Miswak Ki Fazeelat - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Tuesday, April 30, 2019

Miswak Ki Fazeelat





















مسواک کے متعلق آداب اورسنتیں



عن أبی ھریرۃ رضی اﷲعنہ قال قال رسول اﷲ ا لولا أن اشق علی أمتی أولا أن اشق علی الناس لأمرتھم بالسواک مع کل صلاۃ …حضرت  ابو ہریرہ رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲا نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ گزرتا یا یہ فرمایاکہ اگر لوگوں پر شاق نہ گزرتا تو میں ہر نماز کے وقت انہیںمسواک کا حکم دیتا۔
صبح اٹھنے کے بعد مسواک کرنا سنت ہے اورہر نماز کے لئے وضو کرنے سے پہلے مسواک کرنا بھی سنت ہے۔ ایک روایت میں فرمایا کہ مسواک منہ کی پاکیزگی کا ذریعہ ہے اور رضائے حق تعالیٰ سبحانہ ٗکاسبب ہے ۔
علماء کرام لکھتے ہیں کہ مسواک کرنے کی فضیلت میں چالیس احادیث وار د ہوئی ہیں جیساکہ بخاری شریف میں روایت ہے آپ ا نے فرمایا لقد أکثرت علیکم فی السواک…کہ میں نے تم سے مسواک کے متعلق بہت کچھ کہاہے ۔ پھر یہ کہ مسواک کرنا نہ صرف ثواب کا باعث ہے بلکہ اس کے جسمانی طورپر بہت سے فوائدہیں۔
چنانچہ مسواک کرنے سے منہ پاک صاف رہتاہے ،منہ کے اندر بدبو پیدا نہیں ہوتی، دانت سفید، چمک داراور مضبوط ہوتے ہیں۔مسوڑھوں میں قوت پید ا ہوتی ہے ۔ مسواک کرنے کے مزیدستر فائدے ہیں جس میں سب سے کم درجہ کا فائدہ یہ ہے کہ منہ کی بدبو زائل ہوتی ہے ۔ اور اعلی درجہ یہ ہے کہ موت کے وقت کلمہ شہادت نصیب ہوجاتاہے ۔ پیلوکے درخت کی مسواک زیادہ بہترہے ۔ چنانچہ احادیث میں بھی پیلوکی مسواک کاذکر آیاہے ،نیزمسواک کڑوے درخت مثلاً نیم وغیرہ کی ہوتووہ بھی بہترہے ۔

حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک سے محبت 

مسواک کرنا رسول اﷲا کو اس قدر محبوب تھاکہ آپ ا گھر تشریف لاتے تو پہلے مسواک کرتے ۔
مرض الوفات میں بھی رسو ل اﷲا کا آخری عمل مسواک کرناثابت ہے ۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے جن انعامات سے مجھے خصوصی طورپر نوازاہے ان میں سے یہ بھی ہے کہ رسو ل اﷲ نے میرے گھر میں اور میری ہی باری کے دن وفات پائی۔آپ ا نے میرے سینہ اور ہنسلی کے درمیان اپنی جان جان آفرین کے سپرد کی اور ا ﷲ تعالیٰ نے آپ کی وفات کے وقت میرے اورآپ ا کے لعاب دہن کو جمع کردیا۔ جس کی صورت یہ ہوئی کہ آپ ا کے ان آخری لمحات میں میرے بھائی عبدالرحمن بن ابوبکرؓ میر ے پاس آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی اور آپ ا میرے سینے سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے میں نے دیکھاکہ آپ ا کی نظر(باربار) ان کی طرف (یعنی عبدالرحمنؓ کی مسواک کی طرف) اٹھ رہی ہے ۔ میں چونکہ یہ بات جانتی تھی کہ آپ ا مسواک کو پسند فرماتے ہیں۔ اس لئے میں نے پوچھاکہ کیاعبدالرحمن سے مسواک لے  لوں ؟آپ ا نے اشارے سے ہاں فرمائی تومیں نے اپنے بھائی سے مسواک لے کر آپ ا کو دے دی۔ آپ انے(مسواک کرنی چاہی مسواک سخت ہونے کی وجہ سے ) دشواری محسوس کی ۔ اب میں نے عرض کیا کہ میں آپ ا کی آسانی کے لئے اس مسواک کو( اپنے دانتوں سے ) نرم کردوں۔آپ ا نے پھر سر کے اشارے سے اجازت دیدی تو میں نے مسواک کو نرم کردیا اور آپ ا نے وہ مسواک اپنے دانتوں پر پھیری ۔ ( بالکل آخری لمحات اس طرح گزرے کہ اس وقت) آپ ا کے سامنے پانی کا ایک برتن رکھاہوا تھا اس پانی میں آپ ا اپنے دونوں ہاتھ ڈالتے اور(بھگوکر) اپنے چہرے مبارک پر پھیرلیتے تھے اور فرماتے لاالہ الاا ﷲ موت کے وقت سختیاں ہیں۔ پھر آپ ا نے ( دعا کے لئے ) ہاتھ اٹھا کر یہ کہنا شروع کیاکہ اے ا ﷲ مجھ کو رفیق اعلی میں شامل فرما۔یہاں تک کہ روح پرواز ہوگئی اور آپ ا کے دست ِمبارک نیچے گرپڑے۔
  معلوم ہواکہ مسواک کرنا آپ ا کو بہت ہی پسند تھا جیساکہ حدیث بالامیں آپ پڑھ چکے ہیں ۔آپ ا کے مسواک کرنے اور مسواک کے فضائل کے متعلق اوربھی بہت سی روایات ہیں اگر سب کو جمع کیاجائے تو مسواک کے متعلق ایک مستقل کتاب بن سکتی ہے لیکن یہاں اختصار سے کام لیتے ہوئے چند روایات نقل کی گئی ہیں۔

