ذکراﷲ کے آداب ا ورسنتیں
عن أبی موسی قال قال رسول اﷲا مثل الذی یذکروالذی لایذکر مثل الحی والمیت…حضرت ابوموسی اشعر یؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲا نے فرمایاکہ جو شخص اﷲ کو یا د کرتاہے اور جو اﷲ کو یاد نہیں کرتا ان دونوں کی مثال زندہ اور مردہ شخص کی سی ہے ۔
حضور اکرم ا کا معمول تھا کہ فجر کی نماز پڑھ کر تسبیحات وذکر فرمایا کرتے تھے۔ حدیث شریف میں ہے ذکر الٰہی سے آدمی کا دل زندہ رہتاہے اور ذکر سے غفلت قلب کی موت ہے۔ اسی لئے علی الصبح ذکر کی پابندی کرنی چاہیے تاکہ ہمارے دن کی ابتدا سنت رسول کے مطابق ہو۔اور نماز کے بعد ذکر الٰہی اور خا ص طور پر قرآن مجید کی تلاوت سے دن کی شروعات ہوں۔زیادہ نہیں تو کم از کم ایک یادو رکوع ہی تلاوت کلام پاک کرلی جائے ۔ دل کی حیات کے لئے یہ نسخہ اکسیر ہے کیونکہ حدیث پاک میں ہے کہ رسول اﷲا نے فرمایا:ان أﷲیرفع بھذاالکتاب أقواما ویضع بہ اخرین…بے شک اﷲ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعہ کتنے لوگوں کو بلند کرتاہے اورکتنے لوگوں کو پست کرتاہے ۔
یعنی حیاتِ قلب اور دنیا وآخرت کی بلندی کے لئے قرآن مجید کی تلاوت اور اس پر عمل کرنانسخہ اکسیر ہے اور اس سے غفلت پستی کا سامان ہے دنیامیں بھی اور آخرت میں بھی لہٰذا جس قدر ممکن ہوعلی الصبح ذکر الٰہی اوردرود شریف کی تسبیحات وغیرہ کااہتمام کریں اور تلاوت قرآن مجیدتوضرور کریں ۔ اس کے بعد دوسرے کام کاج شروع کریں۔ دن کی مصروفیات میں بھی دل اﷲتعالیٰ کی یا د سے غافل نہ ہونے پائے ۔اورزبان سے بھی چلتے پھرتے اٹھتے بیٹھتے درودشریف ،لاالہ الااللہ وغیرہ مختلف اذکار وردِ زبان رکھیں ۔ان شاء اللہ اپنے تمام جائز کاموں میں خداکی مددونصرت نصیب ہوگی اورآخرت کیلئے سرمایہ ٔ آخرت بھی ہوگا۔
ذاکرین کی فضیلت
قرآن مجید میں ایک مقام پر ارشاد فرمایا:{یاایھاالذین اٰمنوا اذکروا اﷲ ذکرا کثیرا وسبحوہ بکرۃ وأصیلا ھوالذی یصلی علیکم وملائکتہ لیخرجکم من الظلمات إلی النور وکان بالمؤمنین رحیما تحیتھم یوم یلقونہ سلام وأعدلھم أجراکریما}اے ایمان والو! اﷲ کویا د کرو بہت زیادہ اور پاکی بولتے رہو اس کی صبح شام، وہی ہے جو رحمت بھیجتاہے تم پر اور اس کے فرشتے تاکہ نکالے تم کو اندھیرے سے اجالے میں اوروہ ایمان والوں پر مہربان ہے ۔ان کاتکیہ کلام جس دن اس سے ملیں گے سلام ہے اور تیار کررکھاہے ان کے واسطے ثواب عزت کا۔
