بیت الخلاء کے متعلق ہدایات او ر سنتیں
عن أنس قال کان النبیا إذادخل الخلاء یقول اللھم إنی أعوذبک من الخبث والخبائث…حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ا جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ فرماتے: اے اﷲ! میں خبیث جنوں سے آپ کی پناہ مانگتاہوں خواہ وہ خبیث جن ہوں یاجننیاں ۔(۱)
وفی روایۃ إذا خرج من الخلاء قا ل ’’الحمد ﷲالذی أذھب عنی الأذی وعافانی‘‘…ایک روایت میں حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ آپ ا جب بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے : سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے دور کیا مجھ سے تکلیف دہ چیزکو اور عافیت بخشی ۔(۲)
قرآن مجید میں ایک مقام پر ارشادباری تعالیٰ ہے ،فرمایا:{ان إﷲ یحب التوابین ویحب المتطھرین}بے شک اﷲ کو پسند آتے ہیں توبہ کرنے والے اور گندگی سے بچنے والے ۔(۳)
دوسرے مقام پر اﷲ رب العزت نے پاکیزگی کا خاص اہتمام کرنے والی ایک جماعت کی مدح فرمائی ،فرمایا:{فیہ رجال یحبون أن یتطھرواواﷲ یحب المتطھرین}اس (بستی )میں ایسے لوگ ہیں جو پسند کرتے ہیں پاک رہنے کو اور اﷲ دوست رکھتاہے پاک رہنے والوں کو ۔(۱)
حضرت ابوایوب انصاری،جابراورانس رضی اﷲعنہم اجمعین راوی ہیں کہ جب یہ مذکورہ آیت نازل ہوئی جس میں قباء میں رہنے والے انصارکی ایک جماعت کی پاکیزگی کی تعریف فرمائی تو آپ ا نے فرمایا:اے انصار کی جماعت! اﷲ تعالیٰ نے پاکی کے معاملہ میں تمہاری تعریف کی ہے تمہاری پاکی کیاہے ؟انہوں نے عرض کیا کہ ہم نماز کے لئے وضوکرتے ہیں اور جنابت (ناپاکی) سے غسل کرتے ہیں اور ڈھیلے کے بعد پانی کابھی استعمال کرتے ہیں۔ آپ انے فرمایا: ذاک فعلیکموہ … یہی (بات خدا کی محبت کاسبب)ہے لہٰذا تم اسے لازم پکڑو۔(۲)
اس آیت کے پہلے جملے میں پاکیزگی حاصل کرنے والوں کی تعریف فرمائی اور دوسرے جملہ میں اﷲ تعالیٰ نے پاکیزگی حاصل کرنے والوں سے اپنی محبت کااظہار فرمایاکیونکہ اﷲ تعالیٰ پاک ہیں اور پاکی ہی کو پسند فرماتے ہیںاوریہ سنت رسول ہی میں ممکن ہے ۔
صبح اٹھنے کے بعد عام طورپر بیت الخلاء جانے کی حاجت ہوتی ہے اس لئے بیت الخلاء کے آداب اور مسنون طریقے نقل کئے جاتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان جب بھی کوئی غذا کھاتا ہے وہ غذا معدہ میں پہنچ کر دو حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے ۔ ایک حصہ تو خون بن کر قوت وطاقت پیدا کرتاہے جس سے جسم کے ذرے ذرے کو توانائی پہنچتی ہے اوردوسرا حصہ فضلہ بن کر پیشاب پاخانہ کی شکل میں نکل جاتاہے ۔اگر قدرت کے اس نظام کو دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ بندوں پر اﷲ کا بہت بڑا انعام واحسان ہے جس کا شکر بندے سے کما حقہ ادانہیں ہو سکتا۔اس لئے ہمیں چاہیے کہ بیت الخلاء میں داخل ہوتے اورنکلتے وقت پیغمبر دو عالم ا کی اتباع کریں ، جو شکرانے کی ایک شکل ہے ۔ غیروں کے طریقے سے گریز کریں جس سے پاکیزگی کا حصول مشکل ہے ۔ مثلاً کھڑے ہوکر پیشاب کرنا یا پیشاب کے قطروں سے احتیاط نہ کرنا یا استنجانہ کرنا وغیرہ ۔ پاکی اﷲ رب العزت کو بہت محبوب ہے اور یہ سنت رسول ا ہی میں ممکن ہے ۔ ایک حدیث میں فرمایاگیاہے کہ طہارت اور پاکیزگی جزو ایمان ہیں ۔(۱)
بیت الخلاء سے متعلق ہدایات اورسنتیں
