ALLAH KY NAFARMAANO KA INJAAM - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Friday, April 26, 2019

ALLAH KY NAFARMAANO KA INJAAM

Image result for ‫اللہ کا عذاب‬‎

اللہ کے نافرمانوں کاعبرتناک انجام

بیان حضرت مولاناطارق جمیل صاحب دامت برکاتھم

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ نَحْمَدُہ وَنَسْتَعِیْنُہ وَنَسْتَغْفِرُہ وَنُوْمِنُ بِہ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہ  ۔۔ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا  ۔۔ مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلاَ مُضِلَّ لَہ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلاَ ھَادِیَ لَہ  ۔۔ وَنَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہ لاَ شَرِیْکَ لَہ   وَنَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ  ۔۔۔۔
 اَمَّا بَعْد۔۔۔۔ُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔۔۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ  ۔۔۔ قُلْ ھٰذِہ سَبِیْلِیْ اَدْعُوْا اِلَی اللّٰہ ۔۔۔ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ۔۔۔ وَسُبْحَنَ اللّٰہ وَمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْن۔۔۔وَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔۔۔ یَا اَبَا سُفْیَان جِئتُکُمْ بِکَرَامَۃِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃ 
میرے بھائیوں !
اللہ تعالیٰ نے یہ جہا ں نہ بے کار بنایا …نہ باطل بنا یا… نہ کھیل کود کیلئے بنایا… پھر ہمیں بھی نہ بے کار بنایا… نہ ہمیں چھوڑ دیا …کہ جو مرضی کرو… نہ بالکل آزادانہ اختیار دیا ہے… خبر دی ہے… ولا تحسبن اللہ غا فلا عما یعمل الظالمون …تمہارے ظلم سے …تمہارا رب غافل نہیں …ظالم ظلم کر رہا ہے …کوئی پکڑ تا نہیں… کیا اس اندھیرے میں کوئی ہے …نہیں… نہیں …اس اندھیرے میں کوئی نہیں ہے …دنیا اور آخرت سنسان ہورہا ہے …لیکن دیکھنے والا دیکھ رہا ہے …ایک دن تیری گردن کو مروڑ دے گا …سارے بل نکل جائیں گے …پھر انسان جو کچھ اعمال کرتا ہے …ان سب کی اللہ خبر دے رہا ہے۔

 اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز بھی چھپی ہوئی نہیں

کمرے میں بند ہوگیا …کنڈیاں لگا دیں …پردے لگا دئے …کہ اب تو کوئی نہیں دیکھ رہا …ایسے تو کوئی نہیں دیکھ رہا …اب اس کو اللہ نے خبردی … ما یکون من النجوی ثلثہ الا ہو رابعہم …تم تین بیٹھے ہوئے ہو …تو چوتھا اللہ ہے… ولا خمسۃ الا ہو سادسہم …تم پانچ ہو …تو چھٹا اللہ ہے … ولا ادنیٰ من ذالک …اس سے تھوڑے ہوں … پانچ… چار… تین… دو… ایک …ولا اکثر پانچ سے پانچ ہزارہوں …الا ہو معہم این ما کانو …تمہارا رب تمہارے ساتھ ہے…  ثم ینبئہم بما عملوا …پزر جو کچھ تم نے کیا… ایک دن تمہیں دکھادے گا …کہ یہ کیا تھا تم نے… پھر اللہ تعالیٰ کہہ رہے ہیں … 
واسرواقولکم …آہستہ بولو …اور  اجہرووابہ زور سے بولو… انہ علیہم بذات الصدور … وہ تمہارے دل کے اندر کو بھی جانتا ہے… و نعمل ما تو سوس بہ نفسہ …کچھ باتیں ایسی ہیں… جو آدمی اپنے دل ہی دل میں کرتا ہے… جس کو وہ خود بھی نہیں سنتا …نہ اس کے کان سنتے ہیں …تو پرایا کیسے سنے گا …وہ تو خود نہیں سن رہا …
اس کو حدیث النفس کہتے ہیں …اور اس کو اخفاء کہتے ہیں ۔
تو اللہ تعالیٰ یہ کہہ رہے ہیں …کہ یہ جو تم اپنے آپ سے باتیں کرتے ہو… میںاس کو بھی سنتا ہوں …اب اللہ سے کوئی بات کیسے چھپے … خیال میں بھی نظریوں اٹھی …یا یوں اٹھی کہ… فرشتوں کو بھی یہ پتہ نہیں چلتا …کہ یہ بد نظر ہے …یا اچھی نظر ہے …یا برائی کی نظر سے دیکھا …یا نیک نظر سے دیکھا… کسی کو عزت سے دیکھا … کسی بھی چیز کو دیکھا …فرشتوں کو بھی پتہ نہیں چلتا… ذہن میں جو باتیں گھوم جاتی ہیں …جس کے ساتھ چالاک بنتے ہیں …
اللہ تعالیٰ اس کو الگ سمجھا رہا ہے ۔

اللہ سے کائنات کا ایک ذرہ بھی نہیں چھپا ہوا

…یعلم خائنۃ الا عین …کہ تمہاری نظر غلط ہوئی …تیرے رب نے اس کو بھی دیکھ لیا… وما تخفی الصدور …نظر کے غلط ہونے سے دل میں غلط خیال آیا …اس کو بھی اللہ نے دیکھ لیا …اور پکڑ لیا …جو کچھ انسان کر رہا ہے… ویعلم ماجرحتم بالنہار …دن میں جو کچھ تم کرتے ہو …اللہ جانتا ہے …صرف دن میں کرنے کو …رات کو نہیں…
{سواء منکم من اسر القول ومن جہر بہ ومن ہو مستخف بالیل وسارب بالنہار ہ لہ معقبات من بین یدیہ ومن خلفہ یحفظونہ من امراللّٰہ}
کہ یہ نہیں کہ روشنی ہوگی… تو اللہ کو پتہ چلے گا …یا لائوڈاسپیکر کا اعلان ہوگا …تو اللہ کو پتہ چلے گا …اللہ تعالیٰ یہ نہیں فرمارہے …کہ تم زور سے بولو …تم آہستہ بولو …بلکہ اللہ نے وہ سب کچھ سنا …جو تم نے دن میں کہا …اللہ نے وہ سب کچھ دیکھا …جو تم نے رات کو کیا …اللہ نے دیکھا… مستخف بالیل … رات تو چھپی ہوئی ہے… و سارب بالنہار …دن میں کر رہا ہے …اللہ پاک کے ہاں رات کا اندھیر ا …اور دن کی روشنی برابر ہے… اللہ تعالیٰ کے لئے اندر کمرے میں آدمی اکیلا …اور ایک لاکھ کا مجمع برابر ہے …اللہ کے لئے سمندر کے نیچے کی دنیا …اور عرش کی دنیا او پر برابر ہے… جیسے وہ جبرائیل کو دیکھ رہا ہے ۔
اسی طرح …اس زمین پر چلنے والی چیونٹیوں کو بھی دیکھ رہا ہے… اور وہ جبرائیل … اسرافیل… میکائیل کی بھی سنتاہے… اور سمندر میں تیر نے والی مچھلیوں کی بھی سنتا ہے… اور وہ اپنی جنت کو اپنے سامنے دیکھ رہاہے… اس کے سامنے دور …اور قریب برابر ہے… بلکہ دور قریب کچھ نہیں …سارا ہی قریب ہے… وہ اپنی ذات میں اتنا دور ہے… کہ… لا یراہ العیون …کہ آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں …پھر آنکھ تو بس یہاں تک دیکھتی ہے… لا تخالطہ الظنون …کہ آدمی خیال کرے …یا تصور کرے …پھر اس کو بھگائے …دوڑا ئے …اللہ تعالیٰ یہی کہتا ہے… کہ تمہارا خیال بھی اللہ تک نہیں پہنچ سکتا ہے… بھئی جب اللہ اتنا دور ہو گیا… تو کام کیسے بنے گا… تو یوں ارشاد فرمایا …اس کا اوپر ہونا …اسے تم سے دور نہیں کرتا…
… نحن اقرب الیہ من حبل الورید …وہ تمہاری شہہ رگ سے زیادہ تمہارے قریب ہے… تو سارا جہاں اس کے سامنے برابر ہے …ظالم ظلم کر رہا ہے …مظلوم ظلم سہہ رہا ہے …عادل عدل کر رہا ہے …اور ظالم ظلم کر رہا ہے… دیانت دار دیا نت سے چل رہا ہے… بدودیانت بد دیانتی کر رہا ہے… سچا سچ بول رہا ہے … جھوٹا جھوٹ بول رہا ہے… زانی زنا کر رہا ہے… پاک دامن اپنی عزت کے ساتھ چل رہا ہے… حرام کھانے والا حرام میں چل رہا ہے … حلال کھانے والا …اپنی ضرورتوں میں پس رہا ہے۔
 میرے بھائیو!
اپنے اعمال درست کرلو ورنہ! اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جگہ جگہ  …پچھلی قوموں کا تذکرہ کیا ہے… اس کا مقصد… قصہ کہانیاں بیان کرنا نہیں ہے… بلکہ ہمیں تنبیہ کرنا ہے… کہ اپنی حرکتوں کو درست کولو… ورنہ تمہارا بھی ایساہی انجام نہ ہوجائے۔
 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے … ایک قوم تم سے پہلے آئی …نوح علیہ السلام کی …جنہوں نے زمین کو کفر سے بھر دیا…وہ میرے نبی سے کہنے لگے …
…{فائتنا بما تعدناان کنت من الصادقین }…
وہ عذاب لائوجس سے تم ہمیں ڈراتے تھے… اور وہ عذاب لائو… جس کا تم نے وعدہ کیا ہوا ہے  پھر ہمارا دن آیا… ففتحنا ابواب السماء … بمائٍ وفجرنا الارض عیونا فالتقی الماء … علی امرقد قدر… فجر نا الار ض عیونا ۔۔۔
 ہم نے پو ری زمین کو چشمہ بنا دیا ،روئیں روئیں سے پانی ابلنے لگا اور آسمان سے پانی گرا …زمین سے اپنا نکلا …اور ساری کائنات میں وہ پانی پھیلا ۔۔۔
اپنے ہی پیشاب میں ڈوب گئے
ایک تفسیر میں …میں نے پڑھا …کہ اگر اللہ تعالیٰ اس دن کسی پہ رحم کرتا ۔۔۔
تو ایک عورت پر رحم کرتا …جو بچے کو لے کے بھاگ رہی تھی کہ کوئی جائے پناہ ملے ۔۔۔
اور میں بچ جائوں …اور وہ بھاگتے بھاگتے …ایک اونچے پہاڑ پر چڑھی…
 جس سے اونچا پہاڑ کوئی نہیںتھا …پیچھے سے پانی آیا اس نے پہاڑ کو جوڈبویا…
 پھر اس کے پاؤں پر چڑھا …پھر اس کے سینے پر آیا …پھر اس نے بچے کو اوپر کر لیا۔۔۔
پھر اس کی گردن تک آیا… تو اس نے بجے کو یوں اپنے سر سے اوپر کر لیا …
شاید بچہ بچ جائے۔۔ پر پانی کی موج نے۔۔ نہ بچے چھوڑے۔۔ نہ بڑے چھوڑے۔۔
 سب کو برابر کر دیا… یہاں تک کہ نوح کے اپنے بیٹے کو اللہ تعالیٰ نے ان کے سامنے غرق کر دیا… 
… وحال بینھم الموج فکان من المغرقین… تین آدمی ایک غار میں چھپ گئے…
 اور اوپر سے پتھر رکھ لیا …کہ یہاں پانی نہیں آیئے گا… چاروں طرف جو پانی کا تماشا دیکھا… تو اندر بیٹھ گئے… تھوڑی دیر میں تینوں کو تیز پیشاب آیا… اور بے قرار ہوکر پیشاب کرنے بیٹھے …اللہ نے پیشاب کو جاری کر دیا… اور وہ پیشاب کرتے کرتے… اپنے ہی پیشاب میں غرق ہوکے مر گئے… جو کام قوم نوح کرتی وہ کام آج ہورہے ہیں… ساری دنیا میں ہورہے ہیں…

