islamic+dream+meanings+&+interpretations - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Monday, September 23, 2019

islamic+dream+meanings+&+interpretations


خوابوں کی تعبیرات اوران کے آداب







خوابوں کی تعبیرات اوران کے آداب

٭ اچھے خوابوں کو پسند کرنا اور ان سے خوش ہونا ۔
٭ مسجد میں خواب معلوم کرنا۔
٭ تعبیر دیتے وقت دعاء ماثورہ کا پڑھنا۔
٭ خواب کی کسی صالح، صاحب الرائے اور اہل تعبیر سے تعبیر لینا۔
٭ اچھے خواب پر الحمد للہ کہنا۔
٭ پریشان کن خواب پر نماز پڑھنا۔
٭ بڑوں کا چھوٹے سے خواب معلوم کرنا۔
٭ مسجد میں خواب کی تعبیر دینا۔
٭ فجر کے بعد خواب کی تعبیر دینا۔
٭ خواب یا صالح یا اہل محبت سے ذکر کرنا۔
٭ برے خواب پر تعوذ پڑھنا۔
٭ پریشان کن اور برے خواب کا کسی سے ذکر نہ کرنا۔

خواب معلوم کرنا

حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کی عادت طیبہ تھی کہ اپنے اصحاب سے بکثرت یہ پوچھا کرتے تھے کہ تم میں سے کسی نے خواب میں کچھ دیکھا ہے؟پس جو خواب دیکھتا وہ آپ ﷺ کے سامنے خواب پیش کرتا ۔مختصراًبخاری،جلد ۳،صفحہ ۱۰۴۳

فائدہ

مومن کا خواب مبشرات الٰہی اور نبوت کا ایک جز ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواب کی تعبیر بہت عمدہ دیا کرتے تھے، اس لیے آپ ﷺ سے پوچھا کرتے تھے اور آپﷺ کا یہ پوچھنا فجر کی نماز کے بعد ہوا کرتا تھا۔ (بخاری جلد ۲، صفحہ ۱۰۴۳)

خواب پیش کرنا

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص خواب دیکھا کرتا تھا ، وہ آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کرتا تھا، چنانچہ میں نے بھی (اسی تمنا میں کہ کوئی خواب دیکھوں تو آپ ﷺ کی خدمت میںپیش کروں )کہا، اے اللہ !کوئی خیر ہوتو ہمیں بھی دکھا تاکہ اس کی تعبیر حضور ﷺ سے معلوم کروں ، چنانچہ میںسویا تو خواب دیکھا۔(مختصر اًبخاری جلد ۲، صفحہ ۱۰۴۱)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عہد نبوت میں حضراتِ صحابہ کرام میں سے کوئی خواب دیکھتا تو آپ ﷺ کی خدمت میں وہ خواب پیش کرتا ، تو آپ فرماتے ، ماشا اللہ ۔ میں نئی عمر کا نوجوان تھا،نکاح سے قبل مسجد میں سویا کرتا تھا، میں اپنے دل میںکہتا : اگر تیرے اندر کوئی بھلائی ہوتی تو تو بھی خواب دیکھتا ۔ایک رات میں سویا تو کہا:اے اللہ!اگر آپ جانتے ہیں کہ مجھ میں کوئی اچھائی ہے تو مجھے بھی کوئی خواب دکھائیے۔(مسند طیالسی،جلد ۱،صفحہ ۳۵۰،بخاری جلد ۲،صفحہ ۱۰۴۱)

خواب پسند کرنا

ابوبکرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ کو اچھے خواب بہت پسند تھے، آپ لوگوں سے خواب کے متعلق پوچھا کرتے تھے ، پھر اس کی تعبیر دیتے تھے۔ (ابودائود طیالسی ، جلد : ۱، صفحہ ۳۵۰)
(۸۳)فجر کے بعد خواب معلوم کرنا
ابن زمیل جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی پاک ﷺ فجر کی نماز پڑھ لیتے تو پیر نکال کر بیٹھ جاتے (یعنی آرام سے)۷۰مرتبہ استغفار پڑھتے ، فرماتے کہ ۷۰سات سو کے برابر ہے۔ اس شخص میں کوئی بھلائی نہیںجس کے ایک دن کے گناہ سات سو سے زائد ہوں ، پھر لوگوں کی طرف رخ فرماتے ۔ آپﷺ خواب کو بہت پسند فرماتے ۔ آپ ﷺ پوچھتے کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے، چنانچہ راوی ابن زمیل کہتے ہیں کہ میں نے اپنا خواب بیان کیا۔(سیر ، صفحہ ۴۱۱،مجمع ، جلد ۲،صفحہ ۱۸۳)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ جب فجر کی نماز سے فارغ ہوتے تو پوچھتے کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے اور فرماتے کہ میرے بعد نبو ت باقی نہیں رہے گی مگر اچھے خواب۔(ابودائود ، صفحہ ۵۸۴)