مسواک کے متعلق ہدایات اورسنتیں

۱- جب تہجد کی نماز کے لئے اٹھیں تو پہلے مسواک کریں پھر وضو کریں ۔ 
۲- جب سوکراٹھیں دن کو یا رات کو تو مسواک کریں۔
۳- مسواک ایک بالشت سے زیادہ لمبی نہ ہو اور انگلی سے زیادہ موٹی نہ ہو۔ 
۴- کم از کم تین مرتبہ مسواک کرنی چاہیے اور ہر مرتبہ پانی سے دھولیناچاہیے۔
۵- مسواک پکڑنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ چھنگلی مسواک کے نیچے کی طرف اور انگوٹھا مسواک کے سر ے کے نیچے اور باقی انگلیاں مسواک کے اوپر ہوں ۔
۶- مسواک دانتوں میں عرضا’’ اور زبان پر طولا‘‘کرنی چاہیے ۔ دانتوں کے ظاہر وباطن اور اطراف کو بھی مسواک سے صاف کیاجائے اور اسی طرح منہ کے اوپر اورنیچے کے حصہ اور جبڑ ے وغیرہ میں بھی مسواک کرنی چاہیے ۔
۷- جب نماز کے لئے وضو کریں توپہلے مسواک کریں۔
۸- مسواک نہ ہونے کی صورت میں اگر انگلی سے مسواک کرنا مقصو د ہوتو اس کا طریقہ یہ ہے کہ منہ کے دائیں جانب اوپر نیچے انگوٹھے سے صاف کرے اور اسی طرح بائیں جانب شہادت کی انگلی سے کریں۔
۹- اگر دانت نہ ہوں تو اس صورت میں مسوڑوں کو صاف کرے چاہے نرم مسواک سے یا انگلی سے ۔
۱۰- موت کے آثا ر پیدا ہوجانے سے پہلے مسواک کرنا مسنون ہے ۔
کسی مجلس میں اس طرح مسواک کرنا کہ منہ کی رال ٹپک رہی ہے مکروہ ہے ۔ویسے تو ہر حال میں مسواک کرنا مستحب ہے مگر بعض حالتوں میں اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے مثلاً وضو کرتے ،وقت قرآن مجید تلاوت کرنے سے پہلے ، دانتوں پر زردی اور میل چڑھ جانے کے وقت، سونے سے پہلے اور بھوک لگنے یا بدبو دار چیز کھانے کے سبب منہ کا ذائقہ بگڑ جانے کی حالت میں مسواک کرنا زیادہ مستحب ہے ۔ذکر الہی سے پہلے ،کھاناکھانے سے قبل، کسی بھی مجلس خیر میں جانے سے پہلے ، بیوی کے ساتھ مقاربت سے پہلے ، سونے سے قبل ، سفرمیں جانے سے قبل ، خانہ کعبہ یاحطیم میں داخل ہونے کے وقت اورگھر میں داخل ہونے کے بعد مسواک کرنا مستحب ہے ۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین 

