40+ways+to+respect+your+parents - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Friday, September 27, 2019

40+ways+to+respect+your+parents






بوڑھے ماں باپ کا ہر حال میں خیال رکھیے



Image result for ‫والدین کے ساتھ حسن سلوک‬‎

Image result for ‫والدین کے ساتھ حسن سلوک‬‎

بوڑھے ماں باپ کا ہر حال میں خیال رکھیے

بوڑھے عام طور پر بوجھ سمجھے جاتے ہیںاور بہت سے گھروں میں ان کی کوئی قدر وقیمت نہیں ہوتی ۔ ان کے مشوروں اور نصیحتوں کو بکواس سمجھا جاتا ہے ۔ کاروبار کرنے اور پینشن پانے والے بزرگوں کو برداشت کرلیا جاتا ہے، مگر جن بزرگوں کی آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا بزرگ جو کما کر لاتے ہیں یا کاروبار کرتے ہیں یا پھر پینشن پاتے ہیں تب تک ان کی خدمت میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جاتی اور انھیں بوجھ بھی نہیں سمجھا جاتا ۔وقت پر کھانا ہی نہیں بلکہ وقتاًفوقتاً گھر والوں کا پیار بھی امڈتا رہتا ہے اور بیمار ہونے پر ان کی تیمارداری بھی کی جاتی ہے کیونکہ دوائوں کا خرچ خود برداشت کرتے ہیں۔
ایسے بزرگوں کی بھی عزت کی جاتی ہے جن کے نام زمین اور جائیدادہوتی ہے ۔اور ان کی تیمارداری یا ان پر محبتیں اس لیے لٹائی جاتی ہیں کہ انھیں اس جائیداد میںسے حصہ مل جائے ،یعنی کمانے والے ،کاروبار کرنے والے یا بے شمار دولت رکھنے والے بزرگوں کو سرآنکھوں پر بٹھایا جاتا ہے وہ بھی اس وقت تک جب تک ان کے پاس دولت ہوتی ہے یا وہ کمانے کے قابل ہوتے ہیں ۔جہاں ان کے پاس دولت ختم ہوجاتی ہے یا وہ کمانے کے لائق نہیں رہ جاتے ۔انھیں بوجھ سمجھا جانے لگتا ہے ۔ ایسا ہر گھر میں نہیں ہوتا۔ لیکن بیشتر گھروں میں بزرگوں کو اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
بات وہیں آکر رک جاتی ہے کہ آخر اس کا ذمہ دار کون ہے؟کیا وہ بچے ہیں جن کی پرورش انہی بزرگوں نے بڑے ناز ونعم سے تو کی لیکن انھیں بزرگوں کی عزت اور خدمت کا سلیقہ نہیں سکھایا؟انھیں یہ نہیں بتایا کہ وہ بھی اپنے بچوں کے لیے بیمارہونے پر انھیں بوجھ نہیں سمجھا کرتے تھے۔انہوں نے کبھی یہ سوچ کر انھیں تعلیم سے محروم نہیںرکھا کہ چھوڑو کون تعلیم دلوائے۔ کہاں سے اتنے پیسے خرچ کروں؟پیٹ بھرنے کے لیے بعض اوقات وہ خود بھوکے سوجایا کرتے تھے لیکن انھیں پیٹ بھر کھانا کھلائے بغیر کبھی نہیں سلایا۔بچوں کا مستقبل سنوارنے کے لیے انھی بزرگوں نے اپنے آپ کو وقف کردیا۔پھر ان کے ساتھ برا سلوک کیوں کیا جاتا ہے؟
کیانوجوان یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کبھی بوڑھے نہیںہوں گے؟اپنے والدین اور بزرگوں کے ساتھ بدسلوکی اور بدتمیزی کرنے والے نوجوان والدین یہ بھول جاتے ہیں کہ کل کو ان کی بھی اولاد جوان ہوگی اور کل وہ بھی بوڑھے ہوں گے۔اور جوسلوک وہ اپنے ماں باپ اور بزرگوں کے ساتھ کررہے ہیں ۔ان کے ساتھ بھی کیا جاسکتا ہے۔