حضرت عبداﷲ بن عباسؓ نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر ذکر اﷲ کے سوا کوئی ایسا فرض عائد نہیں کیا جس کی کوئی خاص حد مقرر نہ ہو۔ نماز پانچ وقت ہے اور ہرنماز کی رکعت مقرراور معین ہیں ۔ روزے ماہ رمضان میں متعین اور مقرر ہیں۔ حج بھی خاص مقام پر خاص اعمال کرنے کانام ہے ۔ زکوٰۃبھی سال میں ایک مرتبہ فرض ہوتی ہے۔ مگر ذکر اﷲ ایسی عبادت ہے کہ نہ اس کی حد مقرر ہے نہ تعدا د متعین ہے اور نہ کوئی خاص وقت مقرر ہے ، نہ اس کے لئے کوئی خاص ہیئت ِقیام یا نشست مقرر ہے اور نہ اس کے لئے باوضو ہونا شرط ہے بلکہ ہر وقت ہر حال میں ذکر اﷲ بکثرت کرنے کاحکم ہے ۔ سفر ہو یا حضرتندرستی ہو یا بیماری ، خشکی ہو یا دریا، رات ہو یاد ن ہر حال میں ذکر اﷲ کا حکم ہے ۔نیز ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ میں نے رسول اﷲا سے ایک دعا سنی ہے جس کو میں کبھی نہیں چھوڑتا وہ یہ ہے :اللھم اجعلنی اعظم شکرک واتبع نصیحتک وأکثر ذکرک واحفظ وصیتک…اے اﷲ مجھے ایسا بنادے کہ میں تیراشکر کثرت سے کروں اور تیری نصیحت کا تابع رہوں اور تیراذکرکثرت سے کروں اورتیری وصیت کو محفوظ رکھوں ۔
اس حدیث میں آپ ا نے اﷲ تعالیٰ سے ذکر اﷲ کی کثرت کی توفیق کی دعامانگی ہے مذکورہ آیت سے آگے فرمایا:{وسبحوہ بکرۃوأصیلا}یعنی اﷲ کی پاکی بیان کرو صبح وشام ۔ صبح وشام سے مراد یا تو تمام اوقات ہیں یا پھر صبح وشام کی تخصیص اس لئے ہے کہ ان اوقات میں ذکر اﷲ کی تاکید بھی زیادہ ہے اور برکت بھی یا یوں کہہ لیجئے کہ دونوں اطراف کا ذکر ہے اور اس سے مراد کل وقت ہے لہٰذا اب کوئی تردد نہ رہے گا اور وہ بات اپنی جگہ درست رہے گی کہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہنا چاہئے ۔ ورنہ ذکر اﷲ کسی خاص وقت کے ساتھ مخصوص ومحدو د نہیں ہے ۔{ھوالذی یصلی علیکم وملائکتہ}یعنی جب تم ذکر اﷲ کی کثرت کے عادی ہوگئے اور صبح وشام کی تسبیح پر مداومت کرنے لگے تو اعزاز واکرام اﷲ کے نزدیک یہ ہوگاکہ اﷲ تم پر رحمت نازل فرمائے گااور فرشتے تمہارے لئے دعا کریں گے ۔ {تحیتہم یوم یلقونہ سلام}یہ ان کی دعاوصلوٰۃکی تفسیر ہے جو ا ﷲ کی طرف سے نیک مسلمان مومن بندوں پر ہوتی ہے ۔ یعنی جس روز یہ لوگ اﷲ تعالیٰ سے ملیں گے تو ان کی طرف سے ان کا اعزازی خطاب سلام کیاجائے گا یعنی ’’السلام علیکم ‘‘کہا جائے گا۔
اﷲ سے ملنے کا دن کو نساہوگا؟بعض مفسرین نے فرمایا کہ مرا د اس سے روز قیامت ہے اور بعض نے فرمایا کہ جنت میں داخلہ کا وقت مراد ہے ۔جہاں ان کو اﷲ کی طرف سے بھی سلام پہنچے گا اور فرشتے بھی سلام کریں گے اور بعض مفسرین نے ا ﷲعزوجل سے ملنے کا دن موت کا دن قرار دیاہے کہ وہ دن سارے عالم سے چھوٹ کر صرف ایک اﷲ کے سامنے حاضری کا دن ہے ۔ جیساکہ حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ ملک الموت جب کسی نیک مسلمان کی روح قبض کرنے کے لیے آتے ہیں تو اول اس کو یہ پیغام پہنچاتے ہیں کہ تیرے رب نے تجھے سلام کیاہے ۔ تفسیر روح المعانی میں لکھاہے کہ لفظ’’ لقائ‘‘ان تینوں حالات پر صادق ہے ان اقوال میں کوئی تضاد وتعارض نہیں ہوسکتا کہ اﷲ کی طرف سے یہ سلام تینوں حالات میں ہوتا ہو۔
