biggest+forest - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Tuesday, August 10, 2021

biggest+forest

 



دنیا کے دس بڑے جنگل




 

دنیا کے دس بڑے جنگل

 

دنیا کے خشکی کے کل رقبے کا تقریباً 30 فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہے۔ انسانی زندگی میں جنگلات کی اہمیت کا انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انسانی زندگی کیلئے مفید ہونے کے ساتھ ساتھ جنگلات بہت سے جنگلی جانوروں اور پودوں کا مسکن ہیں جن کو دیکھ کر طبیعت خوش ہو جاتی ہے۔ جنگلات ہوا میں آکسیجن اور نمی کی مقدار میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ موسم کو معتدل رکھتے ہیں۔ غرض جنگلات ہمارے لئے قدرت کی ایک بیش قیمت نعمت ہے۔ ویسے تو دنیا کے کئی علاقوں میں بڑے بڑے جنگلات موجود ہیں لیکن آج کی اس تحریر میں میں آپ کو دنیا کے دس بڑے جنگلات کے بارے میں معلومات مہیا کروں گا۔ دنیا کے ان دس بڑے جنگلات کا ہمارا سفر دسویں بڑے جنگل سے شروع ہوگا اور پہلے بڑے جنگل پر ختم ہوگا۔

10۔پرائموریے کونیفرز کا جنگل (Primorye Coniferous Forest)

روس رقبے کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ روس میں بہت سے چھوٹے بڑے جنگلات پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک جنگل روس کے مشرقی ساحل کے قریب پایا جاتا ہے۔ اسے پرائموریے کونیفیرس جنگل کہتے ہیں۔ یہاں جنگلی جانوروں کی کئی خوبصورت اور نایاب اقسام پائی جاتی ہیں جن میں اسوری کالا ریچھ، منچوریں سیکا ہرن، عمور تیندوا، لنکس بلی اور سائبیرین ٹائیگر شامل ہیں۔ یہ جنگل خطرات سے دوچار سائبیرین ٹائیگر کی سب سے بڑی پناہ گاہ ہیں جہاں ایک اندازے کے مطابق 600 کے قریب سائبیرین ٹائیگر پائے جاتے ہیں۔ یہاں بہت سے خوبصورت اور نایاب پرندے بھی پائے جاتے ہیں جن میں بلیکنسٹن ماہی الو (Blakiston's fish owl) بھی شامل ہے۔ یہ کونیفرز کا جنگل ہے لیکن یہاں پائے جانے والے اکثر پودے دنیا میں اور کہیں نہیں پائے جاتے۔ یہ جنگل کا شمار ان جنگلات میں ہوتا ہے جو انسانی چھیڑ چھاڑ سے محفوظ ہیں۔ اس جنگل کا کل رقبہ ایک لاکھ تیس ہزار مربع کلومیٹر ہے۔

9۔ برما کا ٹراپیکل بارشی جنگل (Burmese Tropical Rainforest)

یہ جنگل میانمار میں موجود ہے۔ میانمار کا پرانا نام برما بھی ہے۔ ویسے تو تمام ٹراپیکل بارشی جنگلات میں تمام سال موسم ایک جیسا رہتا ہے لیکن اس جنگل کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کا موسم پچھلے 15 کروڑ سالوں سے ایک جیسا ہے۔ جنگلی حیات کے اعتبار سے یہ جنگل کافی زرخیز ہے۔ یہاں آپ کو ایشیائی ہاتھی اور بنگالی ٹائیگر کے ساتھ ساتھ انواع و اقسام کے بندر ملیں گے۔ ان بندروں کی آوازیں سارا دن اور رات ان جنگلات میں گونجتی رہتی ہیں۔ لیکن یہ جنگل غیر قانونی کٹائی کی وجہ سے بہت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔ اس جنگل کا کل رقبہ دو لاکھ تینتیس ہزار مربع کلومیٹر ہے۔

8۔ والڈیویا کا ٹمپریٹ بارشی جنگل (Valdivian Temperate Rainforest)

اس جنگل میں جانے کیلئے آپ کو براعظم جنوبی امریکہ کے دو ممالک ارجنٹائن اور چلی کا سفر کرنا ہوگا کیونکہ یہ جنگل ان دونوں ممالک کی حدود میں واقع ہے۔ یہ ایک نسبتاً نیا جنگل ہے۔ اس جنگل کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں کچھ فاصلے کے سفر کے بعد درختوں کی اقسام تبدیل ہوجاتی ہیں۔ یہاں کی نمایاں جنگلی حیات میں اپوسم نامی مارسوپیئل، دنیا کا سب سے چھوٹا ہرن پوڈو اور امریکی براعظموں کی سب سے چھوٹی بلی کاڈ کاڈ شامل ہیں۔ اس جنگل کے تحفظ کیلئے یہاں کی حکومتیں بہت کم توجہ دے رہی ہیں جس کی وجہ سے یہ جنگل تیزی سے کم ہو رہا ہے۔ اس جنگل کا کل رقبہ دو لاکھ اڑتالیس ہزار مربع کلومیٹر ہے۔