مسواک کے متعلق آداب اورسنتیں


عن أبی ھریرۃ رضی اﷲعنہ قال قال رسول اﷲ ا لولا أن اشق علی أمتی أولا أن اشق علی الناس لأمرتھم بالسواک مع کل صلاۃ …حضرت  ابو ہریرہ رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲا نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ گزرتا یا یہ فرمایاکہ اگر لوگوں پر شاق نہ گزرتا تو میں ہر نماز کے وقت انہیںمسواک کا حکم دیتا۔
صبح اٹھنے کے بعد مسواک کرنا سنت ہے اورہر نماز کے لئے وضو کرنے سے پہلے مسواک کرنا بھی سنت ہے۔ ایک روایت میں فرمایا کہ مسواک منہ کی پاکیزگی کا ذریعہ ہے اور رضائے حق تعالیٰ سبحانہ ٗکاسبب ہے ۔
علماء کرام لکھتے ہیں کہ مسواک کرنے کی فضیلت میں چالیس احادیث وار د ہوئی ہیں جیساکہ بخاری شریف میں روایت ہے آپ ا نے فرمایا لقد أکثرت علیکم فی السواک…کہ میں نے تم سے مسواک کے متعلق بہت کچھ کہاہے ۔ پھر یہ کہ مسواک کرنا نہ صرف ثواب کا باعث ہے بلکہ اس کے جسمانی طورپر بہت سے فوائدہیں۔
چنانچہ مسواک کرنے سے منہ پاک صاف رہتاہے ،منہ کے اندر بدبو پیدا نہیں ہوتی، دانت سفید، چمک داراور مضبوط ہوتے ہیں۔مسوڑھوں میں قوت پید ا ہوتی ہے ۔ مسواک کرنے کے مزیدستر فائدے ہیں جس میں سب سے کم درجہ کا فائدہ یہ ہے کہ منہ کی بدبو زائل ہوتی ہے ۔ اور اعلی درجہ یہ ہے کہ موت کے وقت کلمہ شہادت نصیب ہوجاتاہے ۔ پیلوکے درخت کی مسواک زیادہ بہترہے ۔ چنانچہ احادیث میں بھی پیلوکی مسواک کاذکر آیاہے ،نیزمسواک کڑوے درخت مثلاً نیم وغیرہ کی ہوتووہ بھی بہترہے ۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مسواک سے محبت 

مسواک کرنا رسول اﷲا کو اس قدر محبوب تھاکہ آپ ا گھر تشریف لاتے تو پہلے مسواک کرتے ۔
مرض الوفات میں بھی رسو ل اﷲا کا آخری عمل مسواک کرناثابت ہے ۔ چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے جن انعامات سے مجھے خصوصی طورپر نوازاہے ان میں سے یہ بھی ہے کہ رسو ل اﷲ نے میرے گھر میں اور میری ہی باری کے دن وفات پائی۔آپ ا نے میرے سینہ اور ہنسلی کے درمیان اپنی جان جان آفرین کے سپرد کی اور ا ﷲ تعالیٰ نے آپ کی وفات کے وقت میرے اورآپ ا کے لعاب دہن کو جمع کردیا۔ جس کی صورت یہ ہوئی کہ آپ ا کے ان آخری لمحات میں میرے بھائی عبدالرحمن بن ابوبکرؓ میر ے پاس آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی اور آپ ا میرے سینے سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے میں نے دیکھاکہ آپ ا کی نظر(باربار) ان کی طرف (یعنی عبدالرحمنؓ کی مسواک کی طرف) اٹھ رہی ہے ۔ میں چونکہ یہ بات جانتی تھی کہ آپ ا مسواک کو پسند فرماتے ہیں۔ اس لئے میں نے پوچھاکہ کیاعبدالرحمن سے مسواک لے  لوں ؟آپ ا نے اشارے سے ہاں فرمائی تومیں نے اپنے بھائی سے مسواک لے کر آپ ا کو دے دی۔ آپ انے(مسواک کرنی چاہی مسواک سخت ہونے کی وجہ سے ) دشواری محسوس کی ۔ اب میں نے عرض کیا کہ میں آپ ا کی آسانی کے لئے اس مسواک کو( اپنے دانتوں سے ) نرم کردوں۔آپ ا نے پھر سر کے اشارے سے اجازت دیدی تو میں نے مسواک کو نرم کردیا اور آپ ا نے وہ مسواک اپنے دانتوں پر پھیری ۔ ( بالکل آخری لمحات اس طرح گزرے کہ اس وقت) آپ ا کے سامنے پانی کا ایک برتن رکھاہوا تھا اس پانی میں آپ ا اپنے دونوں ہاتھ ڈالتے اور(بھگوکر) اپنے چہرے مبارک پر پھیرلیتے تھے اور فرماتے لاالہ الاا ﷲ موت کے وقت سختیاں ہیں۔ پھر آپ ا نے ( دعا کے لئے ) ہاتھ اٹھا کر یہ کہنا شروع کیاکہ اے ا ﷲ مجھ کو رفیق اعلی میں شامل فرما۔یہاں تک کہ روح پرواز ہوگئی اور آپ ا کے دست ِمبارک نیچے گرپڑے۔
  معلوم ہواکہ مسواک کرنا آپ ا کو بہت ہی پسند تھا جیساکہ حدیث بالامیں آپ پڑھ چکے ہیں ۔آپ ا کے مسواک کرنے اور مسواک کے فضائل کے متعلق اوربھی بہت سی روایات ہیں اگر سب کو جمع کیاجائے تو مسواک کے متعلق ایک مستقل کتاب بن سکتی ہے لیکن یہاں اختصار سے کام لیتے ہوئے چند روایات نقل کی گئی ہیں۔