فائدہ

آپ ﷺ کی عادت طیبہ تھی کہ فجر کی جماعت سے فارغ ہوکر لوگوں کی جانب متوجہ ہوکر خواب معلوم فرماتے، کبھی حضرات صحابہ خواب بیان کرتے ، کبھی آپ ﷺ اپنا خواب حضرات صحابہ کے سامنے بیان کرتے۔

خواب کی تعبیر صبح کی نماز کے بعد

حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ آپ ﷺ بسا اوقات اپنے اصحاب سے پوچھتے کہ کوئی خواب دیکھا ہے؟پس جس کے بارے میں اللہ پاک چاہتا (جس کو اللہ پاک خواب دکھاتا )خواب ذکرکرے، وہ ذکر کرتا اور آپ اس کی تعبیر دیتے۔(بخاری مختصراً جلد ۲، صفحہ : ۱۰۴۳)
آپ ﷺ کی عادت طیبہ تھی کہ آپ صبح کی نماز کے بعد خواب معلوم کرتے اور اسی وقت تعبیر دیتے۔
صبح کی نماز کے بعد ہی خواب کی تعبیر دینی سنت او ربہتر ہے۔ چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح بخاری میں ایک باب قائم کیا ہے ۔’’تعبیر الرویا بعد صلوٰۃ الصبح ‘‘علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے عمدۃ القاری میںاور حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں لکھا ہے کہ طلوع شمس سے قبل خواب کی تعبیر دینی مستحب ہے۔ نماز ِ صبح کے وقت خواب اور اسی کی تعبیر اس وجہ سے بہتر ہے کہ رات کے قریب ہونے کی وجہ سے خواب محفوظ ہوگا،تازہ ہونے کی وجہ سے ذہن سے خواب یا اس کے اجزاء غائب نہ ہوں گے،نیز اور بھی دوسرے مصالح ہیں۔

پہلی تعبیر کا اعتبار

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ، جو پہلی تعبیر دے اس کا اعتبار ہے۔(ابن ماجہ ، صفحہ ۲۷۹)

فائدہ 

جس سے اوّلا خواب بیان کرے اور تعبیر لے اسی تعبیر کا اعتبار ہے، اسی لیے حکم ہے کہ ہر ایک سے خواب بیان نہ کرے ۔ حافظ ابن حجر نے ذکر کیا ہے کہ مسند عبد الرزاق میں ابو قلابہ کا قول ہے کہ جیسی تعبیر دی جائے واقع ہوتی ہے۔(فتح الباری ، جلد ۱۲،صفحہ ۴۳۲)

خوا ب کی تعبیر دیتے اور سنتے وقت کیا پڑھے؟

حضرت ضحاک جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے خواب سننے کے وقت پڑھا:
خیر تلقاہ وشر توقاہ وخیر لنا وشر لاعدائنا والحمد للہ رب العالمین۔(سیرۃ،جلد :۷،صفحہ:۴۱۱)
’’تم کو بھلائی حاصل ہو، برائی سے محفوظ رہو، بھلائی ہمارے لیے برائی دوسروں کے لیے، تعریف اللہ کے لیے ، جو ہر عالم کا مربی ہے۔‘‘

مومن کا خواب نبوت کا ایک حصہ ہے

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ اچھے خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ (بخاری ، جلد : ۲،صفحہ۱۰۳۵)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔(بخاری ، جلد :۲،صفحہ ۱۰۳۵)

