fazail+e+quran - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Sunday, June 2, 2019

fazail+e+quran


قرآن پاک کا ادب واحترام


سوال   : محترم المقام عالی جنا ب مولانا محمد یونس صاحب پالن پوری دامت برکاتہم زید الطافکم سلام مسنون
قرآن کے بوسیدہ اوراق کی بے حرمتی، مساجد میں بے ترتیب اور بے ڈھنگے طور پر کلام پاک کا رکھا ہونا نیز بغیر جزدان یا بے حد بے ترتیبی سے رکھے قرآن شریف کو دیکھ کر ہمیں بے حد افسوس ہوتا ہے۔ ہم ’’بکھرے موتی ‘‘ برابر پڑھتے ہیں اور واقعی یہ ایسی کتاب ہے کہ ہزاروں گھروں میں اسے پڑھا جاتا ہے۔ اگر آپ یہ سوال اپنے جواب کے ساتھ آئندہ اشاعت میں شائع فرمادیں تو امت پر یہ آپ کا احسان عظیم ہوگا۔ کلام پاک کے ساتھ اس بے حرمتی کا کیا سد باب ہونا چاہیے ، اس پر روشنی ڈالیے تاکہ قرآن حکیم کے ساتھ ہونے والی اس بے حرمتی کی روک تھام ہوسکے۔ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔
نیاز مند …محمد افضل لادی والے …اے /۲۰۱علی چیمبرس
نزد دارالفلاح ، ممبئی پونے روڈ ، کوسہ، ممبراضلع تھانہ
جواب:   آپ نے اللہ کی کتاب قرآن مجید کے تعلق سے جو سوال پوچھا ہے ۔ اس پر میں بھی بے حد رنجیدہ ہوں، خاص طور پر جب مساجد یا گھروں میں کلام پاک کی بے حرمتی دکھائی دیتی ہے تو بڑی روحانی اذیت ہوتی ہے ۔ 
پہلے تو سمجھ لیجئے کہ قرآن پاک کا درجہ کیا ہے اور اس کی کس قدر وقعت ہے؟
پہلے آسمانی کتب صرف کتا ب الٰہی کہلاتی تھیں مگر قرآن پاک کا اعزاز یہ ہے کہ یہ’’کتاب الٰہی‘‘ بھی ہے اور ’’کلام الٰہی‘‘ بھی ہے۔ پورا کلام پاک پہلے لوح محفوظ پر رقم کیا گیا اور پھر حسب ضرورت ۲۳برسوں میں تھوڑا تھوڑا نازل فرمایا گیا۔ یہ نزول اس طرح عمل میں آتا تھا کہ اللہ جل شانہٗ حضرت جبرئیل امین علیہ السلام کو اپنا کلام سناتے اور حضرت جبرئیل امین علیہ السلام نبی پاک ﷺ پر بطور وحی نزول فرماتے۔
اتنی عظیم المرتبت اور آفاقی کتاب جو اللہ کا کلام بھی ہے ۔ اس کے ساتھ آج امت کے ذریعہ ہورہی بے حرمتی پر جتنے آنسو بہائے جائیں کم ہیں۔نبی کریم ﷺ اللہ کے آخری رسول اور نبی ہیں اور قرآن پاک اللہ کی آخری کتاب ہے یعنی اب صبح قیامت تک نہ کوئی نبی آئے  گااور نہ ہی کوئی دوسری کتاب۔
آج یہ آخری کتاب یعنی قرآن عظیم ہمارے درمیان ہے مگر اس کا حق ادا کرنے سے قاصر ہیں۔جیسا کہ اس کا حق ہے۔آج صرف مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے اس کا ورد کیا جاتا ہے یا پھر حلفیہ بیان کرنے کے لیے اسے ہاتھوں میں اٹھایا جاتا ہے۔ جب کہ یہ نازل اس لیے کیا گیا تھا کہ اس پر غور وفکر کیا جائے، تدبر کیا جائے اور اس کی روشنی میں زندگی کے مراحل طے کیے جائیں ، دنیا وعقبیٰ کو سنوارا جائے۔
قرآن پاک کی بے حرمتی خود مسلمانوں کے ہاتھوں ہو، تو اس سے زیادہ افسوس کی بات اور کیا ہوسکتی ہے؟