قوم عادکی ہلاکت

قوم عاد کوئی بڑی طاقتور یہاں تک کہ للکار نے لگے… من اشد مناقوۃ… کوئی ہے ہم سے بڑا طاقتور تو لاؤنا …ہمیں کس سے ڈراتے ہو؟… ان نقول الا اعتراف بعض الھتنا بسوء …ہمارے خدا نے تیری عقل خراب کر دی ہے… ہم سے بڑا کوئی طاقتور نہیں ہے  تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا…{ اولم یروا ان لاذی خلقھم ھو اشد منھم قوۃ}…
 اے ہود! انہیں بتاؤ جس نے تمہیں پیدا کیا وہ تم سے زیادہ طاقتور ہے…
 تو جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ حجت پوری ہوئی …اور وہ اپنے تکبر میں بڑھتے رہے …نافرمانی میں بڑھتے رہے …تو اللہ تعالیٰ نے عذاب کا دروازہ کھولا… قحط آگیا۔۔۔
 انسان ایسے بھوکے …اور وہ انسان ہماری طرح تو نہیں تھے… بلکہ چالیس ہاتھ قد ہوتا تھا… تیس ہاتھ قد ہوتا تھا…آٹھ سو سال …نو سو سال عمرہوتی تھی … نہ بوڑھے ہوتے تھے… 
نہ بیمار ہوتے تھے… نہ دانت ٹوتے نہ کمزور ہوں… نہ نظر کمزورہو… جو ان تندرست و توانا …صرف موت آتی تھی …اس کے علاوہ انہیں کچھ نہیں ہوتا تھا…
 اب ان کو بھوک بھی زیادہ لگی… اور وہ اپنی ضرورتوں کا غلہ بھی کھاگئے… حلال بھی کھاگئے… حرام بھی کھا گئے… پھرکتے بھی کھا گئے… بلے بھی کھاگئے … چوہے بھی کھاگئے … جو چیز ہاتھ میں آئی… سانپ بھی کھاگئے… ہر چیز کھا گئے… پر نہ بارش کا قطرہ گرانہ زمین کا دانہ پھوٹا… یہاں تک کہ درخت توڑ توڑ کے ان کے پتے بھی چبا گئے …قحط دور نہ ہوا ۔
تو پھر انہوں نے ایک وفد بیت اللہ بھیجا …کہ ہمیں بارش دو …تو جب مصیبت آئی تھی اوپر والے کو پکارتے تھے… جب وہ کام کر دیتا تھا …پھر سرکش ہوجاتے تھے …پھر انہیں پتھروں کو پوجتے تھے ۔تو اللہ تعالیٰ نے تین بادل سامنے کئے …آواز آئی… ان میں سے ایک کا انتخاب کرو… ایک سفید… ایک سرخ… ایک کالا…
 تو آپس میں کہنے لگے… سفید تو خالی ہوتا… سرخ میں ہوا ہوتی ہے… کالے میں پانی ہوتا ہے… انہوں نے کہا …یہ کالا بادل چاہئے…
 آواز آئی کہ پہنچے گا… یہ واپس پہنچے… انہوںنے کہا بارش ہوگئی… تو پھر جب ساری قوم اکٹھی ہوئی… تو اللہ نے وہ بادل بھیجا…{ فلما راؤہ عارضا مستقبل اودیتھم} 
 وہ بادل آیا کالا کہنے لگے…ہذا عارض ممطرنا… وہ دیکھو آئی بارش!
 اللہ نے کہا… بل ھواما استعجلتم بہ… یہ بارش نہیں ہے… یہ وہ عذاب ہے جو تم ہود سے کہتے تھے … کون ہے ؟…ہم سے بڑا …جو ہمیں کچھ کرے؟ …اب تیار ہوجاؤ…
…{ ریح فیھا عذاب الیم… تدمر کل شئی بامرربھا}… 
اب دیکھو …کیسے تمہارا رب تمہیں اڑاتا ہے… ان کے گھروں کو ہوا نے اڑا دیا… ان کو ہوانے اڑا دیا… ساٹھ ساٹھ ہاتھ اونچے قد کے لوگ …اورتنکے کی طرح… ہوا میں اڑ رہے تھے… ان کے سروں کو آپس میں ہوا ٹکڑا رہی تھی…وہ گھومتے تھے… سر ٹکراتے تھے…
گھومتے تھے… سر ٹکراتی تھے… بعض لوگ بھاگ کے …غاروں میں چھپ گئے۔۔۔۔
 تو ہوا کا بگولہ ایسے زور دار طریقے کے سات غار کے اندر جاتا …اور پھر ایک دھما کے ساتھ ان کو باہر نکالتا پھر ان کو ہوا میں اچھال دیتا… گیند کی طرح …پھر ان کے سر آپس میں ٹکراتے…
 ان کی کھوپڑیاںپھٹ گئیں… اور ان کے بھیجے ان کے چہروں پہ نکل آئے… او رپھر اللہ نے الٹا کے ان کو زمین پر مارا …سر الگ ہوگیا… دھڑا لگ ہوگیا… 
پھر اللہ نے للکار کے پوچھا…{ فھل تری لھم من باقیہ…کوئی ہے باقی تو دکھاؤ}…
کہ اس کا بھی صفایا کردوں …کوئی نظر نہ آیا …سب کو اللہ نے مٹایا …جو کام قوم عاد کرتی تھی …وہ کام آج فیصل آباد میں ہورہے ہیں…

قوم ثمود کی نافرمانی اور عذاب

پھر ایک قوم ثمود آگئی… انہوںنے سنا تھا …کہ عاد کو ہوا نے اڑادیا تھا…تو انہوں نے پہاڑ کے اندر گھر بنالئے …کہ اندر کون ہمیں کچھ کہے گا …اندر تو ہوا جاہی نہیں سکتی…جائے  گی بھی تو کہاں تک اندر جائے گی…نافرمانی نہیں چھوڑی… اکیلے کام کو چل پڑے …تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہوا نہیں بھیجی… ایک فرشتہ آیا…  مکرو مکرا … انہوںنے… مکر کیا … ومکرانا مکرا …ہم نے ان کے مکر کو توڑ دیا… فانظر کیف کان عاقبہ مکرھم … آج ان کا انجام دیکھو… انی دمر نھم وقومھم اجمعین… فتلک بیوتھم خاویہ بما ظلموا… ان فی ذالک لا یہ لقوم یعلمون … وانجینا الذین امنووکانوا یتقون… اللہ تعالیٰ نے کہا… کہ یہ دیکھو …ایک فرشتہ آیا …اس نے چیخ ماری … اور ان کے کلیجے پھٹ گئے… چہرے نیلے اور …کالے ہوگئے… اور ساری قوم کو اللہ آن کی آن میں ہلاک کر دیا…

قوم شعیب کا دہشناک انجام

پھر اس پر قوم شعیبؑ کا اللہ نے قصہ سنایا… یہ تاجر قوم تھی… فیصل آباد کے بازاروں میں جو ناپ تول میں کمی ہے… وہ وہاں ہورہی تھی… جو جھوٹ ہے… وہ وہاں چل رہا تھا… اور دیکھا نہ دنیا یہ وہاں چل رہا تھا… تو میں زیادہ ناپنے میں زیادہ یہ سارا کام جو کچھ ہورہا ہے… 
وہ وہاں ہوا… اور بڑھتا گیا …اور ساری دنیا کی تجارت انہوںنے اپنے قبضے میں کر لی… اور شعیب نے کہا… کہ بھائی اس سے باز آجاؤ… اوفوالکیل …وزنوابا لقسطاس المستقیم… صحیح تو لو… صحیح… ناپ تول میں کمی نہ کرو …جواب آیا…
 اے شعیب تو مسجد میں بیٹھ جا …ہمارے کاروبار میں دخل نہ دے… یہ تیری نمازیں …ہمیں کہتی ہیں …کہ ہم باپ دادا کا طریقہ چھوڑ دیں… اور ہم اپنے کارو بار تیرے طریقے پر کریں …تو ہم تو تیرے ہوجائیں … 
اگر کسی سے آپ کہیں کہ بھئی دیانت سے تجارت کرو …تو کہے گا کہ مجھ سے تو بجلی کابل بھی ادا نہیں ہوسکتا… میں روٹی کہاں سے کھاؤںگا… میں نے ایک تیل والے سے کہا …تم ملاوٹ کیوں کرتے ہو؟… اس نے کہا کہ اگر ملاوٹ کریں تو ایک ڈرم کے پیچھے ہیںپانچ سو روپے اورپانچ سو روپے میں تو کتنے دن گزر جاتے ہیں… تو قوم شعیب نے کہا
… اصلاتک تامرک ان نترک ما یعبداٰ باؤنا اوان نفعل فی امو انھا مانشائ… اے شعیب اپنے گھر بیٹھ جا… ہمیں تیری تبلیغ نہیں چاہئے… ہمیں اپنا کاروبار کرنے دے۔

