظت ہوجائے گی…اور پاک دامنی حاصل ہوجائے گی…
آنکھوں کی نعمت کا شکر یہ ہے…کہ آنکھوں کو حرام نظر سے بچایا جائے مرد کا غیر محرم عورتوں کو دیکھنا …اور عورتوں کا غیر محرم مردوں کو دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے…
حضرت مولانا ذوالفقارنقشبندی دامت بر کاتہم نے ایک مجلس میں اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا…
دوسری بات یہ ہے…کہ اللہ رب العزت نے اس آیت میں للمؤمنین فرمایا… یہاں لبنی آدم یاللناس نہیں فرمایا…کہ بنی آدم سے کہہ دیں … یا انسانوں سے کہہ دیں… بلکہ یہ فرمایا…کہ ایمان والوں سے کہہ دیں …اس کا مطلب یہ ہے کہ…
 اے ایمان والو! …یہ کفار تو ہیں ہی جہنمی… 
ان کو اس بات کے کہنے کا فائدہ ہی نہیں ہے …اور تم تو ہو ہی جنتی… اس لئے گو یا یوں فرمایا…کہ اے جنت میں جانے والو!… ہم تمہیں ایک حکم اس تو قع پر دے رہے ہیں…کہ تم اس حکم کو جلدی پورا کردو گے…

شان نزول


قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمتہ اللہ علیہ نے تفسیر مظہری میں اس آیت کا شان نزول تحریر فرمایا ہے …کہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا…کہ:
 ایک بار حضرت اسمار بنت مرثد رضی اللہ عنہا اپنے نخلستان (کھجور کے باغ) میں تھیں کچھ عورتیں ان کے پاس آئیں جو ازار پہنے ہوئے نہ تھیں اس لئے جو کچھ وہ پاؤں میں پہنے ہوئے تھیں وہ کھلا نظر آرہا تھا ان کے سینے …اور گیسو بھی کھلے ہوئے تھے… حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے فرمایا …
یہ کیسی بری ہیئت ہے…
اس پر مذکورہ آیت نازل ہوئی… (تفسیر مظہری، پارہ ۱۸)

No comments:

close