Seerat+un+Nabi - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Thursday, July 11, 2019

Seerat+un+Nabi



Image result for ‫وما ارسلناک الا رحمة للعالمين‬‎

Related image

میرا پیغمبر(صلی اللہ علیہ وسلم)عظیم تر ھے

حضرت جلیبیب رضی اللہ عنہ ایک انصاری صحابی تھے۔ نہ مالدار تھے نہ کسی معروف خاندان سے تعلق تھا۔ صاحب منصب بھی نہ تھے۔ رشتہ داروں کی تعداد بھی زیادہ نہ تھی۔ رنگ بھی سانولا تھا۔ لیکن اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے سرشار تھے۔ بھوک کی حالت میں پھٹے پرانے کپڑے پہنے اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر ہوتے، علم سیکھتے اورصحبت سے فیض یاب ہوتے۔ ایک دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلمنے شفقت کی نظر سے دیکھا اور ارشاد فرمایا:’یَا جُلَیْبِیبُ! أَلَا تَتَزَوَّجُ؟‘’’جُلیبیب تم شادی نہیں کرو گے؟‘‘جُلیبیب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ جیسے آدمی سے بھلا کون شادی کرے گا؟نہ مال نہ جاہ و جلال۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلمنے تیسری مرتبہ بھی ارشاد فرمایا: ’’جُلیبیب تم شادی نہیں کرو گے؟ جواب میں انہوں نے پھر وہی کہا: اللہ کے رسول! مجھ سے شادی کون کرے گا؟ کوئی منصب نہیں میری شکل بھی اچھی نہیں نہ میرا خاندان بڑا ہے اورنہ مال و دولت رکھتا ہوں۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’اِذْھَبْ إِلَی ذَاکَ الْبَیْتِ مِنَ الأَْنْصَارِ وَقُل لَّھُم: رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم   یُبْلِّغُکُمُ السَّلَامَ وَیَقُولُ: زوِّجُونِي ابْنَتَکُمْ۔‘’’فلاں انصاری کے گھرجائو اوران سے کہو کہ اللہ کے رسول تمھیں سلام کہہ رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ اپنی بیٹی سے میری شادی کردو۔‘‘جُلیبیب خوشی خوشی اس انصاری کے گھر گئے اور اور دروازے پر دستک دی گھر والوں نے پوچھا کون؟کہا: جُلیبیب۔گھرکا مالک باہر نکلا جُلییب کھڑے تھے۔پوچھا: کیا چاہتے ہو، کدھر سے آئے ہو؟کہا: اللہ کے رسول نے تمھیں سلام بھجوایا ہے۔یہ سننے کی دیر تھی کہ گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ اللہ کے رسول نے ہمیں سلام کا پیغام بھجوایا ہے۔ ارے! یہ تو بہت ہی خوش بختی کا مقام ہے کہ ہمیں اللہ کے رسول نے سلام کہلا بھیجا ہے۔جُلیبیب کہنے لگے: 