اللہ کے تین عذاب

تو اللہ تعالیٰ نے اس قوم پہ تین عذاب مارے… جو پہلی کافر قومیں تھی… ان پہ ایک ایک عذاب آیا…یہ کافر کے ساتھ بددیانت تھے… لوگوں کا حق بھی لو ٹتے تھے… اللہ نے ان پر تین عذاب مارے…
 اخذتھم الرجفۃ………   زلزلہ…
 اخذ الذین ظلموالصیحۃ …چیخ …
اخذا ھم عذاب یوم الظلۃ … انگاروں کی بارش…
ہماری جماعت شعیب علیہ السلام کی قوم کے علاقے میں گئی ہے وہ اتنا ٹھنڈا علاقہ ہے کہ جب ہم وہاں سے گزرے تو وہاں تقریباً تین تین فٹ برف پڑھی ہوئی تھی ایسا ٹھنڈا علاقہ ہے ۔
اللہ نے ایک گرم ہوا بھیجی …وہ جھلس گئے … تڑپ گئے… آبلے پڑ گئے…
 تو اس کے بعد ایک دم ہوا ٹھنڈی ہوئی …تو سارے بھاگ کے باہر آئے …
کہ شکر ہے ٹھنڈی ہوا آئی …اوپر سے بادل آیا …کہا شکر ہے بادل آیا… 
اس کے ساتھ ہی زمین میں زلزلہ آنا شروع ہوا …اور اس کے اوپر فرشتے کی چیخ آئی۔۔
 اور اوپر وہ بادل کالا ایک دم سرخ ہوگیا …پھر اس میں سے ایک دم بڑے بڑے انگارے برسے!
 اور ساری شعیب علیہ السلام کی قوم کو …اور مدین کی منڈی کو اللہ نے جلا کر راکھ کر دیا…
 اگر یہ بازاروں والے توبہ نہیں کریں گے… تو مجھے ڈر ہے کہ کہیں ان منڈیوں پر بھی وہ انگارے نہ برس جائیں جو مدین کی قوم پہ برسے تھے …اللہ تعالیٰ کی کسی سے رشتے داری کوئی نہیں ہے…
میرے بندے! تیری ایک ایک حرکت میرے سامنے ہے
میرے بھائیو او ربہنو! یہاں ہم آزاد نہیں ہیں… افحسبتم انما خلقنکم عبثا  میرے بندو! …تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟…کیسے زندگی گزار رہے ہو؟… کہ جیسے تمہیں آزاد پیدا کیا گیا ہے… تم پر کوئی نگہبان نہیں ہے… تمہیں خبر نہیں ہے کہ … 
…{مایلفظ من قول الا لدیہ رقیب عتید}… 
تمہاری زبان کا ہر بول میںلکھ رہا ہوں۔
…{بلی ورسلنا لدیھم یکتبون}… 
میرے فرشتے تمہارے ہر بول کو لکھ رہے ہیں…
ا ور اللہ تعالیٰ کی کھلی کتاب ہمیں بتا رہی ہے …کہ تمہارا ہر بول لکھا جاتاہے…
…{ یعلم خائنۃ الا عین}… 
تمہاری آنکھ غلط دیکھتی ہے …وہ بھی لکھا جاتا ہے …
 {وما تخفی الصدور}… 
تمہارے اندر غلط جذبات پیدا ہوتے ہیں …وہ بھی لکھا جاتا ہے
 {وما خلقنا السماء والارض وما بینھما لعبین}… 
زمین و آسمان اور جو کچھ اس میں ہے …میں نے کوئی کھیل کو دکے لئے تو نہیں پیدا کیا…
…{لواردناان انتخذلھوا لا تخذنہ من لدنّا}…
 اگر مجھے کھیل کا کوئی تماشہ بنانا ہی ہوتااپنے پاس بناتا تمہیں پیدا میں نے اس لئے تھوڑا ہی کیا ہے۔
دل کو توڑنے والے اعمال بد
حدیث پاک میں ہے: 
…{لا تحبسسوا…ولا تحاسدوا… ولا تدابروا… ولا تباغضوا }…
یہ پانچ اعمال ہیں …جو دلوں کو توڑتے ہیں… اور چھٹا{ ولا یغتب بعضکم بعضا}… یہ چھ ہوئے… اگر یہ چھ چیزیں نہ ہوں …توایک نیو یارک میں دس دین ہوجائیں …تو کچھ بھی نہ ہوگا… محبت ہی محبتیں ہوں گی… اگر یہ چھ ہوں تو سارے کے سارے …ایک ہی مصلے پر آکے کھڑے ہوجائیں …پھر بھی بغض ونفرتوں سے بھری ہوئے ہوں گے…
 {۱}{لا تجسسوا} … کسی کے عیب تلاش نہ کیا کرو… کسی برائیوں کی تانک جھانگ نہ کیا کرو …کہ کیا کرتا ہے کیا نہیں کرتا۔
{۲}{ لا تحاسدوا}… حسد نہ کیا کرو… 
{۳}{لا تدابروا} …کسی کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھ کر …اس کی ٹانگیں نہ کھینچا کرو… اس پر رشک کریں …کہ اللہ اور دیں …اللہ اور دیں… یا اللہ مجھے بھی دیں… اور اس کو بھی دیں… حسد مت کرو… تجسس مت کرو۔
{۴}{لا یغتب} …غیبت مت کرو… بغض مت رکھو… یہ چھ کام ہیں …جب ہوں گے … تو امت محبت سے محروم ہوجائے گی… ساری امت آپس میں ٹوٹ پڑے گی… چاہے سب کے سب …ایک ہی مصلے پر نماز کیوں نہ پڑھ رہے ہوں۔۔۔
میرے بیٹے یاد رکھ! اللہ دیکھ رہاہے
حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کی… 
{یابنی انھا ان تک مثقال حبۃ من خردل فتکن فی صخرۃ اوفی السموت اوفی الارض یات بھا اللّٰہ} (سورۃ لقمان)
ژ… اے میرے بیٹے! یاد رکھنا گناہ کرو گے… 
ژ… یا برائی کرو گے… یا اچھائی کرو گے…
ژ… پہاڑ کے اندر چھپ کے کرو… تو اللہ کو پتہ چلرہا ہے…
ژ… اور وہ رائی کے برابر …برائی یا اچھائی ہے …
ژ… یا زمین کے اندر گھس جاؤ… وہاں بیٹھ کر کرو …
ژ… کہ کسی کو پتہ نہ چلے …یا آسمان پر چڑھ کے کرو… 
ژ… پھر بھی تیرا رب تجھے دیکھ رہا ہے…
ژ… یات بھا اللہ …اللہ اسے ظاہر کر دے گا…
ژ… لہٰذا اللہ کی ذات کو ہر وقت سامنے رکھ کر …اس سے ڈرتے رہو…

