Gunahon+ka+Ilaj - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Sunday, June 9, 2019

Gunahon+ka+Ilaj

Image result for Gunahon ka Ilaj

گناہ کرنے کی چار وجوہات ہیں

عموما گناہ کرنے کی چار وجوہات ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان تمام وجوہات کے جوابات قرآن مجید میں ارشاد فرمادیے ہیں ۔

پہلی وجہ:۔

 یہ ہوتی ہے کہ آدمی سمجھتا ہے کہ مجھے گناہ کرتے وقت کوئی نہیں دیکھ رہا ہے۔ پروردگار عالم نے اس کا جواب یوں دیا ہے ۔’’ انّ رَبَّک لبا المرصاد‘‘ کہ تیر ا رب تیری گھات میں لگا ہوا ہے۔(سورۃ فجر : آیت ۱۴) شکاری جب شکار پر اپنا نشانہ باندھتا ہے تو تھوڑی دیر کے لیے بہت ہی زیادہ متوجہ ہوکر اس کی طرف دیکھتا ہے۔ توجہ کی اس کیفیت کے ساتھ دیکھنے کو ’’مرصاد‘‘کہتے ہیں۔ گویا اللہ تعالیٰ اس قدرغور سے انسان کو دیکھ رہا ہے۔

دوسری وجہ :۔ 

گناہ کرنے کی یہ ہوتی ہے کہ انسان سمجھتا ہے کہ میرے پاس کوئی نہیں ہے ۔ اس کے جواب میں فرمایا کہ جب تم تین ہوتے ہو تو وہ چوتھا ہوتا ہے:’’وھو معکم اینما کنتم‘‘کہ وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو۔(سورۃ الحدید :آیت ۴)

تیسری وجہ:۔

گناہ کرنے کی یہ ہوتی ہے کہ آدمی کے دل میں یہ احساس ہوتا ہے کہ میری حرکتوں کا کسی کو پتہ نہیں چلا ، جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’یعلم خائنۃ الاعین وما تخفی الصدور‘‘ وہ جانتا ہے تمہاری آنکھوں کی خیانت کو اور جو تمہارے دلوں میں چھپا ہوا ہے۔ (سورۃ مومن :آیت۱۹)

چوتھی وجہ :۔

گناہ کرنے کی یہ ہوتی ہے کہ آدمی یہ کہتا ہے کہ میں اگر یہ برائی کرتا بھی ہوں تو کوئی میرا کیا کرلے گا ۔ جی ہاں! جب انسان باغی ہوجائے اور گناہ پر جرات بڑھ جائے تو وہ بے شرم ہوکر ایسی باتیں کہہ دیتا ہے ۔ اللہ رب العزت اس کا بھی جواب دیتے ہیں فرمایا :’’انّ اَخذہ الیم الشدید‘‘ اس پروردگار کی پکڑ بڑی دردناک اور بڑی شدید ہے۔(سورہ ہود ا؛آیت ۱۰۲)’’ولا یوثق وثاقہ احد‘‘ ایسے باندھے گا کہ تمہیں ایسے کوئی دوسرا باندھ نہیں سکتا ۔(سورۃ فجر : آیت ۲۶)’’فانی اعذبہ عذابا لا اُعذبہ احد ا من العالمین‘‘میں پروردگار وہ عذاب دوں گا کہ جہانوں میں کوئی دوسرا عذاب دے نہیں سکتا ۔(سورۃ مائدہ : آیت ۱۱۵)
گناہ کرنے کی ان وجوہات کا جواب قرآن مجید میں دینے کی وجہ یہ تھی کہ انسان گناہوں سے بچ جائے اور اپنے پروردگار کا فرماں بردار بندہ بن جائے ، شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ انسان کو گناہوں میںمست رکھے اور رحمن کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ انسان ظاہر ہو یا پوشیدہ جو بھی گناہ کرتا ہے اس کو چھوڑ دے ۔ اب بندے کو چاہیے کہ اپنے پروردگار کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے گناہوں بھری زندگی کو چھوڑ دے اور نیکیوں والی زندگی کو اختیار کرے۔

No comments:

close