jannat+kay+khazanay - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Tuesday, July 2, 2019

jannat+kay+khazanay




Image result for jannat kay inaam


Image result for jannat kay inaam

جنت کے ہوائی جہازوں میں سونےکی کرسیاں ہوں گی 

حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا:اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!جب جنتی اپنی قبروں سے نکلیں گے ، ان کا استقبال کیا جائے گا اور ان کے لیے پروں والی اونٹنیاں لائی جائیں گی، جن پر سونے کے کجاوے ہوں گے۔ان کی جوتیوں کے تسمے تک نور سے چمک رہے ہوں گے۔ یہ اونٹنیاں ایک ایک قدم اس قدر دور رکھتی ہیں جہاں انسان کی نگاہ جاسکتی ہے۔ جنتی ایک درخت کے پاس پہنچیں گے، جس کے نیچے سے دونہریں نکلتی ہیں، ایک نہر کا پانی پیئں گے جس سے ان کے پیٹ کے تمام فضلات اور میل کچیل دھل جائیں گے۔
دوسری نہر سے یہ غسل کریں گے پھر ہمیشہ تک ان کے بدن میلے نہ ہوں گے، ان کے بال پراگندہ نہ ہوں گے اور ان کے جسم اور چہرے بارونق رہیں گے۔ اب یہ جنت کے دروازوں پر آئیں گے ، دیکھیں گے کہ ایک کنڈا سرخ یاقوت کا ہے جو سونے کی تختی پر آویزاں ہے۔ یہ اسے ہلائیں گے تو ایک عجیب سریلی اور موسیقی کی صدا پیدا ہوگی، اسے سنتے ہیں ہر حور جان لے گی کی اس کے خاوند آگئے۔ یہ داروغہ کو حکم کرے گی کہ جائو دروازہ کھولو، وہ دروازہ کھول دے گا، یہ اندر قدم رکھتے ہی اس دروغہ کی نوانی شکل دیکھ کر سجدے میں گر جائے گا، لیکن وہ اسے روک لے گا اور کہے گا : اپنا سر اٹھا میں تیرا ماتحت ہوں ، اور اسے اپنے ساتھ لے چلے گا ۔ جب یہ اس دریا قوت کے خیمے کے پاس پہنچے گا جہاں اس کی حور ہے وہ بے تابانہ دوڑ کے خیمے سے باہر آجائے گی اور بغل گیر ہو کر کہے گی : تم میرے محبوب ہو اور میں تمہاری چاہنے والی ہوں، میں یہاں ہمیشہ رہنے والی ہوں، مروں گی نہیں، میں نعمتوں والی ہوں، فقر ومحتاجی سے دور ہوں میں آپ سے ہمیشہ راضی ،خوش رہوں گی ، کبھی ناراض نہیں ہوں گی ، میں ہمیشہ آپ کی خدمت میں حاضر رہنے والی ہوں، کبھی ادھر ادھر ہٹوں گی نہیں۔ پھر یہ گھر میں جائے گا ، جس کی چھت فرش سے ایک لاکھ ہاتھ بلند ہوگی، اس کی کل دیواریں قسم قسم کے اور رنگ برنگ موتیوں کی ہوں گی ، اس گھر میں ستر تخت ہوں گے اور ہر تخت پر ستر ستر جوڑے ہوں گے، اور ان سب حلوں کے نیچے سے ان کی پنڈلی کا گودا نظر آتا ہوگا ، ان کے جماع کا اندازایک پوری رات کا ہوگا ، ان کے باغوں اور مکانوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی جن کا پانی کبھی بد بودار نہیں ہوتا ، صفاف شفاف موتی جیسا پانی ہے۔
او ر دودھ کی نہریں ہوں گی جس کا مزہ کبھی نہیں بدلتا ، جو دودھ کسی جانور کے تھن سے نہیں نکلا ۔اور شراب کی نہریں ہوں گی جو نہایت لذیذ ہوگی اور خالص شہد کی نہریں ہوں گی جو مکھیوں کے پیٹ سے حاصل شدہ نہیں ۔ قسم قسم کے میووں سے لدے ہوئے درخت اس کے چاروں طرف ہوں گے جن کا پھل ان کی طرف جھکا ہوا ہوگا ، یہ کھڑے کھڑے پھل لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں ، اگر یہ بیٹھے بیٹھے پھل توڑنا چاہیں تو شاخیںاتنی جھک جائیں گی کہ یہ توڑ لیں ، اگر یہ لیٹے لیٹے پھل چاہیںتو شاخیں اور جھک آئیں گی۔ پھر آپ ﷺ نے آیت {ودانیۃ علیھم ظلھا الخ}پڑھی یعنی ان جنتی درختوں کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور اس کے میوے بہت قریب کردیے جائیں گے۔ یہ کھانا کھانے کی خواہش کریں گے تو سفید رنگ یا سبز رنگ کے پرندے ان کے پاس آکر اپنا سر اونچا کریں گے، یہ جس قسم کا اس کے پہلو کا گوشت چاہیں کھائیں گے ، پھر وہ زندہ کا زندہ جیسا تھا ،ویسا ہی ہو کر اڑجائے گا، فرشتے ان کے پاس آئیں گے ، سلام کریں گے اور کہیں گے کہ یہ جنتیں ہیں جن کے تم اپنے اعمال کے باعث وارث بنائے گئے ہو۔ اگر کسی حور کا ایک بال زمین پر آجائے تو وہ اپنی چمک سے اور اپنی سیاہی سے نور کر روشن کرے اور سیاہی نمایاں رہے۔(تفسیر ابن کثیر ، جلد ۴،صفحہ ۴۴۷)