فائدہ  

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے خطابی کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ اچھا خواب نبو ت کا چھیالیسواں حصہ اس طرح ہے کہ حضور ﷺ نبو ت سے پہلے چھ ماہ تک اچھے خواب دیکھتے رہے، اس کے بعد وحی کا سلسلہ شروع ہوا جو ۲۳سال تک جاری رہا اور ایک سال کے ۶مہینوں کے اعتبار سے دوحصے ہوتے ہیں، پس ۲۳سال کے کل چھیالیس (۴۶)حصے ہوئے، اس اعتبار سے ۶ماہ جو اچھے خواب دیکھنے کا زمانہ ہے وہ نبوت کا چھیالیسواں حصہ بن گیا، اور بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ ہمیں اس کی حقیقت اور مطلب معلوم نہیں ، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ ﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔

اچھا خواب مومن کے لیے بشارت ہے

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا: نبوت میں مبشرات کے علاوہ کچھ باقی نہیں۔ پوچھا کہ مبشرات کیا ہیں؟آپ ﷺ نے فرمایا: اچھے خواب ۔ بخاری ، جلد : ۲ صفحہ ۱۰۳۵
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا: رسالت اور نبوت منقطع ہوگئی، نہ میرے بعدرسول ہے نہ نبی ۔ البتہ مبشرات ہیں، پوچھا کہ وہ مبشرات کیا ہیں ، فرمایا:اچھے خواب جسے نیک مومن دیکھتا ہے ، یا دکھایا جاتا ہے۔
(ترمذی ، جلد ۲،صفحہ ۵۱،ابودائود،احمد ،سیرۃ جلد۷، صفحہ ۴۰۸،ابن ماجہ،صفحہ ۲۷۸)
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی پاک ﷺ سے پوچھا اللہ تعالیٰ کا قول:   {لھم البشریٰ فی الحیوٰۃ الدنیا }(ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بشارت ہے) کا کیا مطلب ہے؟ آپﷺ نے فرمایا،وہ اچھے خواب ہیں جن کو مؤمن دیکھتا ہے یا دکھایا جاتا ہے۔(ابن ماجہ ، صفحہ ۲۷۸)
حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ، اچھے خواب مؤمن کے لیے دنیا میں بشارت ہیں۔(طبرانی ، کنز الاعما ،جلد ۱۵،صفحہ ۳۹۳)
وحی کے ختم اور خواب کے باقی رہنے کا مطلب حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے یہ ذکر کیا ہے کہ میری (یعنی نبی کریم ﷺ) کی وفات سے وحی کا سلسلہ جس سے آئندہ ہونے والے امور کا علم ہو ،یہ تو منقطع ہوگیا۔ البتہ سچے خواب جن سے ہونے والی باتوں کا علم ہوسکتا ہے، باقی ہیں۔(صفحہ ۳۷۶)

اچھا خواب دیکھے تو کیا کرے؟

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا، جب تم میں سے کوئی پسندیدہ خواب دیکھے تو اللہ کی جانب سے ہے۔ اس پر الحمد للہ کہے اور اسے بیان کرے (بخاری ، صفحہ ۱۰۴۳)
یعنی اس نعمت پر شکر ادا کرے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے نبو ت کی ایک خیر سے نوازا۔
(۹۰)خواب کی نوعیت اور اس کی قسمیں
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ خواب کی تین نوعتیں ہیں۔
٭ نفس وذہن کی باتیں۔اس کی کچھ حقیقت (تعبیر )نہیں۔
٭ جو شیطان کی جانب سے ہو۔ پس جب ناپسندیدہ خواب دیکھے تو شیطان سے پناہ مانگے اور بائیں جانب تھتھکارے۔اس کے بعد کوئی نقصان نہ ہوگا۔
٭ وہ جو خدا تعالیٰ کی جانب سے بشارت ہو۔ او ر مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے، اسے کسی خیر خواہ صاحب الرائے کے سامنے پیش کرے کہ وہ اچھی تعبیر دے اور اچھی بات کہے۔(ابواسحٰق ، سیرۃ جلد ۷،صفحہ ۴۰۷)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:خواب تین قسم کے ہوتے ہیں۔
٭ اللہ کی طرف سے بشارت ۔
٭ خیالی باتیں۔
٭ شیطان کا خوفزدہ کرنا ۔ابن ماجہ صفحہ :۲۷۹
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ آپ ﷺ سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا: خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: بعض وہ ہوتے ہیں جو شیاطین کی جانب سے خوف کنندہ ہوتے ہیں، تاکہ وہ انسان کو رنجیدہ کریں۔بعض وہ ہوتے ہیںجن کو انسان بیداری میں خیال کرتا ہے اور سوچتا ہے بعض وہ ہیںجو نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہیں(یعنی سچا خواب جو خدا کی جانب سے ہے)۔(ابن ماجہ: صفحہ ۲۷۹)

