firqa+wariat - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Sunday, May 17, 2020

firqa+wariat




میرا کوئی فرقہ نہیں ہے؟
قال اللہ تعالیٰ وکذلک جعلناکم امۃ وسطا لتکونوں شھداء علی الناس
(سورۃ البقرۃ)


فقد ثبت في الحديث الصحيح أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: افترقت اليهود على إحدى وسبعين فرقة، وافترقت النصارى على اثنتين وسبعين فرقة، وستفترق هذه الأمة على ثلاث وسبعين فرقة كلها في النار إلا واحدة، قيل: من هي يا رسول الله؟ قال: من كان على مثل ما أنا عليه وأصحابي.

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ ، حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ ، وَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً ، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً ، قَالُوا : وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي " .

حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت پر بھی وہی کچھ آئے گا جو بنی اسرائیل پر آیا اور دونوں میں اتنی مطابقت ہوگی جتنی جوتیوں کے جوڑے میں ایک دوسرے کے ساتھ۔ یہاں تک کہ اگر ان کی (کافر) امت میں سے کسی نے اپنی ماں کے ساتھ اعلانیہ زنا کیا ہوگا تو میری (مسلم) امت میں بھی ایسا کرنے والا آئے گا اور بنو اسرائیل بہتر فرقوں پر تقسیم ہوئی تھی لیکن میری (کلمہ گو مسلم) امت تہتر فرقوں پر تقسیم ہوگی، ان میں ایک کے علاوہ باقی سب فرقے جہنمی ہوں گے۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! وہ نجات پانے والے کون ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جو میرے اور میرے صحابہ کے راستے پر چلیں گے۔

ہمارے ہاں یہ جملہ (statement) ایک فیشن کی صورت اختیار کرتا چلا جا رہا ہے کہ میرا کوئی فرقہ نہیں ہے۔ انسان ہمیشہ سے دو انتہاؤں میں جینے کا عادی رہا ہے کہ ایک شر سے نکلا تو دوسرے شر میں جا گھسا اور درمیان میں کوئی مقام اعتدال نہیں ہے کہ جہاں پڑاؤ ڈالا جائے۔ جس طرح فرقہ واریت ایک شر بن چکی ہے، اسی طرح فرقہ واریت کا رد کرنے والے خود ایک بدترین فرقے کاسا رویہ اور اخلاق پیش کر رہے ہیں۔
مثلاً کچھ لوگوں نے کہا کہ ہمارا کوئی فرقہ نہیں ہے،ہم مسلمان ہیں کہ اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں ہمارا نام مسلمان رکھا ہے۔ پس انہوں نےاپنے آپ کو ”جماعت المسلمین“ کہلوانا شروع کیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ اپنی رجسٹرڈ جماعت المسلمین کے چند صد اراکین کے علاوہ سب کو غیر مسلم ہونے کا سرٹیفکیٹ دے دیا۔
یہ ذہن میں رہے کہ فرقہ واریت ایک مزاج ہے جو اس شخص میں بھی ہو سکتی ہے جو صبح وشام فرقہ واریت کے رد میں وعظ کر رہا ہو۔ فرقہ وارانہ مزاج ایک منفی مزاج ہے کہ جس میں ہمیشہ کسی فرد یا مسلک کی کمی کوتاہی کو بیان کر کے اس کی ذات اور جماعت کو مسخ کر کے پیش کیا جاتا ہے۔ کسی کی برائی کو اچھالا جاتا ہے اور اچھائی کو چھپایا جاتا ہے۔انسان اپنے علاوہ سب کو غلط سمجھتا ہے اور اس کا جینا مرنا دوسروں کا رد بن جاتا ہے۔ اس کا مثبت کام آپ کو دیکھنے کو نہ ملے گا لیکن منفی کام بہت ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ منفی ذہن رکھنے والے لوگ اس کے گرد جمع ہوتے چلے جاتے ہیں اور وہ فرقہ واریت کا رد کرتے کرتے خود ایک فرقہ بن جاتے ہیں کہ اپنے سے اختلاف برداشت ہی نہیں کر پاتے۔
ایسے لوگ اس قدر سمجھدار ہوتے ہیں کہ انہیں تو دوسروں سے اختلاف کا حق حاصل ہوتا ہے لیکن جب دوسرے ان سے اختلاف کریں تو ان کا دعوی ہوتا ہے کہ دوسروں کے پاس دلیل نہیں ہے لہذا انہیں ہم سے اختلاف کا حق نہیں ہے۔ پس دلیل کیا ہے، کیا نہیں ہے، یہ بھی انہوں نے طے کرنا ہے۔گویا مدعی بھی خود، گواہ بھی خود اور قاضی بھی خود۔ اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ میں درست ہوں اور باقی سارے غلط ہیں۔