ہم بے کار نہیں پیدا ہوئے 

جنید بغدادیؒ کے پاس ایک آدمی آتا ہے …کہ نصیحت فرمایئے… تو جنید بغدادیؒ نے فرمایا …بیٹا گناہ کرنا ہے …تو وہاں چلا جا جہاں اللہ نہ دیکھتا ہو… کہا اللہ تو ہر جگہ دیکھتا ہے …تو فرمایا پھر گناہ کرنا ہی چھوڑ دے… جب اللہ ہر جگہ دیکھتا ہے …تو توبہ کر لے۔
میرے بھائیو اور بہنو!اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے کار پیدا نہیں کیا… نہ بے مقصد پیدا کیا ہے… افحسبتم انما خلقان کم عبس وانکم الینا لا ترجعون …تمہار اکیا خیال ہے …کہ تم بے کار ہو… اور میرے پاس آنے والے نہیں ہو… اللہ تعالیٰ کا زبردست نظام میرے …اور آپ کے گرد ہے… 
ژ… زبان کی ہر حرکت… آنکھوں کی حرکت…
ژ… کان کی سماعت … دل میں آنے والے جذبات… احساسات…
ژ… سب پر اللہ تعالیٰ کازبردست پہرا ہے…
… مایلفظ من قول الا لدیہ رقیب عتید …بولتے ہیں… تو لکھا جاتاہے … انا علیکم لحافظین …کراماً کاتبین… سورہے ہوں… جاگ رہے ہوں… کاروبار میں ہوں… تنہائی میں ہوں …دو نگہبان دائیں بائیں بیٹھے ہیں … جنہیں نہ کھانے کی ضرورت نہ سونے کی ضرورت… نہ آرام کی ضرورت… ہماری ہر ہر حرکت پر کڑی نگاہ ہے…
آج جو کرنا ہے کر لے مگر کل!!!
{ان السمع والبصر والفواد کل اولئک کان عنہ مسٔولاً}
اور اللہ پاک اعلان فرما رہے ہیں… کہ میرے پاس سنبھل کے آنا …تمہاری آنکھوں سے پوچھوں گا …کیا جذبات لے آئے ہو… اور اس دن ان پر تیرا زور نہیں چلے گا…
 بلکہ یہ میرے حکم سے بولیں گے …اور جسم کا ایک ایک عضو بولے گا …اور یہ کہے گا …
تمہیں کیا ہوا …میرے ہی خلاف تم گواہی دینے لگ گئے؟ …وہ جواب میں کہیں گے… …{انطقنا اللّٰہ الذی انطق کل شیئی} …ہم کیا کریں …ہمیں وہ بلوا رہا ہے …
جس نے ہر چیز کو قوت کو یائی عطا فرمائی ہے۔ کہے گا…{ سقلکن ان کنت کنت انا بل} تمہارا بیڑا غرق ہو …تمہاری وجہ سے تو میں اللہ کی نافرمانی کرتا رہا …آج تم ہی میرے خلاف ہوگئے 
{الیوم نختم علی افواھھم وتکلمنا ایدیھم وتشھد ارجلھم بما کانوا یکسبون}
آج ہم تمہاری زبانیں بند کر دیں گے… تمہارے ہاتھ پاؤں …تمہارے کئے کرائے کا کھلا ثبوت… اپنی زبان سے پیش کریں گے … 
اس وقت ساری دنیا کے مرد اور عورت …اس اعتبار سے زندگی نہیں گزار رہے کہ ان پر کوئی نگہبان ہے… جو انہیں دیکھ رہا ہے… دن رات ان کی نقل و حرکت پر اس کی نگاہ ہے …اور اس سارے کئے کرائے کو …وہ سامنے رکھ کر پیش کرے گا… اس اعتبار سے ہماری زندگی نہیں گذر رہی…
 {یعلمون ظاہرامن الحیوۃ الدنیا وھم عن الآخرۃ ھم غفلون} …
ہم اس دنیا ہی کی چار روزہ زندگی کے جھمیلوں میں …اتنا پھنس گئے ہیں …کہ آخرت کی زندگی سے ہی غافل ہوگئے … آنے والی گھاٹیوں سے غافل ہوگئے… آنے والے عذاب سے غافل… {ولا تحسبن اللہ غافلاً عماً یعملوا الظلمون} …بتا دو … میرے بندوں کو …میری بندیوں کو …عورتوں مردوں کو بتا دو …جو کچھ تم کرتے ہو …میں غافل نہیں ہوں… پکڑتے کیوں نہیں… کیوں نہیں پکڑتے…
{ انما یؤخرھم لیوم تشخص فیہ الا بصار}
…پکڑ کا ایک دن رکھا ہے …اس وقت تک مہلت دی ہوئی ہے… پکڑنے پر طاقت پوری ہے … 
۔۔۔۔۔{افا من الذین مکروا العیات ان یخسفا اللّٰہ بسم الارض} …
اے میرے حبیب انہیں بتایئے …کہ میں زمین کو حکم دوں …تم سب کو اندر لے جائے …دھنسا دے تمہیں …ایک کو زندہ نہ چھوڑے…
 {یصیبھم العذاب من حیث لا یشعرون} …یا وہاں سے عذاب کا کوڑا برساؤں …کہ تمہیں وہم وگمان بھی نہ ہو…

قیامت کی نشانیاں

یہ ترمذی شریف کی روایت ہے… اذا تخذالفئی دولا… جب حکومت کے مال میں حکومت کے کارندے خیانت کریں گے… یا جب مال چند ہاتھوں میں آجائے گا… جب لوگ دولت سمیٹ لیں گے …سود کے نظام سے …سٹہ بازی کے نظام سے … جوئے کے نظام سے… ذخیرہ اندوزی کے نطام سے …جب دلوت چند ہاتھوں میں ہوگی… والا مانۃ مغنما… امانت کھائیں گے… کوئی امانت والا نہیں رہے گا… والزکوٰۃ مغرما… کوئی زکوٰۃ دینے والا نہیں ہوگا… زکوٰۃ کو ٹیکس کہیں گے… زمیندار کہیں گے …ہمارے خرچے پورے نہیں ہوتے… ہم عشر کہاں سے دیں؟ …تاجر کہیں گے ہم نے خود کمایا ہے …ہم کیوں غریب کو دیں؟… ہماری ذاتی محنت کی کمائی ہے…
…وتعلم لغیر الدین۔۔۔اورجب یہ امت علم دین کو …دنیا کمانے کے لئے پڑھے گی… اللہ کے لئے نہیں پڑھے گی……واطاع الرجل زوجتہلوگ اپنی بیویوں کی فرمانبرداری کریں گے…
 …وعق امہ اور ماؤں کی نافرمانی کریں گے …
…وادنی صدیقہ اپنے دوست کو گلے لگا کے ملیں گے …
…واقصی اباہ باپ کو دیکھ کے راہ بدل جائیں گے کہ کہیں باپ سے بات نہ کرنی پڑے…
…وساد القبیلۃ فاسقھم۔۔۔۔قبیلے کا سردار شرابی ہوگا… نافرمان ہوگا…
 …وکان رئیس القوم ارذلھم حکومت نا اہل اور ذلیل انسانوں کے ہاتھ میں ہوگی 
 …واکرم الرجل مخالفۃ شرہ ایک دوسرے کو سلام کریں گے مگر اللہ کیلئے نہیں… اس کے شڑ سے بچنے کے لئے…
وارتفعت الا صوات فی المساجد مسجدوں میں لڑائیاں ہوں گی…اونچی آوازیں ہوں گی …
 …وظھرت الغنیات۔۔۔۔۔گانے والیاں معززو محترم ہوجائیں گی…
۔۔۔۔گانے والیوں کو شہرت مل جائیں گی …
…والمعازف۔۔۔۔۔اور گانا بجانا عام ہوجائے گا…
…وشربت الخمور۔۔۔۔اور شراب پی جائے گی اور اسکو گناہ نہیں سمجھا جائے گا
…ولبس الحریر۔۔۔۔اور مرد ریشم پہنیں گے …
…ولعن آخر ھذہ الامۃ اولھا اور آج کے لوگ پہلے لوگوں کو برا کہیں گے…
 وہ ایسے ہی ان پڑھ زمانہ تھا… آج ترقی کا زمانہ ہے… وہ اونٹوں کا دور تھا…
آج راکٹ کا دور ہے… جب یہ پندرہ کام یہ امت کرے گی… حالانکہ اس سے زیادہ سخت گناہ کافرکررہے ہیں …مگر ان کو چھٹی ہے… یہ ان کے مقابلے میں چھوٹے کام ہیں …
جب یہ کام میری امت کرے گی …تو ان پر موسم بدل جائیں گے …اور ہواؤں کے طوفان آئیں گے …اور زمین پرزلزلہ ہوں گے …آسمان سے پتھر برسیں گے …ان کے چہرے مسخ ہوجائیں گے …اور وہ پہ در پہ عذاب میں مبتلا ہوں گے…

لوگوں سے توبہ کرائو

ہم نے کاروبار کو نہیں چھوڑا… دوکان کو نہیں چھوڑا… زمین کو نہیں چھوڑا… بیوی بچوں کو نہیں چھوڑا… گھر کو نہیں چھوڑا… اگر چھوٹی موٹی آگ لگ جائے …تو فائر برگیڈ کا انتظار ہوتا ہے… اگر پورے محلہ میں آگ لگ جائے… تو ہر آدمی بالٹی لے کر بھاگتا ہے… ہر آدمی سمجھتا ہے… کہ اگر فائر برگیڈ کا انتظار کیا …تو پورا شہر جل کر خاک ہوجائے گا… اب جب کہ پوری دنیا میں نافرمانی کی آگ لگ چکی ہے… ہر ایک کو بھاگنا ہوگا …
ہر ایک سے منت کرنا ہوگی …تب جاکر لوگوں میں …اللہ کی طرف رجوع نصیب ہوگا…
 ورنہ سارے اعمال ایسے ہیں… جو اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں …
لوگ کہتے ہیں …کہ مہنگائی ہوگئی… ہم کہتے ہیں …کہ شکر کرو… کہ ہم زندہ ہیں …
ورنہ ہمارے اعمال ایسے ہیں …کہ زمین پھٹ کر ہمیں اندر لے جا چکی ہوتی جو ہم کررہے ہیں …کب سے آسمان کی بجلیاں کڑک جائیں …جو کچھ ہورہا ہے… کب کا آسمان کے فرشتے اگر کر زمین کو پتخ دیتے …جو ہورہا ہے یہ اللہ کا شکر ہے …کہ ہم زندہ ہیں …اس لئے ہم کہتے ہیں …حکومتوں کے پیچے مت بھاگو… ہڑتالیں نہ کرو… مسجد میں آجاؤ… تو بہ کرلو…
آج پاکستان ہی میں کتنے مسلمان شراب پیتے مرگئے… چوری کرتے مرگئے …زنا کرتے مر گئے… ڈاکہ ڈالتے ہوئے مرگئے… سود کھاتے ہوئے مر گئے …آپ بتاؤ …یہ کہاں چلے گئے؟
جو دنیا میں شراب پیتا ہوا مر گیا …تو جہنم میں شرابی عورتوں کی شرم گاہ سے جو پیپ نکلے گی… اس کو اللہ تعالیٰ جمع کر کے شراب پینے والوں کو پلائے گا …جو اس حالت میں مر گیا …بتاؤ تو اس کا کتنا بڑا نقصان ہوا… جو تکبر کے ساتھ مرے گا… اس کو جنت کی ہوا نہیں لگے گی… اگر اس سے ہم توبہ کروا لیتے تو کتنے بڑے نقصان سے وہ بچ جاتا…

