MASJID KE AADAB - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Monday, April 29, 2019

MASJID KE AADAB












مسجد کے آداب اور سنتیں


عن أبی ھریرۃ رضی اﷲ عنہ قال قال رسول اﷲ امن غداإلی المسجد أوراح أعد اﷲ لہ نزلہ من الجنۃ کلماغداأوراح …حضرت ابوہریرہ رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲا نے فرمایاجو شخص دن کے اول حصہ یا آخری حصہ میں مسجد جاتاہے تو اﷲ تعالیٰ جنت میں اس کی مہمان نوازی کا سامان تیار کرتے ہیں خواہ وہ صبح کو جائے یا شام کو۔
مسجدمیں جانے والوں کے لئے خوشخبری
صبح اٹھنے کے بعد ہرنماز ی مسجد جاتاہے ۔اس مذکورہ حدیث میں اس طرف اشارہ فرمایاگیاہے کہ مساجداﷲتعالیٰ کے گھر ہیں چنانچہ جو شخص مسجد میں جاتاہے گویا وہ اللہ تعالیٰ کے گھر جاتا ہے ، اور اﷲ تعالیٰ اپنے گھر آنے والوں کی ضیافت کرتے ہیں اور انہیں اپنی رحمت سے محروم نہیں کرتے۔
مسجدمیںکئی نیک کاموںکی نیت کرکے ہر ایک کا الگ الگ ثواب حاصل ہوتاہے 
۱- ایک شخص مسجدمیں جاتاہے تویہ نیت کرتاہے کہ مسجد اﷲ کاگھر ہے ، جہاں آنے والاگویا اﷲ تعالیٰ کی زیارت کو آتاہے اور چونکہ اﷲ تعالیٰ کریم ہیں اور کریم کے لئے مہمان کی ضیافت ضروری ہوتی ہے ۔ لہٰذا میں بھی اسکا امیدوار ہوں تو اس کو یہ ثواب حاصل ہوگا۔ 
۲ - جماعت کی نیت کرے ۔ چونکہ فرمایاگیاہے کہ جو شخص جماعت(کی نیت کرکے اس ) کا انتظار کررہاہے وہ گویا حالت نماز میں ہے پس اس نیت کا اسے ثواب مل جائے گا۔
۳- اگریہ نیت کرے کہ کان، آنکھ اورتمام اعضاء بازار اورسڑک وغیرہ پر گناہ میں گرفتارہوتے ہیں اوریہاں مسجدمیں آکر ان گناہوں سے محفوظ رہے گاتواس نیت کابے انتہاء ثواب الگ ہوگا۔اس کے ساتھ مسجد میں آتے ہی اعتکاف کی نیت کرلیاکریں کیونکہ اعتکاف کی مدت کم سے کم ایک ساعت ہے تویہ ثواب بھی کہیں نہیں گیا۔
۴ - یہ نیت بھی کرکے جائے کہ مسجد میں تنہائی اور سکون نصیب ہوتاہے ۔ جہاںذکر اﷲ ، تلاوت قرآن ، وعظ ونصیحت بہ اطمینان کیاجاسکتاہے تو اس نیت کا ثواب بھی ملے گا کیونکہ حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص مسجد میں ذکرو وعظ کے لئے جاتاہے وہ گویاجہادفی سبیل اﷲ کے مرتبہ میںہوتاہے۔اسی طرح کوئی جماعت مسجد میں بیٹھ کر تلاوت قرآن میں مشغول ہو اور آپس میں وعظ ونصیحت کریں تو اس جماعت کو ملائکہ ڈھانک لیتے ہیں اور رحمت باری تعالیٰ کا ان پر سایہ ہوتاہے ۔
۵ - نیزیہ نیت کرکے مسجد میںجائے کہ وہاں لوگوں کے اجتماع سے تعلیم وتعلم اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے مواقع میسر آئیںگے اوروہاں مسلمان بھائیوں سے ملاقات اور سلام دعاہوگی ۔محاسبہ نفس اور تفکر فی الآخرت اور اپنے گناہوں سے استغفار کی توفیق نصیب ہوگی کیونکہ مسجد میں سکون اور دل جمعی کے ساتھ یہ کام ہوسکتاہے جو دوسری جگہ مشکل ہے اور یہ نیت کرکے خوشبو لگاکر مسجد میں جائے کہ اس سے مسجد کی تعظیم ہوگی۔ ان تمام نیتوں کا اس کو ثواب ملے گا ۔بہر حال مسجد میں آنے کاعمل ایک ہے لیکن چونکہ نیتیں  بہت زیادہ ہیں اگران کاخیال رکھے گاتواس لئے ان سب نیتوں کاثواب ہو گا۔