7۔ بورنیو ٹراپیکل بارشی جنگل (Borneo Tropical Rainforest)

یہ جنگل کبھی جنوب مشرقی ایشیاء کے عظیم بارشی جنگل کا حصہ تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ عظیم بارشی جنگل کئی ٹکڑوں میں بٹ چکا ہے۔ ان ہی ٹکڑوں میں سے ایک بورنیو ٹراپیکل رین فارسٹ بھی ہے۔ اس جنگل کا شمار دنیا کے قدیم ترین جنگلات میں ہوتا ہے۔ یہاں کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں دس ہزار مختلف اقسام کے پھولدار پودے پائے جاتے ہیں جن میں صرف آرکڈز کی دو ہزار اقسام پائی جاتی ہیں۔ یہاں دنیا کا سب سے بڑا پھول Rafflesia بھی پایا جاتا ہے۔ یہ جنگل بہت سی نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے جن میں بورنیو کا گینڈا اور بورنیو کا اورینگوٹن بن مانس بھی شامل ہے۔ اس جنگل کا رقبہ بھی مسلسل کم ہو رہا ہے۔ اس وقت اس جنگل کا رقبہ دو لاکھ نوے ہزار مربع کلومیٹر ہے ۔



6۔ نیوگنی ٹراپیکل بارشی جنگل (New Guinea Tropical Rainforest)

بورنیو کی طرح نیوگنی کا بارشی جنگل بھی ایک جزیرے پر موجود ہے لیکن بورنیو کے برعکس یہ جنگل نسبتاً محفوظ ہے۔ دنیا بھر کے پودوں اور جانوروں کی دس فیصد انواع اس جنگل میں پائی جاتی ہیں۔ یہاں کی خاص بات یہاں کے خوبصورت پرندے ہیں جنہیں اپنی بے مثال خوبصورتی کی وجہ سے جنت کے پرندے یا برڈز آف پیراڈائز کہا جاتا ہے۔ ان خوبصورت پرندوں کو دیکھ کر بعض اوقات انسانی آنکھ دھنگ رہ جاتی ہے کہ کوئی پرندہ اتنا خوبصورت کیسے ہوسکتا ہے۔ ان پرندوں کے علاؤہ یہاں بہت سے مارسوپیئل جانور بھی پائے جاتے ہیں جن میں ٹری کینگرو اور وہابی وغیرہ شامل ہیں۔ اس جنگل کو ابھی تک مکمل نہیں کھوجا جاسکا اس لئے یہاں مستقبل میں سائنس دانوں کی کھوج کیلئے مزید سامان موجود ہوسکتا ہے۔ یہاں بہت سے جنگلی قبائل بھی رہتے ہیں جن کا مہذب دنیا سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ اس جنگل کا موجود رقبہ پانچ لاکھ پینتالیس ہزار مربع کلومیٹر ہے۔

5۔ کانگو ٹراپیکل بارشی جنگل (Congo Tropical Rainforest)

یہ جنگل دریائے کانگو اور اس کے معاون دریائوں کے ساتھ ساتھ براعظم افریقہ کے سات ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔ یہاں دنیا کے منفرد جنگلی بن مانس پائے جاتے ہیں جن میں چیمپیزی، گوریلا اور بونوپو شامل ہیں۔ اس کے علاؤہ یہاں ہاتھی، گینڈے، دریائی گھوڑے اور تیندوے بھی پائے جاتے ہیں۔ نیوگنی کی طرح یہاں بھی بہت سے جنگلی قبائل رہتے ہیں۔ یہ جنگل انتہائی گھنا اور دشوار گزار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ جنگل بھی ان جنگلات میں شامل ہے جن کو بہت کم نقصان پہنچا ہے۔ اس جنگل کا کل رقبہ 17 لاکھ اسی ہزار مربع کلومیٹر ہے۔

ہماری لسٹ کے اگلے تین جنگلات دراصل ایک ہی بڑے جنگل کا حصہ تھے لیکن جغرافیائی تبدیلیوں کے باعث یہ ایک دوسرے سے الگ ہوگئے۔ ان کے نام یہ ہیں۔

4۔ سکینڈینیوین رشین ٹیگا (Scandinavian Russian Taiga)

3۔ ایسٹ سائبیرین ٹیگا (East Siberian Taiga)

2۔ کینیڈین بوریل فاریسٹ (Canadian Boreal Forest)



ان تمام جنگلات کو ہم مجموعی طور پر ٹیگا بھی کہتے ہیں۔ ہم ٹیگا کو دنیا کا سب سے بڑا بائیوم بھی کہہ سکتے ہیں۔

سکینڈینیوین رشین ٹیگا ان تینوں میں سب سے چھوٹا جنگل ہے لیکن پھر بھی یہ ایک عظیم رقبے پر پھیلا ہوا جنگل ہے۔ یہ جنگل تمام کا تمام روس میں موجود ہے۔ یہ روس کے شمالی مغربی حصے میں واقع ہے