اللہ کی ڈھیل کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائو

اس کا ہماری گردنوں پر قبضہ ہے …دل پر قبضہ ہے …دماغ پر قبضہ ہے …
سوچ پر قبضہ ہے… جسم کے ایک ایک ذرے پر قبضہ …ایک ایک رگ پر قبضہ ہے …
جسم کی ایک ایک بوٹی پر قبضہ ہے …تو وہ اللہ انسانوں کو سیدھا نہیں کر سکتا …
جونہی آنکھ نے غلط دیکھا… ایک تھپڑ پڑا…اور آنکھ نکل کر وہ گئی …
کانوں سے گانا سنا …تو اللہ کا تیرآیا اور کانوں سے پار ہوگیا …سماعت گئی …
چھوڑ دے یہ گانے بجانے …جونہی ہاتھ سے ظلم ہونے لگا …ہاتھ شل ہوگیا۔۔۔
 پاؤں غلط چلا تو شل ہوگیا …شہوت غلط راہ پر چلی…  تو اللہ نے زمین پر پھٹک کر دکھایا 
زبان جھوٹ بولے توفالج گرادے …کیا اللہ کو قدرت نہیں ہے؟… پوری طرح قادر ہے…
دو عرب سردار آئے مشورہ کر کے …کہ اللہ کے رسول  ﷺ کو (نعوذ باللہ) قتل کریں گے… ایک نے کہا میں ان کو باتوں میں لگاؤںگا …اورتو قتل کردینا …ایک باتیں کرنے لگا …تو دوسرے نے تلوار پر ہاتھ رکھا… ہاتھ شل ہوگیا …وہ ہٹانا چاہتا ہے …مگر ہاتھ تلوار سے دستے سے ہٹتا ہی نہیں…
ابراہیم علیہ السلام کی بیوی سارا کو… بادشاہ ظالم نے پکڑ لیا …غلط ارادے سے تو اللہ نے سارا منظر ابراہیم علیہ السلام کی تسلی کے لئے کھول کر دکھادیا …اور ابراہیم علیہ السلام دیکھ رہے ہیں …کہ وہ ہاتھ بڑھاتاتو ہاتھ شل ہوکر گر پڑتا نیچے… تھوڑی دیر کے بعد وہ پھر ہاتھ بڑھاتا… تو ہاتھ شل ہو کر نیچے گر پڑتا…(سارے زانیوں کو اللہ نہیں پکڑ سکتا؟) قادر ہے …طاقتور ہے …

غافل بہت بڑاظالم ہے

… لا تحسبن اللّٰہ غافلا عما یعمل الظلمون… ظالمو اللہ کو غافل مت سمجھو …یہ سارے کام جو میں نے بتائے یہ ظلم ہیں… گانا سننا بھی کوئی ظلم ہے؟ …ارے اللہ کے بندو اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا …کہ اتنے بڑے اللہ کے حکم کو توڑ دیا ہے؟
… الجفاء ماالجفاء من سمع النداء فلم یجبہ …ظالم ہے… سب سے بڑا ظالم…سب کی نظریں اٹھیں …یارسول اللہﷺ کون ؟…فرمایا :جس نے اذان کی آو از سنی …اور مسجد کو نہیںگیا… دیکھو !…یہ ساری مارکیٹ …بازار ظالموں سے بھری پڑی ہے …
کہ جس اللہ نے ان کو مٹی سے وجود دیا ہے …اس اللہ کے حکم کو ماننے سے انکاری ہوئی پڑی ہے …دو ہزار کا ملازم رکھا ہوتو اپنی بات منواؤ گے اس سے …کہ نہیں؟

موسیقی… زوال کا بڑا سبب

یہ موسیقی جس قوم میں آئی… وہ قوم تباہ ہوئی… دنیا کی تاریخ پڑھو… جس قوم نے راگ ورنگ چھیڑا… جس قوم کی نسل کے ہاتھوں میں بنسریاں آئیں …اور ان کے قدم اس کی آو از پر تھرکنے لگے …اور رنڈیوں کے گانے عام ہوئے… اس قوم کو زمین آسمان نے دیکھا …اور یہ گواہ ہیں… یہ ہوا گواہ ہے … یہ فضا گواہ ہے …کہ وہ قومیں برباد ہوئیں… وہ قومیں تباہ ہوئیں… وہ قومیں ہلاک ہوئیں… ان قوموں کو ایٹمی طاقت نہ بھا سکی… ان قوموں کو مادی طاقت نہ بچا سکی… ان قوموں کو ثقافتی طاقت نہ بچا سکی… ان قوموں کو ان کے سیاسی نظام نہ بچا سکے… کافر ہو کر بھی… مشرک ہو کر بھی جن قوموں میں موسیقی پھیلے اور زنا پھیلا اور سود پھیلا… اللہ تعالیٰ نے انہیں صفحہ… ہستی سے مٹایا اور ان پر رندہ پھیر دیا… اپنے عذاب کا کوڑا برسایا… وہ نہ دنیا میں زندہ رہنے کے قابل رہتے ہیں نہ آخرت میں کوئی قابل ذکر قوم ہیں…
 حرام چھوڑا ہر جگہ عزت مل گئی 
میرے بھائیو! ان کانوں کو حرام سننے سے بچالو… تو کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ کی تسبیح پڑھتا آپ کو سنائی دے گا… ایک ایک چپہ… ایک ایک پتھر… ایک ایک تنکا… ایک ایک پہاڑ …ایک ایک گلی کی ایک ایک اینٹ تمہیں اللہ اللہ کرتی سنائی دے گی… ان کانوں کو حرام سننے سے جو بچائے گا… ان آنکھوں کو حرام دیکھنے سے جو بچائے گا …اس زبان کو حرام بولنے سے جو بچائے گا… اس پیٹ کو حرام کھانے سے جو بچائے گا… اپنی شہوت کو حرام استعمال کرنے سے جو بچائے گا…اللہ کائنات میں اپنا آپ اسے دکھا دے گا…

 دنیا مٹ جانے والا گھر ہے

اس کائنات کی ہر چیز اس کے زوال کا… اس کی ہلاکت اور تباہی کا خود پتہ بتاتی ہے … یہ دنیا مٹ جانے کا گھر ہے …آئی ہوئی بہار دیکھ کے یوں لگتا ہے …کہ یہ کبھی نہیں جائے گی… ہوا کا ایک جھونکا جب اسے خزاں میں بدلتا ہے …تو لوگ بھول ہی جاتے ہیں …کہ کبھی بہار بھی تھی… جوانی کی ترنگ میں جب آدمی مچلتا ہے… اچھلتا ہے…
{فلما ترع رع وکدرت واشتداعبدک…}
اس کے اندر جوانی کی لہریں دوڑتی ہیں… وہ سمجھتا ہے …کہ یہ جوانی سدا رہے گی … گھنٹوں اپنے چہرے کو دیکھتا ہے… کبھی ایک زاویے سے کبھی دوسرے زاویئے سے… بڑے بڑے شیشے لگے ہو ئے آگے سے بھی دیکھتا ہے… پیچھے سے بھی کیسا نظر آتا ہوں… اپنے اوپر خود اتراتا ہے… اپنے اوپر خود اسے گمان ہوتا ہے… مان ہوتاہے … اپنی ذات سے پیار ہوتا ہے …کہ میں کیسالگ رہا ہوں…
چند صبحیں گزرتی ہیں… …چند شامیں گزرتی ہیں… 
وہی شخص ہے وہی مرد ہے… وہی عورت ہے… 
آئینے کا سامنا کرتے ہوئے گھبرا تا ہے… نہیں! نہیں! …
یہ وہ چہرہ نہیں جو کبھی تروتازہ تھا…
 جو کبھی گلاب سے تشبیہ دیا جاتا تھا…
 جو کبھی صبح صادق سے تشبیہ دیا جاتا تھا… 
نہیں!نہیں! یہ وہ نہیں! اس پر تو مکڑی کے جالے کی طرح …
بڑھاپے نے جھریوں کا تانا بانابن دیا ہے … 
وہ چشم غزال… اس کی توہر نی جیسی آنکھ ہے…
ان آنکھوں کو بڑھاپے کے زبردست…
اور ظالم ہاتھ نے اس کے پپوٹوں کو اس کی آنکھوں پر گرادیا…
وہ آنکھ اٹھنے کو نہیں… دیکھنے کو نہیں… چشمے چڑٓ گئے …
پھر انہونںے بھی دیکھنے سے انکار کر دیا…
اللہ کا کھا کر اس کی نافرمانی کرنا اچھا نہیں ہے
میرے بھائیو! بغیر توبہ کے نہ رہیں… یہ ظلم نہ کریں … یہ ظلم نہ کریں… اللہ کے واسطے …
اسی کی کھاکر اسی کو غرانا۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو کتا بھی نہیں کرتا… یہ توبلی بھی نہیں کرتی…
 یہ تو شیر بھی نہیں کرتا۔۔۔۔۔۔۔ وہ چڑیا گھر میں ہویا سر کس والے ہوتے ہوں گے …
اس کو جو گوشت کھلاتا ہے… اس کے سامنے وہ بھی بکری بن جاتا ہے…
ہاں! اللہ کی زمین پر رہیں۔۔۔۔۔ اور اللہ کی زمین کو گناہوں سے جلا دیں …
اللہ کی فضا کو استعمال کریں …اور ساری فضاجوں میں گناہوں کا دھواں بھر دیں ۔۔
 آنکھوں کی شمع اس نے جلائی ۔۔۔اور ہم اوروں کی عزتوں کو دیکھیں …
 کانوں کے ٹیلی فون اس نے دے دیئے …اور ہم رنڈیوں کے گانے سنیں…
 دل… دماغ اس نے دیا …اور ہم نافرمانی میں استعمال کریں…
 شہوت اس نے رکھی ……اور وہ زنا میں استعمال ہو…
 جسم اس نے دیا ………اور وہ نافرمانی میں استعمال ہو…یہ تو کوئی عقل کی بات نہیں ہے… 
کتا ایک روٹی کھا کر ساری زندگی کے لئے ……وفادار بن جاتا ہے … 
آپ سوتے ہیں… وہ جاگتا ہے … 
ساری رات پہرہ دیتا ہے…تو میں کتے سے نیچے نہ جاؤں ……
کہ جو ایک روتی پہ ایسی وفا کر جائے…او رمیں سارے جہاں کی نعمتیں کھا کر …
اسی سے ٹکڑا جاؤں … کوئی انسانیت نہیں ہے …
ورنہ آخری سانس میں بھی توبہ کر لے…تو وہ بھی قبول ہے …
لیکن موت کا پتہ نہیں کب آجائے …تو آج ہی کرنی ہے…