مساجد کو آبادکرنے والے

قرآن مجید میں ایک مقام پر مساجد کو آبا د کرنے والوں کی مدح وتوصیف فرمائی گئی ہے اور ہدایت جیسی عظیم نعمت کے ساتھ متصف ہونے کی خوشخبری دی گئی ہے ۔ا رشاد فرمایا:{إنمایعمر مساجداﷲمن اٰمن باﷲ والیوم الاٰخروأقام الصلا ۃ واٰ تی الزکوۃ ولم یخش إلااﷲ فعسی أولٓئک أن یکونوا من المھتد ین}وہی آبادکرتاہے مسجدیں اﷲ کی جو یقین لایا اﷲ پر اور آخرت کے دن پر اور قائم کیا نماز کو اور دیتا رہازکوٰۃاور نہ ڈرا سوائے اﷲ کے کسی اورسے ،سو امیدوار ہیں وہ لوگ کہ ہدایت والوں میںسے ہوجائیں۔ 
مطلب یہ ہے کہ مسجدکی آبادگاری اورتعمیرومرمت صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں جو عقیدہ اور عمل کے اعتبار سے احکام الٰہی کے پابندہوں۔ اور آخرت پر یقین رکھتے ہوں اور نماز وزکوٰۃ کے پابندہوں اور ا ﷲ کے سواکسی سے نہ ڈرتے ہوں یعنی دین کے معاملہ میں کسی کے خوف سے ا ﷲ کے حکم کو ترک نہ کرتے ہوں۔ اس آیت مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ مساجد کی آبادی و تعمیر نیک صالح مسلمان ہی کا کام ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہواکہ جو شخص مساجد کی حفاظت ،صفائی اور دوسری ضروریات کا انتظام کرتاہے اور عبادت اور ذکر اﷲ کے لئے یا علم دین اور قرآن مجید پڑھنے پڑھانے کے لئے مسجد میں آتا جاتاہے اس کے یہ اعمال نیک مسلمان اور مومن ِکا مل ہونے کی شہادت ہیں ۔ 
حدیث شریف میں ہے کہ ’’ جب تم کسی کو دیکھوکہ مسجد کی حاضری کا پابند ہے تو اس کے ایمان کی شہادت دو کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے:{إنمایعمر مساجد اﷲ من آٰمن باﷲ والیوم الآخر}مسجد کی تعمیر میں یہ بھی داخل ہے کہ مسجد کو ایسی چیزوں سے پاک کرے جن کے لئے مسجدیں نہیں بنائی گئی ۔مثلاً خریدوفروخت ،دنیا کی باتیں، کسی گم شدہ چیز کی تلاش یا دنیا کی چیزوں کا لوگوں سے سوال یا فضو ل قسم کے اشعار یالڑائی جھگڑا اور شورو شغب وغیرہ۔

مسجد کی طرف اٹھنے والے قدم

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲا نے فرمایاکہ جماعت کے ساتھ آدمی کی نماز اس نماز سے جو گھر میں یا بازار میں پڑھی جائے پچیس درجہ فضیلت رکھتی ہے (بعض روایات میں ستائیس درجہ کا ذکر بھی ہے ) اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص اچھی طرح وضو کرتاہے اور صرف نماز ہی کے لئے مسجد میںآتاہے تو وہ جو قدم اٹھاتاہے اس کے ایک قدم کے بدلے اس کے ثواب میں ایک درجہ بلند ہوتاہے اور ایک گناہ کم ہوجاتاہے (یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہوجاتاہے )اور جب تک وہ نماز پڑھ کر مصلّٰے پر بیٹھا رہتاہے فرشتے برابر اس کے لئے دعا کرتے رہتے ہیں کہ ’’اے اﷲ اس کی بخشش کر،اس پر رحم فرما اور اس کی توبہ قبو ل فرما‘‘اور جب تک تم میں سے کوئی نماز کے انتظار میں رہتاہے تو اس کا وہ وقت نماز ہی میں شامل ہوتا ہے ۔یہ ثواب اوردعا اس وقت تک جاری رہتاہے جب تک کہ وہ کسی کو اپنی زبان اورہاتھ سے ایذانہ پہنچائے اور باوضو رہے ۔