Image result for ‫وما ارسلناک الا رحمة للعالمين‬‎
آگے بھی سنو! اللہ کے رسولﷺنے تمہیں حکم دیا ہے کہ اپنی بیٹی کی شادی مجھ سے کردو۔صاحب خانہ نے کہا: ذرا انتظار کرو، میں لڑکی کی ماں سے مشورہ کرلوں۔اندرجاکر لڑکی کی ماں کو پیغام پہنچایا اور مشورہ پوچھا؟ وہ کہنے لگی: نا 'نا، نا 'نا… قسم اللہ کی! میں اپنی بیٹی کی شادی ایسے شخص سے نہیں کروں گی، نہ خاندان، نہ شہرت، نہ مال و دولت، ان کی نیک سیرت بیٹی بھی گھر میں ہونے والی گفتگو سن رہی تھی اور جان گئی تھی کہ حکم کس کا ہے؟ کس نے مشورہ دیا ہے؟ سوچنے لگی اگر اللہ کے رسول اس رشتہ داری پرراضی ہیں تو اس میں یقینا میرے لیے بھلائی اور فائدہ ہے۔اس نے والدین کی طرف دیکھا اور مخاطب ہوئی:’أَتَرُدُّونَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِﷺ أَمْرَہٗ؟ ادْفَعُونِی إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ’ﷺ فَإِنَّہُ لَنْ یُضَیِّعَنِی‘۔’’کیا آپ لوگ اللہ کے رسول کا حکم ٹالنے کی کوشش میں ہیں؟ مجھے اللہ کے رسول کے سپرد کردیں(وہ اپنی مرضی کے مطابق جہاں چاہیں میری شادی کردیں) کیونکہ وہ ہر گزمجھے ضائع نہیں ہونے دیں گے۔پھر لڑکی نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تلاوت کی:اور دیکھو! کسی مومن مرد وعورت کو اللہ اوراس کے رسول کے فیصلے کے بعد اپنے امور میں کوئی اختیار باقی نہیں رہتا۔‘‘(الأحزاب33: 36)لڑکی کا والد اللہ کے رسول کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کی: اللہ کے رسول! آپ کا حکم سر آنکھوں پر آپ کا مشورہ، آپ کے حکم قبول، میں شادی کے لیے راضی ہوں۔ جب رسول اکرم کو اس لڑکی کے پاکیزہ جواب کی خبر ہوئی تو آپ نے اس کے حق میں یہ دعا فرمائی:’اللَّھُمَّ صُبَّ الخَیْرَ عَلَیْھَا صُبًّا وَلَا تَجْعَلْ عَیْشَھَا کَدًّا۔‘’’اے اللہ! اس بچی پر خیر اور بھلائی کے دروازے کھول دے اوراس کی زندگی کو مشقت و پریشانی سے دور رکھ۔‘‘(موارد الظمان: 2269، و مسند أحمد: 425/4، ومجمع الزوائد: 370/9وغیرہ)پھر جُلیبیب کے ساتھ اس کی شادی ہوگئی۔ مدینہ منورہ میں ایک اور گھرانہ آباد ہو گیا جس کی بنیاد تقویٰ اور پرہیز گاری پر تھی، جس کی چھت مسکنت اور محتاجی تھی، جس کی آرائش و زیبائش تکبیر و تہلیل اور تسبیح و تحمید تھی۔ اس مبارک جوڑے کی راحت نماز اور دل کا اطمینان تپتی دوپہروں کے نفلی روزوں میں تھارسول اکرم کی دعا کی برکت سے یہ شادی خانہ آبادی بڑی ہی برکت والی ثابت ہوئی۔ تھوڑے ہی عرصے میں ان کے مالی حالات اس قدر اچھے ہوگئے کہ راوی کا بیان ہے:’فَکَانَتْ مِنْ أَکْثَرِ الأَْنْصَارِ نَفَقَۃً وَّمَالًا‘۔’’انصاری گھرانوں کی عورتوں میں سب سے خرچیلا گھرانہ اسی لڑکی کا تھا۔‘‘ایک جنگ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح نصیب فرمائی۔

Related image
 رسول اکرم نے اپنے صحابہ کرام سے دریافت فرمایا:’ھَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟‘’’دیکھو! تمھارا کوئی ساتھی بچھڑ تو نہیں گیا؟‘‘مطلب یہ تھا کہ کون کون شہید ہو گیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: ہاں، فلاں فلاں حضرات موجود نہیں ہیں۔پھر ارشاد ہوا:’ھَلْ تَفْقِدُونَ مِنْ أَحَدٍ؟‘’’کیا تم کسی اور کو گم پاتے ہو؟‘‘صحابہ نے عرض کیا: نہیں۔آپ نے فرمایا:’لٰکِنِّي أَفْقِدُ جُلَیْبِیبًا فَاطْلُبُوہُ‘’’لیکن مجھے جُلیبیب نظر نہیں آرہا، اس کو تلاش کرو۔‘‘چنانچہ ان کو میدان جنگ میں تلاش کیا گیا۔وہ منظر بڑا عجیب تھا۔ میدان جنگ میں ان کے ارد گرد سات کافروں کی لاشیں تھیں گویا وہ ان ساتوں سے لڑتے رہے اور پھر ساتوں کو جہنم رسید کرکے شہید ہوئے اللہ کے رسول کو خبر دی گئی۔ رؤف و رحیم پیغمبرتشریف لائے۔ اپنے پیارے ساتھی کی لاش کے پاس کھڑے ہوئے۔ منظر کو دیکھا۔ پھر فرمایا’قَتَلَ سَبْعَۃً ثُمَّ قَتَلُوہُ، ھَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْہُ، ھَذَا مِنِّي وَأَنَا مِنْہُ۔‘’’اس نے سات کافروں کو قتل کیا، پھر دشمنوں نے اسے قتل کردیا۔ یہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔‘‘’فَوَضَعَہُ عَلَی سَاعِدَیْہِ لَیْسَ لَہُ إِلَّا سَاعِدَا النَّبِيَّ ﷺ‘۔’’پھر آپ نے اپنے پیارے ساتھی کو اپنے ہاتھوں میں اٹھایا اور شان یہ تھی کہ اکیلے ہی اس کو اٹھایا ہوا تھا۔ صرف آپ کو دونوں بازوئوں کا سہارا میسر تھا۔‘‘جُلیبیب رضی اللہ عنہ کے لیے قبر کھودی گئی، پھر نبیﷺنے اپنے دست مبارک سے انھیں قبر میں رکھا۔ صحیح مسلم: 2472)
close