من چاہی چھوڑ دو

جب پردہ کے حکم کی آیت اتری …
{قل لا زوا جک وبناتک ونسآء المؤمنین یدنین علیھن من جلابیبھن…}
اے میرے حبیب! بتا دو اپنی بیٹیوں کو… اپنی بیویوں کو… ساری مسلمان عورتوں کو …کہ اب پردے کا حکم آگیا ہے…ساری رات بیٹھ کر عورتوں نے اپنے لئے … فخر کی نماز میں جب آئیں توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
…کانھن غراب:… یوں لگا جیسے کوے مسجد میں آگئے…
 کالی چادروں میں ڈھکی ہوئی… چھپی ہوئی…
 ادھر حکم آیا ادھر اطاعت آئی…
ادھر حکم آیا ادھر اطاعت آئی…
 …کہ اپنی من چاہی کو اللہ پر قربان کرنے کا جذبہ پیدا ہوگیا تھا…
اپنی چاہتیں اللہ پہ قربان کرنے کے جذبے آگئے… بس وہ کریں گے جو اللہ کہے گا…
 عبداللہ ابن ام مکتومؓ نابینا گھر میںآئے … حضرت عائشہؓ اور حفصہؓ بیٹھی تھیں …آپ  ﷺ نے فرمایاع اندر چلی جاؤ… انہوںنے کہا: جی ! اندھا ہے… وہ تو اندھا ہے … تو آپ  ﷺ نے کہا: تم تو اندھی نہیں ہو… فعمیا وان انتما … وہ تو اندھا… لیکن تم تو اندھی نہیںہو… 
یہ کون عورتیں ہیں؟ نبی کی بیویاں… جن کی پاکیزگی قران بتائے۔ اور عبداللہ ابن ام مکتومؓ کون ہے جن کے لئے حضور(ﷺ) کو ڈانٹ پڑ گئی… یہ وہ ہستی ہے… سوالاکھ صحابہؓ میں… یہ ایک شخص ہے ایسا …کہ جس کے بارے میں دو دفعہ قرآن میں ایسے حیرت انگیز طریقے سے آیا ہے …کہ کسی کے بارے میں نہیں آیا…
حضور(ﷺ) تشریف فرما ہیں اور دعوت دے رہے ہیں …قریش مکہ کو…سرداران مکہ کو…یہ آگئے… انہیں کیا پتہ کون بیٹھے ہوئے ہیں؟ آکے کہا: یارسول اللہؒ کچھ مجھے تو بتائیں… آپ  ﷺ کو اچھا نہیں لگا …کہ یہ سردار بیٹھے ہوئے ہیں… یہ نفرت کھا جائیں گے …کہ یہ اس وقت نہ آتاتو اچھا تھا… تو آپ  ﷺ اس کی سنی ان سننی کرتے ہوئے انہی سے بات کرتے رہے … ابھی وہیں بیٹھے تھے …کہ وحی آگئی:
{عبس وتولی ان جأء ہ الاعمی وما یدریک لعلہ یزکی او یذکر فتفعہ الذکری)…}
 اے میرے حبیب! آپ  ﷺ نے اس سے منہ پھیر لیا اور اس سے ماتھے پہ بل پڑ گئے…
 کیوں آپ  ﷺ کے ماتھے پہ بل پڑے؟ یہ وہ شخص ہے … اس کے بعد جب کبھی عبداللہ ابن مکتومؓ جب کبھی حضور(ﷺ) کے دربار میں آتے …تو آپ(ﷺ) فرماتے:
{مرحبا لمن عاتبنی فیہ ربی مرحبا! مرحبا!}
’’جس کی وجہ سے میرے رب نے مجھے تنبیہ فرمائی…‘‘
 اور یہ وہ شخص ہے …کہ قرآن میں آیت آئی:
{لا یستوی القاعدون من المؤمنین والمجاھدون فی سب یل اللّٰہ)}
یہ آیت آئی …کہ اللہ کی راہ میں نکلنے والے… جہاد کرنے والے… گھر بیٹھنے والے برابر نہیں ہوسکتے… تو عبداللہ ابن ام مکتومؓ نابینا تھے… کہنے لگے: یا اللہ! میں کیا کروں؟ …تو تو جانتا ہے… میں اندھا ہوں… میرے لئے تو گنجائش نکال… میں کیسے تیری راہ میں نکلوں؟…آیت اتر چکی ہے… جبرائیل علیہ السلام پھر ایک لفظ لے کر دوبارہ آئے…
 ایک لفظ جس کے لئے قران میں دوبارہ اتارا گیا اور آیت کو بدلاگیا… یارسول اللہ  ﷺ! اب اس آیت کو یوں پڑھئے:
{لا یستوی القاعدون من المؤمنین غیر اولی الضرر}
یہ لفظ بڑھایا گیا …(غیر اولی الضرر والمجاھدون فی سبیل اللّٰہ)  وہ مسلمان جنہیں عذر کوئی نہیں اور گھر بیٹھے ہوئے ہیں… وہ اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے… ہاں! جو عذر والے ہیں ان کے لئے معافی ہے …
(غیر اولی الضرر) …ایک لفظ کے لئے جبرائیل ؑ کو بھگایا گیا …
 یہ ہے وہ عبداللہ ابن ام مکتوم… ان سے حضور(ﷺ) اپنی فرشتوں سے پاکیزہ بیگمات کو فرما رہے ہیں: اندر چلی جاؤ… اندر چلی جاؤ… یا رسول اللہ  ﷺ! اندھا ہے … کہا: تم تواندھی نہیں…ارے! یہ ان کی وجہ سے نہیں ہورہا… اس محبوب(ﷺ) کو پتہ تھا… میری امت آگے آکر کیا کرنے والے ہے … یہ ان کے لئے اصول بنائے جارہے ہیں…
قرآن اوراق سے نکل کر جسم میںآجائے…
 کتابوں سے نکل کر اندر میں آجائے…
پورے تیس پارے انسان کے پانچ فٹ کے جسم میں آجائیں…
پھر اس مسلمان پر جس کا ہاتھ اٹھے گا اللہ اس ہاتھ کو توڑ ے گا…
 جو پاؤں اٹھے گا اللہ اس پاؤں کو کاٹے گا…
 جو آنکھ اٹھے گی اللہ اس آنکھ کو پھوڑے گا…
 جب مسلمان حضور اکرمﷺ والی کتاب کو لے کر کھڑا ہوجائے گا…
نرس کی مریض سے التجا !آپ مجھ سے شادی کرلیں
گلاسکو میں ہمارا ایک ساتھی تھا… بیمار ہوگیا… ہسپتال میں داخل ہوا… تین دن تک داخل رہا… چوتھے دن نرس اس سے کہنے لگی … جو اٹینڈینس تھی… آپ مجھ سے شادی کر لیں… اس نے کہا کیوں؟ میں مسلمان ہوں… تیرا میرا ساتھ نہیں ہوسکتا… کہنے لگی میں مسلمان ہوجاؤں گی… کیا وجہ ہے؟ کہا میری جتنی سروس ہے ہسپتال میں میں نے آج تک کسی مرد کو کسی عورت کے سامنے آنکھیں جھکاتے نہیں دیکھا سوائے تیرے…تم میری زندگی میں پہلے شخص ہو …جو عورت کو دیکھ کر نظر جھکا لیتے ہو… میں آتی ہوں …تو تم اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہو… 
اتنا بڑا حیا سچے دین کے سوا کوئی نہیں سیکھ سکتا… آنکھوں کی حفاظت نے اس کے اندر اسلام داخل کر دیا… مسلمان ہوگئی… دونوں کی شادی ہوگئی… وہ لڑکی اب تک کتنی لڑکیوں کو اسلام میں لانے کا ذریعہ بن چکی ہے… کتنی وہاں کی برٹش خواتین مسلمان ہوچکی ہیں…
اللہ کے لئے خوبصورت کو ٹھکرا دیا !حسن کو چھوڑا تمغہ یوسف مل گیا
حضرت اربیع ابن خفینؒ ایک بڑے بزرگ گزرے ہیں… کچ لوگ ان سے حسد کرنے لگے… ایک فاحشہ عورت تھی… بڑی خوبصورت اورحسن و جمال والے … اسے انہوںنے ہزار درہم دے کر کہا …کہ تو ربیع کو گمراہی پر لے آ… اور سب سے بڑآ فتنہ تو اسی وقت شروع ہوتا ہے… جب مرد اور عورت کا آزادانہ اختلاط ہوتاہے… ہزار درہم مال آدمی کو اندھا کر دیتا ہے… جیسے آج ہم اندھے ہوچکے ہیں… اس عورت نے … لبست باحسن ماعندھا ماقدرت … جو سب سے عمدہ لباس تھا وہ پہنا… اور سب سے عمدہ خوشبو لگائی… اور سب اعلیٰ بناؤ سنگھار کے ساتھ اپنے آپ کو سجایا…
وہ رات کو نماز پڑھ کے جب مسجد سے نکلے… فبرزت لہ وھی سافرۃ …     ایک دم ان کے سامنے چہرہ کھولے بڑے انداز سے چلتی ہوئی آئی… جب حضرت ربیع کی نظر پڑھی… تو فوراً چہرہ جھکا لیا … اور فرمایا اے بہن! جس حسن پر تجھے ناز ہے اور جس حسن پر تو مجھے بہکانے آئی ہے… تو اس دن کو یاد کر… کیف بک لو حلت بک الحمۃ…
 وہ دن یاد کر جب اللہ تجھے کوئی بیماری ڈال دے … اور تیرے چہرے کی رونق کو چھین لے…
 اور تو ہڈیوں کا ڈھانچہ بن جائے… تو تیرا حسن کہاں جائے گا؟
…کیف بک لو بک الحمۃ……تیرا کیا حال ہوگا؟
جب تجھے قبر کے گڑھے میں ڈالا جائے گا…
 اور تیرے اسی خوبصورت چمکتے دمکتے چہرے پر…
 جس پر آج تجھے ناز ہے…
 اس پر قبر کے کیڑے چل رہے ہوں گے…
اور وہ تیری آنکھوں کو کھائیں گے…
اور تیرے بالوں کو نوچ لیں گے…
 اور تیر ہڈیوں کو تیرے گوشت سے الگ کر دیں گے…
او ر تو ایک ڈھانچہ پڑی ہوگی…
اور تو وہ دن یاد کر جب تجھے قبر میں منکرنکیر اٹھاکے بٹھائیں گے…
 اور تجھ سے سوال کریں گے…
 تو بتا آج تو کس حسن پر ناز کرتی ہے؟
 جو کل کو کیڑوں کا شکار ہونے والا ہے…
 انہوںنے ایسے درد سے اس عورت سے با ت کی …
کہ وہ بے ہوش ہو کے زمین پر گر گئی…
جب اسے ہوش آیا تو ا س نے ایسی توبہ کی …کہ اپنے وقت کی بہت بڑی ولیہ عابدہ اور زاہدہ بنی… اس کے پاس دعائیں کروانے کے لئے لوگ آتے تھے…