ذکر اﷲ کے متعلق سنتیں
۱- جب گھر سے باہر آئے تو یہ دعا پڑھتے ہوئے :نکلے:بسم اﷲ توکلت علی اﷲلاحول ولاقوۃالابااﷲالعلی العظیم۔
۲- جب تہجد کی نماز کو اٹھے تو یہ دعا پڑھے:اللھم رب جبریل ومکائیل واسرافیل فاطرالسموات والارض عالم الغیب والشھادۃ أنت تحکم بین عبادک فی ماکانوافیہ یختلفون اھدنی لمااختلف فیہ من الحق باذنک إنک تھدی من تشاء إلی صراط مستقیم ۔
۳- ہر نماز کے بعد ۳۳ بار سبحان اﷲ ،۳۳ بار الحمداﷲ اور۳۴ بار اﷲ اکبر پڑھ لیاکریں اور ایک بار کہو:لاإلہ إلااﷲوحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمدوھوعلی کل شیء قدیر۔
۴- فرض نماز کاسلام پھیرنے کے بعد اﷲ اکبر ایک مرتبہ اور استغفراﷲتین مرتبہ اور تیسری مرتبہ ذرا آواز کھینچ کر۔
۵- فجر اور عصر کے فرضوں کے بعد تھوڑی دیر کے لئے ذکر الٰہی میں مشغو ل رہنا۔
۶- فجر کی نماز کے بعد وہیں بیٹھ کر ذکر الٰہی میں مشغول رہے یہاں تک کہ آفتاب طلوع ہوکر کچھ بلند ہوجائے پھر دو رکعتیں پڑھ لیں تو حج عمرہ کا ثواب ملے گا۔
۷- جو شخص ہر نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھاکرے اس کے لئے جنت میں جانے سے کوئی چیز بجز موت کے مانع نہیں( یعنی مرتے ہی جنت میں جائے گا)۔
۸- جو شخص رات کو سونے سے پہلے اپنے گھر میںآیت الکرسی پڑھ لیا کرے تو اﷲتعالیٰ اس کے گھر اور پڑوسیوں کے گھروں کو ہر مصیبت وآفت سے محفوظ رکھیں گے
۹- کوئی پسندیدہ چیز دیکھے تو یہ پڑھے: الـحمد ﷲ الــذی بنعمــتہ تـتــم الـصــا لــحــا ت اور جب کوئی ناگواری کی حالت پیش آئے تو یوں کہے : الحـمــد ﷲ عـلـی کـل حـــال۔
۱۰- جب کوئی دشواری پیش آئے توسر آسمان کی طرف کرکے یوں کہے :سبحان اﷲالعظیم۔
۱۱- جب کسی عزیز دوست وغیرہ کو رخصت کریں یاکسی لشکر یا جماعت کو تویہ دعا پڑھیں : استودع اﷲدینکم وامانتکم وخواتیم أعمالکم۔
۱۲- جب کسی بیمار کی عیادت کریں تویوں کہیں :لابأس طھوران شاء اﷲ۔
۱۳- جب کوئی پریشانی یا خوف لاحق ہو تو یہ پڑھیں: اﷲ اﷲ لااشرک بہ شیئا
۱۴- جب غصہ آئے تو یہ پڑھے:اعوذباﷲمن الشیطان الرجیم۔…ایک روایت میں ہے کہ جب غصہ آئے تو وضو کرے یا کھڑے ہونے کی حالت میں ہے تو بیٹھ جائے اگر بیٹھنے کی حالت میں ہے تو لیٹ جائے ۔
۱۵۔ جب چھینک آئے تو الحمد ﷲکہے ،اگر کوئی اس کے جواب میں یرحمک اﷲ کہے تو اسے یہ جواب دے یھدیکم اﷲ ویصلح بالکم۔
۱۶- جس نعمت کے اول میں بسم اﷲ اور آخر میں الحمد ﷲ ہوتو اس نعمت کے متعلق قیامت میں سوال نہ ہوگا۔
۱۷- اوپر چڑھیں (مثلاً سواری، درخت پہاڑ سیڑھیاںوغیرہ) تو ’’اﷲ اکبر‘‘ کہیں اور جب نیچے اتریں تو ’’سبحان اﷲ‘‘ کہیں۔