فائدہ

بسا اوقات انسان بیداری میں جوکرتا ہے اور سوچتا ہے ، اس کے ذہن میں رہتا ہے وہ بھی خواب میں آجاتا ہے ، اس کی کوئی تعبیر نہیں۔ وہ خیال کی ایک تصویر ہے، لہٰذا تعبیر کے وقت اس کا خیال ضروری ہے کہ وہ خواب کی کس قسم سے متعلق ہے، صرف ایک قسم کے خواب کی کچھ تعبیر ہوسکتی ، یہ وہی ہے جسے مبشرات کہا گیا ہے۔’’لھم البشریٰ‘‘سے قرآن میں اسی کی جانب اشارہ ہے۔یہی نبوت کا چھیالیسواں جزہے۔

فائدہ

حافظ ابن حجر نے بیان کیا ہے کہ خواب کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں
حدیث پاک میں تین قسمیں مذکور ہیں،یہ حصر کے لیے نہیں ہے، اس کے علاوہ اور بھی خواب کی قسمیں ہیں۔ مثلا بیداری کی باتیں، بعینہٖ خواب میں دیکھنا ، جیسے کسی کی عادت ہے، فلاں وقت کھانے کی چنانچہ اسی وقت کھانے کو وہ خواب میں دیکھ رہاہے۔(فتح الباری، جلد ۱۲،حصہ ۴۰۸)خواب کی ایک قسم اضغاث بھی ہے جسے خوابہائے پریشان بھی کہا جاتا ہے۔(صفحہ ۴۰۸)ادھر ادھر کا دیکھنا ، اس کا تعلق بھی خیالی امور سے ہوتا ہے اس کی بھی کوئی تعبیر نہیں۔
(۹۱)شیطانی خواب
حضرت ابو قتاد ہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اچھے خواب اللہ کی جانب سے ہوتے ہیں اور برے(ڈراؤنے ، پریشان کن خواب)شیطان کی جانب سے ہوتے ہیں۔

فائدہ

شیطان پریشان کرنے کے لیے اور وہم میں مبتلا کرنے کے لیے ڈرائونے خواب دکھاتا ہے۔

ناپسندیدہ خواب کسی سے بیان نہ کرو

حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم کوئی پسندیدہ خواب دیکھو تو اپنے دوستوں کے علاوہ کسی سے بیان نہ کرو،او ر جب ناپسندیدہ خواب دیکھو تو کسی سے بیان نہ کرو، اس سے کوئی ضرر نہ ہوگا۔مختصراًبخاری،جلد ۲،صفحہ ۱۰۴۳
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:ناپسندیدہ خواب دیکھو تو یہ شیطان کی جانب سے ہے۔ اس کی برائی سے پناہ مانگو اور اسے کسی سے بیان نہ کروتو نقصان نہ ہوگا۔مختصراً بخاری،جلد ۲،صفحہ ۱۰۴۳
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ور کہا کہ میں نے خواب میںدیکھا ہے کہ گویا میرا سر کٹ گیا ہے۔ آپ مسکرانے لگے او ر فرمایا: جب تمہارے ساتھ خوا ب میں شیطان کھیلے تو کسی کو مت بتائو۔(مشکوٰۃ ، صفحہ ۳۹۵)

فائدہ

جو خواب ’’اضغاث احلام‘‘ ہوتے ہیں،یعنی شیطان اس کی جانب سے پریشان کن ہوتے ہیں، ان کی تعبیر نہیں ہوتی۔
شاید آپ ﷺ کو اس کا علم بذریعہ وحی ہوگیا ہو کہ اس کی کوئی تعبیر نہیں۔ معبرین ایسے خواب کی تعبیر زوال سلطنت یا نعمتوں کے زوال سے دیتے ہیں۔(طیبی،مشکٰوۃ ، صفحہ ۳۹۵)