میں کیسا لگ رہا ہوں

انسان میں اللہ نے ایک مادہ رکھا ہے… یہ نمایاں ہونا چاہتا ہے … اپنی مدح چاہتا ہے اور یہ بہت چھوٹی عمر سے یہ چیز ہوتی ہے …
 میرے دو بھتیجے کھڑے تھے… دونوں چھوٹے چھوٹے… کوئی ڈیڑھ سال کا فرق دونوں میں … تو وہ جو چھوٹا تھا …اس نے ابھی نئے کپڑے پہنے تھے… اور جو بڑا تھا …اس نے نہیں بدلے تھے… تو میں نے چھوٹے سے کہا: …ماشاء اللہ بڑے پیارے لگ رہے ہو… وہ جو ساتھ اس کا بھائی کھڑآ تھا… اس کو یہ بات پسند نہیں آئی …کہ میری تو تعریف کی نہیں… چاچانے اس کی کی!… تو جلد ی سے بولا… چاچا! جوتے اس نے میرے پہنے ہوئے ہیں …یعنی مجھے بھی تعریف میں شامل کریں… مجھے آپ نے کیوں نیچے کردیا؟ یہ جوتے اس نے میرے پہنے ہوئے ہیں… میںنے کہا: اچھا بابا! آپ بھی بڑے اچھے لگ رہے ہیں… اتنی عمر سے یہ احساس پیدا ہوجاتا ہے…
 تو یہ ایک فطری چیز ہے… اس کو ہم روک نہیں سکتے … یہی جذبہ انسان کو دوڑلگواتا ہے  اس جذبے کو اگر صحیح رخ پہ موڑ دیا جائے …تو پھر یہ روسن شاہرہ ہے… جس کے آخر میں جنت ہے … یہ جذبہ اگر غلط مڑجائے …تو ا سکے آغے خوفناک گھاتیاں ہیں …جس کی انتہاء کوئی نہیں
نہیں ناخوش کریں گے نفس کو اے دل تیرے کہنے سے
ارے میرے بھائیو! 
رقص وسرور کی محفلوں کے مزے تو چکھے ہوئے ہیں …
کبھی رات کو اللہ کے سامنے رونے کا مزہ بھی چکھ کے دیکھو…
 نظر کو اٹھانے کا مزا تو چکھے ہوئے ہیں …کبھی نظر جھاکنے کا مزہ بھی چکھ کے دیکھو… 
میرے رب کی قسم! اگر دل میں لہریں نہ دوڑ جائیں …تو میرا گریبان پکڑ لینا…
 راتوں کوناچنے کو دنے کی لذتیں دیکھیں ہیں …رات کو مصلے پر کھڑا ہونے کی لذت کو بھی چکھو …
اوروں کو بھی رلاتے پھرو گے …خود کیا رؤوگے… 
یہ وہ لذت ہے …کہ جس کے سامنے ساری لذتیں ختم ہوجاتی ہیں…
  نظر جھکانے کی جو لذت ہے …نظر اٹھانے کی لذت اس کے مقابلے میں کچھ نہیں… 
بے حیائی کی لذت کو دیکھا ہے… پاک دامنی کی لذت کو بھی چکھ کے دیکھو… 
ان قدموں کو غلط محفلوں میں لے کے چلیں ہیں… وہ لذت دیکھی ہیں…
 ان قدموں کو مسجد میں آنے کا عادی بناؤ… یہ لذت بھی چکھ کر دیکھو…
بڑے لوگوں کے سامنے سر جھکانا …چاپلوسی کرنا سیکھا ہے …
کبھی اپنے مالک الملک کی خوشامد میں سرکو زمین پہ ٹکا کے… یہ لذت بھی دیکھو 
کہ کیسی لذتوں کے …کیسے محبت کے…دروازے کھلتے ہیں… 
جب سر آپ کا زمین پر ہو …زبان پہ اللہ کانام ہو…
 عرش تک دروازے کھل چکے ہوں 
اور اللہ اپنے بندے کو دیکھ رہا ہو …کہ سارا اسلام آباد…… سویا ہے …
یا شراب کی محفل ہے…  یا رقص کی محفل ہے …
 ارے فرشتو آجاؤ آجاؤ… دیکھو یہ میر ابندہ …جب لوگ ناچنے گانے میں مشغول ہیں … یہ میرے سامنے سر رکھے ہوئے تڑپ رہا ہے… مچل رہا ہے … رورہا ہے … دیکھو اسی وجہ سے میں نے تمہیں کہا تھا …کہ میرا انسان خلیفہ بن سکتا ہے… تم نہیں میرے خلیفہ بن سکتے … تم میں تو لذت کا احساس ہی نہیں… تمہارے اندر نہ دکھ کا احساس… نہ خوشی کا احساس… نہ لذت کا احساس …نہ تکلیف کا احساس …اسے دیکھو جو ساری حرام لذتیں …چھوڑ کر میرے سامنے پڑا ہوا رورہا ہے اللہ اکبر… 
سارے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں… جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں …اور جب جنت کی حوریں… جنت کے دروازوں …پر آکر کھڑی ہو کر…اس نوجوان کو مبارک دیتی ہیں …کہ اللہ تجھے اسی حال پہ پکار کھے… جب تو آئے گا تو دیکھے گا … کہ کیا تیرے استقبال ہوتے ہیں… 
اور میرے بھائیو کبھی اس واری میں بھی تو چل کر دیکھو… کب تک ان قدموں کو پھراؤ گے غلط راستوں پر کب تک ان نظروں سے غلط دیکھو گے … کب تک ان کانوں سے غلط سنو گے… صحیح سننے کی لذت چکھو …کبھی نظر جھکانے کی بھی لذت بھی چکھو …کبھی پاک دامنی کی لذت بھی چکھو… یہ وہ لذت ہے …جو ساری لذتوں کو توڑ رکھ دیتی ہے…
کیا اللہ یہ نہیں کر سکتا …کہ سب کو سیدھا کر دے… ہوجاؤ سیدھا…
 جو نہی نظر نے غلط دیکھا وہ ہمیں تھپڑ مارا… آنکھ نکل کر وہ گئی …
 جو نہی کانوں نے گانا سنا …وہیں تیر آیا اللہ کا اور کانوں سے پار ہو کر نکل گیا …
چھوڑ دے تو! شیطانی گانے سنتا ہے…
جونہی ہاتھ سے ظلم ہونے لگا… ہاتھ شل ہوگیا…
 پاؤں غلط محفل کو اٹھا… پاؤں شل ہوگیا…
شہوت… زنا کو چلی تو اللہ پاک نے زمین پہ گرا کے پچھاڑ کے دکھادیا…
 کیا اللہ کو قدرت نہیں ہے؟زبان جھوٹ بولے تو فالج گرادے…
 ہاتھ غلط تولے تو ہاتھ شل کرا کے دکھا دے … پوری طرح قادر ہے …