۱۸- دوکلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے اور میزان میں بھاری ہیں وہ یہ ہیں ’’سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲالعظیم‘‘۔… کم ازکم ایک تسبیح صبح اور ایک شام پڑھ لیا کریں ۔
۱۹- ذکر اﷲ کی اکثر کتابوں میں ان تسبیحات کا کثرت سے ذکر آیاہے :سبحان اﷲ والحمد ﷲولاالہ الااﷲ واﷲ اکبر(ایک تسبیح )۔استغفراﷲ الذی لاإلہ إلاھوالحی القیوم واتوب إلیہ(ایک تسبیح)۔درودابراہیمی ایک تسبیح ۔صبح اور شام ان تسبیحات کامعمول بنالیں۔
۲۰- {فسبحان اﷲحین تمسون وحین تسبحون۔ ولہ الحمدفی السموات والارض وعشیاًوحین تظھرون۔یخرج الحی من المیت ویخرج المیت من الحی ویحی الارض بعد موتھاوکذلک تخرجون}۔جو شخص یہ آیت مبارکہ رات کو پڑھے تو دن کے تمام اذکار واور ادکی کمی پوری کردی جاتی ہے اور صبح کو پڑھے تو رات کے اور ادواذکار کی کمی پوری کر دی جاتی ہے ۔
۲۱- اللھم مااصبح بی من نعمۃأوباحدمن خلقک فمنک وحدک لاشریک لک لک الحمدولک الشکر…اے اﷲاس صبح کے وقت جو بھی کوئی نعمت مجھ پر یا کسی بھی دوسری مخلو ق پر ہے وہ صرف اور صرف تیری ہی طرف سے ہے تو تنہا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے تیرے لیے ہی حمد ہے اور تیرے لئے ہی شکر ہے۔جس نے اس دعا کو صبح پڑھا تو دن کی تمام نعمتوں کا اور جس نے شام کو پڑھا تو رات کی تمام نعمتوں کا شکر ادا کیا۔
۲۱- رات کو سونے سے پہلے ان تسبیحات کو پڑھ لیاکریں اہتمام کے ساتھ ۳۳ بار سبحان اﷲ ،۳۳ بار الحمدﷲاور۳۴ بار ا ﷲ اکبر۔
۲۳- سونے سے پہلے تین بار استغفار پڑھ لیاکریں :استغفراﷲالذی لاإلہ الاھو الحی القیوم واتوب إلیہ۔
خلاصہ کلام
ذکر اﷲ کے اقسام اور رات دن کی مسنون دعاؤ ں کا ایک طویل سلسلہ ہے جو تمام کتب احادیث میں مذکور ہیں ۔یہاں مختصراً صرف وہ ذکر اور دعائیں جمع کی گئی ہیں جو عدیم الفرصت آدمی بھی آسانی سے پڑھ سکے ۔ انسان اگر تھوڑی سی توجہ دے تو ان سب کو یاد کرلینا کوئی مشکل نہیں۔ ذکر اﷲ سے بالکل محرومی انسان کی انتہائی بدبختی اور شقاوت ہے۔ اس سے ہر مسلمان کو بچنا چاہیے ۔ اور چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے، وضواور بے وضو اﷲ اﷲ کرنا سبحان اللہ، الحمدﷲکہنا ،بس پر سوار ہوں یاہوائی جہاز پر سوار ہوں یا ریل میں سفرکریںتو وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ ذکر اﷲ کرلیاکریں۔ا ﷲ تعالیٰ ہم سب کے دل وزبان کواپنے ذکر سے منور فرمائے اور تروتازہ رکھے ۔ آمین
لاالہ الااﷲ
جہان فکر نظر لاالہ الااﷲ
متاع اہل خبر لاالہ الااﷲ
یہ ذکر حق کی متاع عزیز کیاشے ہے
نہیں کسی کو خبر لاالہ الااﷲ
زہے نصیب یہ دولت اگر مجھے مل جائے
ہو لب پر شام وسحر لاالہ الااﷲ
کہیں بھی بحر معاصی میں غرق ہوجاتے
نہ ہوتا ساتھ اگر لاالہ الااﷲ
ہر ایک ذرّہ ہے مصروف یاد حق کیفی
وہ برگ ہو کہ شجر لاالہ الااﷲ
از کیفی ؔ
No comments:
Post a Comment