اسی طرح اسلامی تحریکوں کے کارکنان، مسالک کے پیروکاروں پر تو خوب نقد کرتے ہیں کہ مسالک نے فرقہ واریت کو بہت ہوا دے رکھی ہے لیکن خود یہی کارکنان اپنی جماعت کے نظریات کے بارے اسی قسم کے تعصب میں مبتلا ہوتے ہیں کہ جیسا تعصب مسالک کے پیروکار ایک دوسرے کے بارے رکھتے ہیں۔ بعض تحریکیں دوسری تحریکوں کا اسی طرح رد کر رہی ہوتی ہیں جیسا کہ مسالک ایک دوسرے کا رد کرتے ہیں لہذا فرقہ واریت ضروری نہیں کہ صرف مسالک میں ہی ہو بلکہ ہر اُس جگہ ہو سکتی ہے کہ جہاں غلو اور تعصب موجود ہو۔
فرقہ واریت اور جماعتی تعصب کی بنیاد ہی یہ رویہ ہے کہ ہمارا مسلک اور جماعت تو صد فی صد درست ہے اور دوسرا صد فی صد غلط ہے لہذا ہمیں اپنی نہیں دوسروں کی اصلاح کرنی ہے۔ اگر ہم میں ہرمسلک اور جماعت کے لوگ اپنی تبلیغی مساعی کا تیس فی صد بھی اپنی جماعت اور مسلک کی اصلاح میں لگا دیں گے تو فرقہ واریت اور جماعتی تعصب ختم ہو جائے گا۔ ان شاء اللہ!، کسی مسلک یا جماعت کی طرف اپنی نسبت کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن مسئلہ تو تب پیدا ہوتا ہے کہ جب وہ مسلکی یا جماعتی نام اسلام کا مترداف بن جاتا ہے۔
اسی طرح اپنے مذہب، جماعت اور مسلک پر ہی ہر وقت تنقید کرتے رہنا بھی متوازن رویہ نہیں ہے۔ اگر آپ کی کسی مذہب، جماعت اور مسلک سے وابستگی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اس میں خیر کا پہلو غالب نظر آیا ہے تو آپ اس سے وابستہ ہیں۔ پس مثبت پہلو کی تعریف کریں اور جہاں اصلاح کی گنجائش ہے تو وہاں اصلاح کے لیے کوشش کریں، چاہے آپ کے مذہب، مسلک اور جماعت کے لوگ آپ کی اصلاح کو پسند کرتے ہیں یا نہیں۔ کسی مذہب، مسلک اور جماعت سے وابستہ رہ کر آپ اس کی جو اصلاح کر سکتے ہیں، اس سے علیحدگی کی صورت میں نہیں کر سکتے کہ اس مذہب، مسلک اور جماعت کے لوگوں کی نفسیات یہ بن جاتی ہے کہ یہ ہم میں سے نہیں ہے لہذا ہم نے اس کی بات سننی ہی نہیں ہے۔منقول

پس مذہب، مسلک اور جماعت سے وابستہ رہتے ہوئے اس کی اصلاح کرنا یہی رویہ متوازن اور مناسب معلوم ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا [التحريم: 6]
اے اہل ایمان! اپنی جانوں کو اور اپنے گھر والوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔
نوٹ: جماعت المسلمین رجسرڈ کی بنیاد جناب سید مسعود احمدبی۔ایس۔سی (1915-1997) نے ڈالی۔ موصوف پہلے بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے تھے۔ بعد ازاں اہل حدیث ہو گئے۔ پھر بعض اہل حدیث علماء سے بد ظن ہو کر اہل حدیث کو بھی ایک فرقہ قرار دیا اور اپنی جماعت، جماعت المسلمین کی بنیاد رکھی اور یہ دعوی کیا کہ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اور اہل حدیث پانچوں مذاہب اسلام کے خلاف ہیں۔ ان کے علاوہ ایک اور صاحب کیپٹن ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی ہیں کہ جو فرقہ واریت کے سخت خلاف ہیں اور اپنے آپ کو مسلمان کہلواتے ہیں اور بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث تینوں کو مشرک قرار دیتے ہیں۔

No comments:

close