masail-e-ramazan - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Thursday, April 15, 2021

masail-e-ramazan

 

 


 

::: روزے کے متفرق مسائل :::

٭ کوئی شخص صبح کے وقت اپنے گھر پر ہی مقیم تھا اور اس نے روزہ رکھ لیا مگر بعد میں اسے سفر پر جانا پڑ گیا تو فرمان الٰہی کے مطابق مسافر آدمی روزہ افطار کر سکتا ہے، مگر امام ابو حنیفہ اور امام مالک اور امام شافعی رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ ایسے شخص کو اپنا روزہ قائم رکھنا چاہئے، البتہ امام احمدؒ فرماتے ہیں کہ وہ شخص سفر کی وجہ سے روزہ افطار کر سکتا ہے، البتہ چاروں اماموں کے نزدیک اس شخص پر قضا تو آئے گی مگر کفارہ نہیں آئے گا، اللہ کا فرمان ہے فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ (البقرہ۔174) بعد میں گنتی پوری کرنا ہو گی کہ اس کے بغیر تقویٰ کی سند حاصل نہیں ہو سکے گی جو کہ روزے کا اصل مقصد ہے لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo(البقرہ۔173)

٭ بیمار، مسافر، حیض، نفاس والی حاملہ عورت اور دودھ پلانے والی عورت روزہ افطار کر سکتی ہے، لیکن بعد میں جب مسافر مقیم ہو جائے،بیمار تندرست ہو جائے اور عورت اپنی صحت مند حالت میں آجائے تو روزے کی قضاء دینا پڑے گی، البتہ کفارہ نہیں ہو گا، حیض و نفاس والی عورت کو اس حالت میں نمازوں کی مکمل معافی ہے، اسے گھر کے کام کاج کے علاوہ وقتی نمازیں بھی ادا کرنا ہوتی ہیں لہٰذا اُسے حیض کی حالت کی نمازوں کی اللہ نے مکمل معافی دے دی ہے، حاملہ عورت اور بچے کو دودھ پلانے والی عورت اگر تکلیف سمجھے تو روزہ چھوڑ دے اور بعد میں قضاء کر لے۔

٭ سحری اور افطاری کرنے میں احتیاط بھی لازم ہے، جو لوگ طلوع فجر کا یقین ہو جانے کے بعد بھی کھاتے پیتے رہتے ہیں ان کا روزہ نہیں ہوتا، اسی طرح غروب شمس کے مکمل ہونے سے قبل افطار کرنا بھی روزے کو ضائع کرنا ہے، غروب آفتاب سے مراد سورج کا مکمل طور پر افق سے غائب ہونا ہے، سورج کا ایک کنارہ غائب ہو اور دوسرا ابھی باقی ہو یعنی سورج اندر باہر ہو اور جلدی میں روزہ افطار کر لیا تو یہ درست نہیں ہے، یہ سنت نہیں بلکہ افتاد ہے، اس سلسلے میں احتیاط لازم ہے، سورج کے مکمل طور پر غروب ہونے میں دومنٹ لگتے ہیں، لہٰذا کیلنڈروں پر مطبوعہ غروب آفتاب کے وقت سے دو منٹ لیٹ کر لینا بہتر ہے تا کہ غروب کی پوری طرح تسلی ہو جائے، ہمارے استاد محترم اور دیوبند کے پاکستان بننے سے پہلے مفتی مولانا محمد شفیعؒ مفسر قرآن کا فتویٰ ہے کہ گھڑیاں بھی معیاری وقت کے مطابق درست ہوں اور جس مقام پر جو افطاری کا وقت معلوم ہے اس کو بھی پورا کریں، لاہور اور گوجرانوالہ کی افطاری کے وقت میں ایک منٹ کا فرق ہے اس لئے لاہور کے وقت میں ایک منٹ کا اضافہ کر لینا چاہئے، اس کے بعد پھر دو یا تین منٹ کا وقفہ کر کے روزہ افطار کریں، یہ تمام قاعدے ملحوظ رکھنے چاہئیں تا کہ پوری طرح یقین ہوجائے کہ سورج غروب ہو چکا ہے، جو لوگ اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں جس میں روزہ جلدی افطار کرنے کا حکم ہے اور اس میں ثواب بھی زیادہ ہے تو اس ضمن میں محدثینؒ اور فقہائے کرامؒ فرماتے ہیں کہ مکمل غروب آفتاب کے بعد جلدی کا حکم ہے، جب غروب کا یقین ہو جائے تو پھر جلدی کرو، دیر نہ کرو۔

٭ جو بوڑھا مرد یا عورت (شیخ فانی) دو چار گھنٹے کی بھوک پیاس برداشت نہیں کر سکتا وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے، اگر وہ صاحبِ مال ہے تو اسے ہر روزے کے بدلے کسی مسکین کو فدیہ دینا چاہئے جس کی مقدار صدقہ فطر کے برابر ہے، ہر قضاء نماز کا بھی یہی فدیہ ہے، اگر وہ محتاج ہے تو اس کو اللہ سے روزہ چھوڑنے پر معافی طلب کرنی چاہئے۔

٭ بچوں سے روزہ رکھوانا اچھی بات ہے، جب بچہ سات آٹھ سال کی عمر کو پہنچ جائے تو اسے روزہ رکھنے کی ترغیب دو تاکہ اس کے روزے بھی پورے ہو جائیں، تاہم تشہیر کیلئے ایسے بچوں کی اخبارات میں فوٹو چھپوانا ریاکاری کا بیج بونے کے مترادف ہے جو کہ بچے اور خود والدین پر بھی ظلم ہے۔

افادات: حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ


No comments:

close