زندگی اس ہاتھ دے اس ہاتھ لے کا نام ہے۔یعنی آپ اپنے بزرگوں سے جیسا سلوک رویا رکھیں گے ہوسکتا ہے کل آپ کو بھی اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑے ۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہر انسان ایک نہ ایک دن بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچے گا۔ظاہر ہے کہ ہم نے جس طرح اپنے ماں باپ اور بزرگوں کے ساتھ سلوک کیا ہوگاویسا ہی سلوک ہمیں اپنے بچوں سے ملے گا۔اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کو اپنے آپ پر بوجھ نہ سمجھیں بلکہ ان کی قربانیوں اور ان کی بزرگی کا خیال کرتے ہوئے ان کی تیمارداری ،ان کی دل بستگی،ان کی پسند ناپسند، ان کے آرام اور ان کی ضروریات کا بھرپور خیال رکھیں۔
بزرگ بڑھاپے میں تھوڑے سخت اور چڑ چڑے ہوجاتے ہیں اور یہ عمر کا تقاضا ہے کہتے ہیں کہ بچہ اور ایک بوڑھا برابر ہوتے ہیں۔ یعنی جب انسان بوڑھاہوجاتا ہے تو وہ بچوں جیسا ہوجاتا ہے۔ ان کاضد کرنا،بات بات پر چڑنا عام بات ہے، بزرگ بالکل اس بچے کی طرح ہوجاتے ہیں جو اپنی بات پوری نہ ہونے یا کسی چیز کے نہ ملنے پر ناراض یا چڑ چڑ ا جاتا ہے ۔ان کی خدمت اس طرح کریں جیسے ہم اپنے بچے کی کرتے ہیں۔
بزرگوں کی خدمت کرنا نہ صرف دنیا میں آپ کو سرخرو کرے گا بلکہ آپ کی آخرت بھی سنور جائے گی۔بوڑھوں کا بیمار ہونا ،بات پر نکتہ چینی کرنا یا گھر ہی میں موجود رہنا بے شک آپ کو پریشان کرتا ہوگا،لیکن ان حالات میں ہی آپ کی صحیح آزمائش ہوتی ہے کہ آپ کو اپنے والدین کو یا گھر کے بزرگوں کو کتنی اہمیت دیتے ہیں اور ان کی کتنی تیمارداری کرتے ہیں۔ ایک طرح سے یہ آپ کا امتحان ہے اور اس امتحان میںکامیابی کے بعد ہی آپ دنیا وآخرت میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔
بزرگوں سے بھی ایک گزارش ہے کہ وہ اپنے آپ کو اتنا کمزور اور لاغرنہ بنائیں کہ بچے آپ کو بوجھ سمجھنے لگیںیا آپ سے چڑنے لگیں،یہ اسی وقت ممکن ہوسکتا ہے جب بزرگ نہ صرف اپنے آپ کو مثالی والدین بنا کر پیش کریں ،بلکہ بچوں کی تربیت بھی اسی انداز میں کریں کہ وہ عمر کے کسی بھی حصے میں آپ سے بدتمیزی کرنے کی ہمت نہ کرسکیں ، نہ ہی آپ کے مشوروں کو رد کرسکیں۔
بعض بزرگ بلاوجہ گھر کے معاملات میں دخل دیتے ہیں یا اپنی بات منوانے کے لیے بچوں کو برابھلا بھی کہتے رہتے ہیں ۔بھلے ہی ان کی بات نامناسب ہو وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان کی ہی بات مانی جائے۔ایسے حالات میںاولاد اور والدین کے درمیان تلخیاں بڑھتی جاتی ہیں ،اس لیے بزرگوں کو بھی عمر اور تجربات کی روشنی میں مصلحت سے کام لیتے ہوئے اپنے خاندان کو آگے بڑھانے میں مدد دینی چاہیے اور نوجوانوں کو بھی ان کا ساتھ دینا چاہیے تب جاکر نوجوانون اور بزرگوں کے بیچ کی اس خلش کو ختم کیا جاسکتا ہے ۔ مسلم معاشرے میں اسلامی تعلیمات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بزرگوں کے احترام اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے ، اس سے دوگنا فائدہ ہوگا دنیاوی بھی اخروی بھی۔

No comments:

close