short notes - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Wednesday, September 29, 2021

short notes

 


درہم و دینار کی حقیقت

امام ابن کثیرؒ فرماتے ہیں کہ دینار دو الفاظ پر مشتمل ہے ، دین اور نار ۔

دین کا معنٰی تو واضح ہے مذہب ، عقیدہ وغیرہ ، اور نار کا معنٰی آگ ہے ۔

فرماتے ہیں من اخذہ بحقہ فھو دینہ ، جو دینار کو حق اور جائز طریقے سے حاصل کرتا ہے ، وہ اس کے لیے دین بن جاتا ہے ، اور جو اس کو باطل طریقے سے حاصل کرتا ہے ، وہ اس کے لیے آگ بن جاتا ہے ۔

گویا دینار کے لفظ میں حق و باطل دونوں پہلو مضمر ہیں ۔ اگر کمائی حلال طریقے سے کی ہے اور جائز ضرورت پر خرچ کیا ہے تو یہ اُس کے لیے دین بن گیا ، اور اگر اس کا الٹ ہے ، تو یہی اس کے لیے دوزخ کا باعث بن گیا ۔

فرماتے ہیں کہ جس طرح دینار دو الفاظ کا مجموعہ ہے ، اسی طرح درہم بھی دو الفاظ سے بنا ہے ، یعنی در اور ہم ۔ در کا معنٰی بہانا یا زیادتی ہے ، اور ہم کا معنٰی غم ہے ۔ اسی طرح درہم کا معنٰی ہو گا غم کا باعث یا غم کو زیادہ کرنے والا ۔

یعنی مال و دولت بظاہر بڑی پر کشش چیز ہے ، مگر حقیقت میں یہ غم کا باعث بنتی ہے ، اس کی وجہ سے اکثر مصائب آتے ہیں یا مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے ۔



حضرت شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں کہ درہم یعنی مال و دولت ایسی چیز ہے کہ اگر میسر نہ ہو تو بھی انسان غم میں مبتلا ہوتا ہے ، اور اگر مل جائے تب بھی ہر وقت غم و فکر میں لگا رہتا ہے کہ فلاں کام کرنا ہے ، فلاں رہ گیا ہے

افادات : مفسر قرآن حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ

معالم العرفان فی دروس القرآن ج ۴ ص ۲۴۸


No comments:

close