بات لکھنے کی نہیں لیکن عبرت کے لیے لکھ رہا ہوں کہ آج ہماراحال یہ ہے کہ خود تو بہترین کپڑے پہن کر گھومتے ہیں اور جب قرآن شریف پر جزدان چڑھانے کی بات آتی ہے تو بیوی سے کہا جاتا ہے کہ پرانی ازار کا کپڑا تراش کر جزدان بنادو۔ بتائیے کتنی گری ہوئی ذہنیت کا اظہار اس عمل سے ہوتا ہے۔ وہ عظیم الشان کتاب جو اللہ کا کلام ہے اور آپ ﷺ حامل قرآن ہیں، اس کی یہ بے حرمتی کتنی بڑی جسارت ہے؟ کیا اللہ پاک اس توہین آمیز حرکت کو برداشت کریں گے؟
اب میں اس بات پر بھی روشنی ڈالتا چلوںکہ اگر قرآن پاک کے اوراق بوسیدہ ہوچکے ہیں تو اس کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
بڑی سیدھی سی بات ہے کہ آپ قرآن شریف کے بوسیدہ اوراق کو مساجد کے باہر لگے باکس میں ڈال دیجئے ۔ مساجد کے منتظمین اسے جمع کرکے دریا میں ڈال دیتے ہیں۔ اگر یہی کام آپ گھر میں چاہیں تو باآسانی کرسکتے ہیں۔ایک تھیلی مستقل اسی کام کے لیے رکھیئے ۔ قرآن شریف کے بوسیدہ اوراق، اخبارکے وہ تراشے جن میں دینی باتیں درج ہوں ، نیز رمضان المبارک میں روزہ افطار کے ٹائم ٹیبل وغیرہ جن پر قرآنی آیات نیز احادیث شائع کی جاتی ہیں، انھیں گھر میں رکھی ہوئی اس تھیلی میں جمع کرتے جائیں ،مہینے دومہینے میں جب تھیلی بھر جائے تو اسے خود جاکر سمندر میں ڈال آئیے ۔ اس طرح قرآن پاک کی بے حرمتی بھی نہیں ہوگی اور نہ ہی غیروں کو کہنے کا موقع ملے گا کہ اپنی مذہبی کتابوں کو جا بجا پھینکتے ہیں۔
خوب سمجھ لیجئے : باادب بانصیب، بے ادب بے نصیب!
کلام پاک یا دیگر دینی کتابوں کے بوسیدہ اوراق کی بے ادبی یا بے حرمتی گناہ عظیم ہے ، مسجد میں قرآن پاک کو صاف اور عمدہ جزدان میں لپیٹ کر رکھیئے ۔ ترتیب سے رکھیئے ۔ یہ نہیں کہ جہاں جی میں آیا،قرآن شریف اٹھا کر رکھ دیا ۔ چھوٹے سائز کے قرآن شریف الگ رکھئے ، بڑے سائز کے قرآن الگ رکھیے ، یہ نہیں کہ چھوٹے قرآن پر بڑا قرآن رکھ دیا کہ غلطی سے ہاتھ لگ جائے تو قرآن پاک نیچے گرجانے کا خدشہ رہے ۔
بہت سے نمازی ممبر پر قرآن شریف رکھ دیتے ہیں۔یہ بھی غلط ہے ۔قرآن کی جگہ ممبر نہیں ہے بلکہ مساجد میں لگے ہوئے طاق یا الماری میں ہونی چاہیے ،ممبر تو صرف خطیب وامام کے کھڑے ہونے اور بیٹھنے کی جگہ ہے۔ ممبر خطبہ یاتقریر کے لیے ہوتا ہے اس پر ہرگز ہرگز قرآن مجید نہیں رکھنا چاہیے اور نہ کوئی دینی کتاب رکھنی چاہیے ۔
آپ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے آپ کا یہ سوال بمعہ جواب’’بکھرے موتی‘‘میں شامل کررہاہوں تاکہ زیادہ سے زیادہ قارئین تک پہنچ سکے، اللہ پاک ہمیں اپنی آخری کتاب’’قرآن حکیم‘‘ کی عزت اور توقیر کرنے کی سعادت نصیب فرمائے اور اس کی بے ادبی یا بے حرمتی سے ہمیں محفوظ رکھے۔آمین

No comments:

close