اللہ کی مدد

دو عرب سردار آئے … ایک نے کہا: میں اللہ کے رسول سے بات کروں گا… تو قتل کر دینا(یہ دونوں نے منصوبہ بنایا پھر آپ کے پاس آئے )…
اب ایک نے باتوں میں لگایا اور دوسرے نے تلوار پہ ہاتھ رکھا… نکالنے کے لئے ہاتھ رکھا… ہاتھ وہیں شل ہوگیا… وہ ہٹانا چاہے… ہٹتا ہی نہیں… وہ سمجھا …کہ ہاتھ کی طاقت میری اپنی ہے 
شاہ ملک نے ابراہیم علیہ السلام کی بیوی سارہ کو پکڑ لیا… اور اس سے زیادتی کرنے لگا …تو اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو تسلی کے لئے …کہ کہیں ان کو شک نہ پڑے سارا منظر ابراہیم کو کھول کے دکھادیا… ابراہیم علیہ السلام اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں… وہ یوں ہاتھ بڑھاتا تو ہاتھ شل ہو کے نیچے گر جاتا…پھر وہ ہاتھ بڑھاتا تو ہاتھ شل ہوکے نیچے گرجاتا…
سارے زانیوں کو اللہ نہیں روک سکتا؟جو زنا کو چلے اللہ پکڑ کے دکھادے… جو عورت فحاشی کو چلے … اس کو رسوا کر کے دکھا دے … یہ طاقت نہیں ہے؟
خالق کی نافرمانی سے مرجانابہتر ہے
آپ ﷺ نے فرمایا:
{الامیتہ فی طاعۃ اللہ خیر من حیوۃ فی معصیۃ الخالق}…
یاد رکھنا! فرمانبرداری میں مرجانا… یہ نافرمان بن کر زندہ رہنے سے بہتر ہے…
 یہ حدیث یہ بتا رہی ہے …کہ حکومتوں کی دوڑ میں اگر اللہ ناراض ہورہا ہو… تو حکومت چھوڑ دو۔
ایک ذہن تو یہ ہے …کہ کائنات میں آئے… جیسے مرضی آئے… زندگی گزارے وہ ایک بہت بڑا طبقہ اس طرح زندگی گزار رہا ہے… اس چیز سے متاثر ہو کر مسلمانوں کا ایک بہت بڑا طبقہ ہے …جو اپنی چاہت کی من چاہی زندگی گزار رہا ہے ۔۔۔
سن لو ! میں دیکھ رہا ہوں
لیکن میرے بھائیو!اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی کتاب میں… ولا تحسبن اللہ غافلا۔۔
اے میرے بندو مجھے غافل نہ سمجھو… میں دیکھ رہا ہوں…
شراب پی رہے ہو… یہ بھی دیکھ رہا ہوں…
ناچ رہے ہو… یہ بھی دیکھ رہا ہوں…
 سجدہ کر رہے ہو… یہ بھی دیکھ رہا ہوں…
 حلال کمارہے ہو… یہ بھی دیکھ رہا ہوں…
حرام کمار ہے ہو… یہ بھی دیکھ رہا ہوں…
لا تاخذہ سنۃ… تیرا رب اونگھتا نہیں… ولا نوم… سوتا نہیں… لا یودہ حفظھما… تھکتا نہیں…ولا تحسبن اللہ غافلا… غافل نہیں ہوتا… وما کان ربک نسیا… وہ بھولتا نہیں… وما ھم بمعجزین… وماکان اللہ لیعجزہ من شئی… کائنات میں کوئی چیز تمہارے رب کو عاجز نہیں کر سکتی… اسی طاقت کو روک نہیں سکتی… کسی چیز کو چھپا نہیں سکتی… وہ کائنات کی تہہ تک چلا جاتا ہے… انھا ان تک مثقال حبۃ من خردل فتکن فی صخرۃ اوفی السمآء اوفی الارض یاتی بھا اللہ…
 ایک رائی کے دانے کے برابر اچھائی کرو… برائی پہاڑ کے اندر چھپ کر کرو…
 زمین کے نیچے جا کر کرو…آنکھوں میں دیا جلا کر کرو…
جہاں کرو گے اللہ کی آنکھ وہاں چل رہی ہے… الم تران اللہ یعلم مافی السموت وما فی الارض… بتاؤ ان ظالموں کو …کہ تمہارا رب تمہیں دیکھ رہا ہے…    شرم کھاؤ… ما یکون من نجوی ثلثۃ الا ھو رابعھم… تم تین آدمی چھپ کر… اپنے دروازے بند کر کے…برائی کر تو چوتھا اللہ ہے تم کو دیکھنے والا …توبہ کرلو…
 اللہ کے محبوب(ﷺ) کی زندگی کو اپنی زینت بناؤ…
 اپنی آنکھوں کو حیاء کا کاجل لگاؤ…
 اپنے کانوں کو قرآن کے نغموں سے آشنا کرو …
 اپنے چہرہ کو حضو ر  ﷺ کی سنت سے سجاؤ…
اپنے لباس کو حضور  ﷺ والا لباس بناؤ…
 اپنے پاؤں میں اللہ کی محبت کی بیڑیاں ڈالو…
اپنے ہاتھوں میں اس کے عشق کی ہتھکڑیاں ڈالو…
اپنے لگے میں اس کی اطاعت کا گلو بند ڈالو…
اپنے ماتھوں پہ اس کے سجدوں کا جھومر سجاؤ…
پھر دیکھو اللہ کو کیسے پیارے لگو گے…
ہم تو کتے سے بھی زیادہ بے وفا ہیں
جب انسان دنیا میں آیا… اور اس میں جوانی کی لہریں دوڑیں… وبدن قد آور ہوگیا… اس کے بازو طاقتور ہوگئے… جوانی کی طاقت پیدا ہوگئی… تو اب چاہئے تویہ تھا …کہ ساری پچھلی زندگی کو دیکھ کر میرے سامنے جھک جاتا…
 جیسے کتا تمہاری ایک روٹی کھا تا ہے… اور سر جھکادیتا ہے… اس کو کھانا کھاتے بلاؤ روٹی چھوڑ کر آجاتا ہے… اس کو لات مارو… چھری مارو… سر نہیں اٹھاتا… گھر کا بچہ بھی اس کی پٹائی کرے تو سر نہیں اٹھاتا… باہر سے کوئی چھ فٹ کا بھی آجائے تو اس کی ٹانگوں کو پڑ جاتا ہے … جان کی پروا نہیں کرتا… دوروتی وفا کرتاہے… بلاؤ تو اٹھ کر آیجاتا ہے… کھانا کھاتا چھوڑ کر آجاتا ہے… ایک ہمارا حال ہے …کہ جس مالک کی کھاتے ہیں… اسی کی نافرمانی کرتے ہیں
ہم تو اچھا کتا ہے جو مالک سے وفا تو کرتا ہے… ہم کتے سے گئے گزرے نہ بتائیں کچھ تو سوچیں کب تک اللہ کی نافرمانی کرتے رہیں گے… آخر یہ کل ہماری کب ختم ہوگی ایسا نہ ہو اللہ کو اور نفس کو دھو…کہ دیتے دیتے عمر ہی تمام ہوجائے…

اللہ کے رحمت کے جھونکے

اس امت کا نوجوان ایسا قیمتی ہے …کہ اگر یہ اللہ پاک کی اطاعت پر آجاتا ہے… تو میرے بھائیو! …اس کے نکلے ہوئے خوف کے آنسو اللہ کے عذاب کو اڑا دیتے ہیں …اور اس امت کا بوڑھا اتنا قیمتی ہے… اگر یہ جھکی ہوئی کمر کے ساتھ قدم اٹھاتا ہے …تو اللہ کا عرش بھی ہلتا ہے… اور آئے ہوئے عذاب بھی اٹھ جاتے ہیں… اس امت کے ساتھ اللہ کا خصوصی معاملہ تھا
{ اذا بلغ عبدی خمسین سنۃ حاسبۃ حساباً یسیرا}ً
جب یہ میرا بندہ پچاس برس کا ہو جائے… میرے نبی کا کلمہ پڑھتا …تو میں پھر اس کا حساب آسان کر دیتا ہوں…
{واذابلغ ستین سنۃ حببت الیھم انایاً}
اور جب یہ ساٹھ برس کا ہوجائے …تو میں اسے اپنے محبت دینا شروع کر دیتا ہوں…
کہ اب تو میرے آنے کے قریب ہوگیا ہے … اب تو دنیا سے نکل … دکان میں بیٹھنا جائز نہیں ہے… اب تو نکل… حببت الیھم انایاً …اب تو ساٹھ برس کا ہوگیا… میری طرف کو آ… میں اپنی طرف رجوع دیتا ہوں…
…{واذا بلغ سبعین سنۃ احب اواھل السمآئ}…
جب ستر سال کو ہوجاتا ہے اللہ تعالیٰ کہتے ہیں پھر میں بھی اور میرے فرشتے بھی محبت کرتے ہیں کہ ستر برس کا بوڑھا ہوگیا ہے… داڑھی سفید ہوگئی ہے 
واذا بلغ ثمانین سنۃ…جب اسی برس کا ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
{ابناء الثمانین استحمی ان اعبھم بالنار}…
اسی برس کے بوڑھے کو دوزخ کا عذاب دیتے ہوئے مجھے ویسے ہی شرم آتی ہے…
 اللہ اکبر میں کیسے عذاب دوں …کہ یہ بوڑھا ہوگیا … ہاں کتبت حسناتہ والقیت سیئاتہ …اللہ تعالیٰ کہتا ہے… بھائی اب اس کی نیکیاں ہی لکھتے رہو بس سٹھیا گیا… بوڑھا ہوگیا… فزوق ایک شاعر گزرا ہے … شاعر آزاد ہی ہوتے ہیں عام طور پر لیکن اس زمانے کا آزاد سے آزاد بھی آج بڑے قطب غو ث سے بھی اونچا درجہ رکھتاہے …
اللہ سے یاری لگا لو!
میرے دوستو بھائیو!… اللہ سے یاری کر لو… تبلیغ کا کام کسی جماعت کا کام نہیں ہے… تبلیغ کا کام اللہ سے یاری لگانے …اور دوستی جوڑنے کا کام ہے …اللہ سے دوستی جوڑ و… بتوں سے دوستی توڑو… آج دوکان بت بن گئی ہے… کاروبار بھی بت بن گیا ہے …تجارت بھی بت بن گئی…زراعت بت بن گئی… حکومت بھی بت بن گئی …قوم کی بھی بت بن گئی ہے …پیشہ بھی بت بن گیا ہے… سونا چاندی بھی بت بن چکے ہیں …ان سب سے ہٹ کر ابراہیم والا اعلان کرو…
…{انی وجھت وجھی للذی فطر السموات والارض حنیفا وما انا من المشرکین}…
 میں سب سے ہٹ گیا …سب کو چھوڑ دیا سب سے منہ موڑا اللہ کی طرف رخ کر دیا… 
سب پر تھوک دیا اللہ کی طرف چلا اللہ کی طرف کوئی چلے اللہ کہتا ہے …
من تقرب الی فلقیتہ من بعید… جو میری طرف چل کے آئے گا …
میں آگے بڑھ کر تمہارا استقبال کروں گا… 
…{من تقرب الی سیرا تقربت الیہ زراعا… من تقرب ای ذراعا تقربت الیہ باعاً من اتینی یمشی ایتیہ ھرولۃ}… 
تم میری طرف ایک بالشت آؤ… میں ایک ہاتھ آؤں گا… تم ایک ہاتھ آؤ میں دوہاتھ آؤں گا… تم چل کے آج میں دوڑ کے آؤں گا… تم آؤ تو صحیح میں انتظار کر رہا ہوں …
تمہاری نافرمانیوں کے باوجود تمہیں مہلت دے رہا ہوں… میرے فرشتے غصے میں ہیں آسمان اور زمین غصے میں ہیں …کہ اجازت ہو تو نافرمانوں کے سر قلم کر دیں… زمین پھٹ جائے… بادل گر پڑیں… ہوائیں چل پڑیں …کہ اڑا دیں پہاڑ بھی… چل پڑیں …کہ ریزہ ریزہ کردیں… لیکن وہ رحیم کریم ذات ہے انتظار میں ہے …کہ میرا بندہ کبھی بھی توبہ کر لے گا تو میں اس کی توبہ قبول کرلوں گا…
…{وآخر الدعوانا ان الحمداللہ رب العالمین}…


No comments:

close