مسجدمیں آنے جانے کی سنتیں 

۱- ہرنماز کے لئے باوضو ہو کر گھر سے چلنا ۔
۲- گھر سے چلتے وقت نماز پڑھنے کی نیت سے چلنا۔
۳- نمازپڑھنے کے لئے باوقار ہو کر قدر ے چھوٹے قدم رکھتے ہوئے روانہ ہوکیونکہ ہر قدم پر ثواب ملتاہے ۔
۴- اذان سن کر نماز کے لئے اس طر ح دنیاوی مشاغل کو ترک کردینا گویا ان کا موں سے کوئی سروکار ہی نہیں ۔
۵- مسجد میں داخل ہونے لگے تو پہلے بایاں پاؤں جوتے سے نکال کر بائیں جوتے پر رکھے اور داہنا پاؤں جوتے سے نکال کر مسجد میں رکھے ۔
۶- مسجد میں داخل ہوتے ہی یہ دعاپڑھے :اللھم ا فتح لی ابواب رحمتکاوربعض روایات میں یہ بھی ہے: اللھم اغفرلی ذنوبی والصلاۃ والسلام علی رسول اﷲ۔
۷- مسجد میں کوئی بدبو دار درخت ( مثلاً پیاز لہسن وغیرہ) کھا کر نہ آئے کیونکہ جس بدبو سے انسان کو تکلیف پہنچتی ہے اس سے فرشتوں کو بھی تکلیف پہنچتی ہے ۔ 
۸- کسی کوپھلانگے بغیرممکنہ حد تک اگلی صف میں جاکر بیٹھیں ۔ امام کے بالکل پیچھے یا دائیں بائیں طرف ۔ اگلی صف میں جگہ نہ ہوتو اسی ترتیب سے دوسری پھر تیسری صف بناکر بیٹھیں ،الغرض جب تک اگلی صف میں جگہ ملتی ہو پیچھے نہ بیٹھیں ۔
۹- تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھیں ہمیشہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کا اہتمام کریں ۔
۱۰- جب تک نمازی جماعت کے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں برابر نماز پڑھنے کا ثواب ملتا رہتاہے ۔(اس لئے انتظار میں گذرتے لمحات کو بے کار نہ سمجھیں)
۱۱- نماز فجر سے لیکر اشراق تک ذکر الٰہی میں مشغول رہیں۔
۱۲ - مسجد سے باہر آئیں تو یہ دعا پڑھیں :اللھم انی اسئلک من فضلک
۱۳- مسجد سے باہر آئیں تو پہلے بایاں پاؤں باہر نکال کر جوتے پر رکھیں پھر دایاں پاؤں جوتے میں ڈا لیں بعد میں بایاں جوتا پہنیں۔
یہاں تک تیرہ سنتوں کا بیان ہوا، مسجد میں مزید ان دس آداب کا خیال رکھیں:
۱- بلاضرورت شدیدہ دنیوی باتیں نہ کریں۔
۲- لوگ نماز پڑھ رہے ہوں تو ذکروتلاوت آہستہ کریں۔
۳- قبلہ رخ مسجد کے اندریاباہرکہیں نہ تھوکیں۔
۴- کسی بھی طرح کے گنگنانے سے احتیاط برتیں۔
۵- قبلہ کی طرف پیر نہ پھیلائیں ۔
۶- باہر گم ہوجانے والی چیزوں کومسجدمیں تلاش نہ کریں اورنہ مسجد میںاسکااعلان کریں۔
۷- مسجد میں بدن، کپڑے یا کسی اور چیز سے نہ کھیلیں ۔
۸- انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر نہ چٹخائیں ۔
۹- مسجد میں بیٹھنے کیلئے ایک جگہ مقرر نہ کریں ،یہ مکروہ تحریمی ہے ۔
۱۰- الغرض مسجد کے احترام کے خلاف کوئی کام نہ کریں ۔
ا ﷲ تعالیٰ ہم سب کو ان تمام سنتوں کو بجالانے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین
٭٭٭

No comments:

close