مسواک کے متعلق ہدایات اورسنتیں

۱- جب تہجد کی نماز کے لئے اٹھیں تو پہلے مسواک کریں پھر وضو کریں ۔ 
۲- جب سوکراٹھیں دن کو یا رات کو تو مسواک کریں۔
۳- مسواک ایک بالشت سے زیادہ لمبی نہ ہو اور انگلی سے زیادہ موٹی نہ ہو۔ 
۴- کم از کم تین مرتبہ مسواک کرنی چاہیے اور ہر مرتبہ پانی سے دھولیناچاہیے۔
۵- مسواک پکڑنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ چھنگلی مسواک کے نیچے کی طرف اور انگوٹھا مسواک کے سر ے کے نیچے اور باقی انگلیاں مسواک کے اوپر ہوں ۔
۶- مسواک دانتوں میں عرضا’’ اور زبان پر طولا‘‘کرنی چاہیے ۔ دانتوں کے ظاہر وباطن اور اطراف کو بھی مسواک سے صاف کیاجائے اور اسی طرح منہ کے اوپر اورنیچے کے حصہ اور جبڑ ے وغیرہ میں بھی مسواک کرنی چاہیے ۔
۷- جب نماز کے لئے وضو کریں توپہلے مسواک کریں۔
۸- مسواک نہ ہونے کی صورت میں اگر انگلی سے مسواک کرنا مقصو د ہوتو اس کا طریقہ یہ ہے کہ منہ کے دائیں جانب اوپر نیچے انگوٹھے سے صاف کرے اور اسی طرح بائیں جانب شہادت کی انگلی سے کریں۔
۹- اگر دانت نہ ہوں تو اس صورت میں مسوڑوں کو صاف کرے چاہے نرم مسواک سے یا انگلی سے ۔
۱۰- موت کے آثا ر پیدا ہوجانے سے پہلے مسواک کرنا مسنون ہے ۔
کسی مجلس میں اس طرح مسواک کرنا کہ منہ کی رال ٹپک رہی ہے مکروہ ہے ۔ویسے تو ہر حال میں مسواک کرنا مستحب ہے مگر بعض حالتوں میں اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے مثلاً وضو کرتے ،وقت قرآن مجید تلاوت کرنے سے پہلے ، دانتوں پر زردی اور میل چڑھ جانے کے وقت، سونے سے پہلے اور بھوک لگنے یا بدبو دار چیز کھانے کے سبب منہ کا ذائقہ بگڑ جانے کی حالت میں مسواک کرنا زیادہ مستحب ہے ۔ذکر الہی سے پہلے ،کھاناکھانے سے قبل، کسی بھی مجلس خیر میں جانے سے پہلے ، بیوی کے ساتھ مقاربت سے پہلے ، سونے سے قبل ، سفرمیں جانے سے قبل ، خانہ کعبہ یاحطیم میں داخل ہونے کے وقت اورگھر میں داخل ہونے کے بعد مسواک کرنا مستحب ہے ۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین 

No comments:

close