۱- پانی لینے کے لئے پانی کے برتن میں ہاتھ نہ ڈالیں بلکہ دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک تین مرتبہ دھولیں پھر پانی کے اندر ہاتھ ڈالیں ۔(۲)
۲- استنجاء کے لئے پانی اور مٹی کے ڈھیلے دونوں لے جائیں ۔ تین یا پانچ پتھر ہوں تو مستحب ہے۔ (۳)
اگر پہلے سے بیت الخلاء میں انتظام کیاگیاہوں تو کافی ہے ۔ اگر ایک کا کیاگیاہومثلاً پانی کا توڈھیلے کا انتظام خو د کرکے جائیں ۔آج کل فلیش بیت الخلائوں میں ڈھیلوں کی وجہ سے پانی کی نکاسی میںرکاوٹ پیداہوتی ہے اس لئے بیت الخلا ء میںٹوائلٹ پیپرکااستعما ل کرنازیادہ بہتر ہے تاکہ فلیش خراب نہ ہو۔
۳- سرڈھا نک کر اور جوتا پہن کر بیت الخلاء میں جانا۔(۴)
۴- بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھنا:اللھم إنی أعوذبک من الخبث والخبائث…یعنی میں ناپاک جنوں جننیوں سے اﷲ تعالیٰ کی پناہ چاہتاہوں ۔(۵)
فائدہ!اس دعا کی برکت سے خبیث شیاطین اور بندہ کے درمیان پردہ ہوجاتاہے جس سے وہ شرمگاہ نہیں دیکھ پاتے ۔(۱)
۵- بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت پہلے بایاں قدم اندر رکھنا ۔(۲)
۶- شرمگاہ کھولتے وقت آسانی کے ساتھ جتنا نیچے ہوناممکن ہونیچے ہوکر کھولنا۔(۳)
۷- انگوٹھی یاکسی چیز پر قرآنی آیات یا اﷲاور اس کے رسول کانام لکھاہو( اور وہ دکھائی دیتاہو) تو اس کو باہر ہی چھوڑجانا۔(۴)
فائدہ! تعویذ وغیرہ اگر موم جامہ کیاگیا ہو یا کپڑے میں سی لیاگیاہو اسے پہن کر جاناجائز ہے ۔انگوٹھی وغیرہ اگر جیب میںڈال کر جائیں تو یہ بھی جائز ہے ۔
۸- رفع حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنااور نہ پیٹھ، بلکہ شمالاً یاجنوباً ہوکر بیٹھنا یا ترچھے ہوکربیٹھنا۔(۵)
۹- رفع حاجت کے وقت بلاضرورتِ شدیدکلام نہ کرنااسی طرح زبان سے اﷲ تعالیٰ کا ذکر بھی نہ کریں ۔ اگر چھینک آئے تو دل میں الحمد ﷲ کہے ۔(۶)
۱۰- داہنے ہاتھ سے عضو مخصوص کو نہ چھونا اور نہ ہی داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنا (۷)
۱۱- پیشاب پاخانوں کی چھینٹوں سے انتہائی احتیاط برتنا کیونکہ اکثر عذابِ قبر پیشاب کی چھینٹوں سے پرہیز نہ کرنے سے ہوتاہے ۔(۸)
۱۲- بیت الخلاء نہ ہونے کی صورت میں جیسے جنگل یا شہر سے باہر میدان میں قضائے حاجت کی ضرورت پیش آجائے تو اس وقت کسی چیزکی آڑ میں بیٹھنا یا قضائے حاجت کے لئے اتنادور چلے جاناکہ لوگوں کی نگاہ نہ پڑے ۔(۱)
۱۳- مذکورہ بالاصورت میںپیشاب کرنے کے لئے نرم زمین تلاش کرنا تاکہ چھینٹے نہ پڑیں اورزمین چھینٹوںکوجذب کرتی چلی جائے ۔(۲)
۱۴- پیشاب بیٹھ کر کرنانہ کہ کھڑے ہوکر۔(۳)
۱۵ - استنجا پہلے ڈھیلوں سے کرنا اس کے بعد پانی سے کرنا۔ (۴)
۱۶- بیت الخلاء سے نکلتے وقت پہلے دایاں پاؤں باہر نکالنا۔(۵)
۱۷- پیشاب کے بعد اگر استنجا ء سکھانا ہوتودیواروغیرہ کی آڑ میں سکھانا۔(۶)
۱۸- استنجاء کے لئے ہڈی یا لیداور گوبر وغیرہ استعمال نہ کرنا۔ (۷)
۱۹- لوگوں کے راستہ میں پاخانہ پیشاب کرنااور نہ ہی لوگوں کے کسی سایہ کے نیچے پاخانہ پیشاب کرنا( اور نہ کسی کے گھر کے پاس پیشاب پاخانہ کرنا)۔(۸)
۲۰- بیت الخلاء سے باہر آنے کے بعدیہ دعا پڑھنا:غفرانک الحمدﷲالذی اذھب عنی الاذی وعافانی…اے اﷲ میں تیری بخشش کا طلبگار ہوں، سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے دور کیا مجھ سے تکلیف دہ چیزکو اور مجھے عافیت بخشی ۔ (۹)
No comments:
Post a Comment