ایسٹ سائیبرین ٹیگا بھی تمام کا تمام روس میں موجود ہے لیکن یہ روس کے مشرقی حصے میں موجود ہے۔

کینڈین بوریل فاریسٹ کینیڈا اور امریکی ریاست الاسکا میں واقع ہے۔

ان تینوں جنگلات میں پودوں کی غالب اقسام کے میں مختلف اقسام کے کونیفرز موجود ہیں۔ ان تینوں جنگلات میں جنگلی حیات بھی ملتی جلتی پائی جاتی ہے جس میں موز ہرن، رینڈئیر، کالا ریچھ، بھورا ریچھ اور برفانی ریچھ شامل ہیں۔ مزید جنگلی جانوروں میں جنگلی بھینس بائیسن، امریکی لنکس، یورپی لنکس، بھیڑیا، لومڑیاں اور مختلف اقسام کے پرندے، ریپٹائلز اور مینڈک شامل ہیں۔ یہاں بعض اوقات درجہ حرارت 68- ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔ ان تینوں جنگلات کا رقبہ اگر ملا دیا جائے تو یہ دنیا کے کل جنگلات کے رقبے کا 30 فیصد بنتا ہے۔ سکینڈینیوین رشین ٹیگا کا کل رقبہ اکیس لاکھ چھپن ہزار مربع کلومیٹر، ایسٹ سائبرین ٹیگا کا رقبہ انتالیس لاکھ مربع کلومیٹر جبکہ کینڈین بوریل فاریسٹ کا کل رقبہ بیالیس لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔

بلاشبہ یہ تینوں عظیم رقبے پر پھیلے ہوئے جنگل ہیں لیکن ہمارا آخری جنگل رقبے کے لحاظ سے ان تینوں کو خاطر میں نہیں لاتا۔

1۔ امیزون ٹراپیکل رین فاریسٹ (Amazon Tropical Rainforest)

دنیا کے نو ممالک میں پھیلا ہوا یہ جنگل دنیا کے تمام بارشی جنگلات کا 50 فیصد ہے۔ یہ جنگل براعظم جنوبی امریکہ میں واقع ہے جس کا سب سے بڑا حصہ برازیل میں موجود ہے۔ دنیا کی ہر دس میں سے ایک سپیشیز امیزون کے جنگل میں پائی جاتی ہے۔ دنیا کے تمام پرندوں اور مچھلیوں کی 20 فیصد انواع امیزون میں پائی جاتی ہیں۔ یہاں پایا جانے والا دریا یعنی دریائے امیزون دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ یہاں صرف درختوں کی 16000 ہزار انواع پائی جاتی ہیں۔ یہاں درختوں کی کل تعداد کا تخمینہ 390 ارب درخت لگایا گیا ہے۔ یہاں کے قابل ذکر جانوروں میں جیگوار، ایناکونڈا، جائنٹ اینٹ ایٹر، کیلی بارا، ٹپیر اور بہت سی اقسام کی جنگلی بلیاں شامل ہیں۔ یہاں بندروں کی متعدد اقسام کے علاوہ زہریلے مینڈکوں کی بہت سی اقسام بھی موجود ہیں۔ یہاں کے خوبصورت پرندوں میں میکائو طوطے، امیزون طوطے،ٹوکان، ہمنگ برڈز، ہوٹزن اور بہت سے دیگر خوبصورت پرندے شامل ہیں۔ یہاں اتنی زیادہ انواع پائی جانے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ دنیا کا قدیم ترین جنگل ہے جس کی عمر ساڑھے پانچ کروڑ سال ہے۔ ماضی میں یہ جنگل تمام شمالی اور جنوبی امریکہ میں پایا جاتا تھا لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث اب یہ سکڑ کر صرف براعظم جنوبی امریکہ میں سمٹ آیا ہے۔ اس جنگل کا ماضی میں تیزی سے صفایا کیا گیا جس کی سب سے بڑی وجہ لکڑی کیلئے جنگلات کی بے دریغ کٹائی ہے۔ امیزون کی مٹی زراعت کیلئے اپنی زرخیزی بہت جلد ختم کردی ہے اس لئے بہت جلد مقامی لوگوں کو زراعت کیلئے مزید جنگلات کا صفایا کرنا پڑتا ہے۔ حالیہ اوقات میں امیزون کا بیس فیصد جنگل ختم ہوچکا ہے۔ لیکن خوش قسمتی سے مقامی آبادی کو ان جنگلات کے تحفظ کا احساس ہوچکا ہے۔ اسلئے امید ہے کہ بہت جلد اس جنگل کے رقبے میں کمی رک جائے گی۔ امیزون کا کل رقبہ پچپن لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔ یہ رقبہ پاکستان کے کل رقبے کا سات گنا ہے۔

تحریر: ڈاکٹر نثار احمد


No comments:

close