جنت کا درخت جس کی جڑ میں سے دو نہریں نکلتی ہیں

ابن ابی حاتم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول مروی ہے کہ جنت کے دروازے پر پہنچ کر جنتی ایک درخت کو دیکھیں گے جس کی جڑ میں سے دو نہریں نکلتی ہوں گی ۔ ایک میں وہ غسل کریں گے جس سے اس قدر پاک وصاف ہوجائیں گے کہ ان کے جسم اور چہرے چمکنے لگیں گے، ان کے بال کنگھی کیے ہوئے، تیل والے ہوجائیںگے کہ پھر کبھی سلجھانے کی ضرورت ہی نہ پڑے ، نہ چہرے اور جسم کا رنگ روپ ہلکا پڑے۔پھر یہ دوسری نہر پر جائیں گے گویا کہ ان سے کہہ دیا گیا ہواس میں سے پانی پیئیں گے جن سے تمام گھن کی چیزوں سے پاک صاف ہوجائیں گے ۔جنت کے فرشتے انھیں سلام کریں گے ، مبارک باد پیش کریںگے ،اور انھیں جنت میں جانے کو کہیں گے کہ آپ خوش ہوجائیے ، اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے طرح طرح کی نعمتیں مہیا کررکھی ہیں، ان میں سے کچھ بھاگے دوڑے جائیں گے۔
اور جو حوریں اس جنتی کے لیے مخصوص ہیں ان سے کہیں گے، لو مبارک ہو!فلاں صاحب آگئے۔نام سنتے ہی خوش ہوکر وہ پوچھیں گی کہ کیا تم نے خود انھیں دیکھا ہے، وہ کہیں گے: ہاں !ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ کر آرہے ہیں، یہ مارے خوشی کے دروازے پرآ کھڑی ہوں گی ،جنتی جب اپنے محل میں آکر دیکھے گا کہ گدے برابر برابر لگے ہوئے ہیں، اور آبخورے رکھے ہوئے ہیں،اور قالین بچھے ہوئے ہیں، اس فرش کو ملاحظہ فرماکر اب جو دیواروں کی طرف نظر کرے گا تو وہ سرخ وسبز اور زرد وسفید اور قسم قسم کے موتیوں کی بنی ہوئی ہوں گی ، پھر چھت کی طرف نگاہ کرتے گا تو وہ اس قدر شفاف اور مصفا ہوگی کہ نور کی طرح چمک دمک رہی ہوگی ، جس کی روشنی آنکھوں کی روشنی بجھادے، اگر خدا اسے برقرار نہ رکھے۔ پھر اپنی بیویوں پر یعنی جنتی حوروں پر محبت بھری نگاہ ڈالے گا، پھر اپنے ماتحتوں میں سے جس پر اس کا جی چاہے بیٹھے گا اور کہے گا: خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں ہدایت کی، اگر اللہ ہمیں یہ راہ نہ دکھاتا تو ہم ہرگز اسے تلاش نہیں کرسکتے تھے۔(تفسیر ابن کثیر ، جلد ۴صفحہ۴۴۷)

No comments:

close