ناپسندیدہ خواب دیکھے تو کیا کرے

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا؛ جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو بائیں جانب ہوجائے، اللہ تعالیٰ سے بھلائی کا سوال کرے، اس کی برائی سے پناہ مانگے۔(ابن ماجہ، صفحہ ۲۷۹،سیرۃ،جلد ۷،صفحہ ۴۰۸)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو بائیں جانب تھتھکاردے اور شیطان سے پناہ مانگے{اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم}پڑھے اور کروٹ بدل لے۔(ابودائود ،صفحہ ۶۰۵)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی ابن ماجہ والی روایت میں ہے بائیں جانب تین مرتبہ تھتکاردے،حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : اچھے خواب خدا کی جانب سے ہوتے ہیں اور برے خواب دیکھے توشیطان مردود سے پناہ مانگے یعنی{اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم} پڑھے اور جس کروٹ پر ہو اسے بدل لے۔ (ابن ماجہ، صفحہ ۲۷۹)

خواب سے بیماری

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا کہ میں نے ایسا ڈرائونا خوا ب دیکھتا ہوں تو اس کے دیکھنے کے بعد بیمار پڑ جاتا ہوں ۔ آپ نے فرمایا : اچھے خواب اللہ کی جانب سے ہوتے ہیں اور برے شیطان کی جانب سے۔ اگر تم میں سے کوئی ایسا خوا ب دیکھے تو بائیں جانب ۳ مرتبہ تھوک دے اور {اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم} پڑھے تو اس سے کوئی نقصان نہ ہوگا۔(مجمع ، جلد ۷، صفحہ ۱۷۶)
فائدہ:
اس سے معلوم ہوا کہ بعض شیطانی خواب ایسے بھی ہوتے ہیں جس سے انسان بیمار پڑسکتا ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ابوسلمہ اور ابو قتادہ کے متعلق بیان کیا کہ وہ خواب دیکھتے تو بیمار پڑ جاتے ۔(بخاری ،جلد ۲،صفحہ ۱۰۴۳)
لہٰذااگر اس قسم کے خواب کے بعد مذکورہ عمل کرلیا جائے تو ضرر سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
فائدہ : 
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کی روایت میں بیان کیا ہے کہ اگر ناپسندیدہ خواب دیکھے تو اٹھ جائے اور نماز پڑھے اور کسی سے بیان نہ کرے(بخاری،جلد۲،صفحہ ۱۰۴۳)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ اگر برے خواب دیکھے تو اس کے آداب یہ ہیں:
٭ {اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم}پڑھے۔
٭ بائیں جانب تھتکاردے۔
٭ کسی سے بیان نہ کرے ۔
٭ کروٹ بدل لے۔
٭ اٹھ کر نماز پڑھ لے۔
بعضوں نے ایسے موقع پر آیت الکرسی بھی پڑھنے کو کہا ہے(فتح الباری ، جلد ۱۲،صفحہ ۳۷۰)
علامہ قرطبی نے بیان کیا ہے کہ برے خواب کے بعد نماز پڑھنا سب آداب کو شامل اور جامع ہے۔(فتح الباری ، صفحہ ۳۷۱)
ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ سے ناپسندیدہ خواب کے بعد یہ دعا منقول ہے، اسے پڑھ لے:
’’اعوذ بما عاذت بہٖ ملائکۃ اللہ ورسولہٖ من شررؤیا ھٰذہٖ ان یصیبنی فیھا ما اکرہ فی دینی ودنیای‘‘
(سعید ابن منصور،فتح ۱۲،صفحہ ۳۷۱)
’’میں اس خواب کی تکلیف دہ امور سے اپنے دینی اور دنیوی معاملات میں پناہ مانگتا ہوں، جیسے کہ خدا کے فرشتوں اور اس کے رسول نے پناہ مانگی ہے۔
(۹۵)صبح کا خواب زیادہ سچا ہوتا ہے
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: زیادہ سچا خواب صبح کے وقت کا ہوتا ہے۔ (ترمذی ،صفحہ ۳۹۷)
فائدہ:
حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ سحر کے وقت کے خواب کی تعبیر بہت جلد واقع ہوتی ہے،خاص کر صبح صادق کے وقت کی۔ دوپہر کے وقت کی بھی خواب کی تعبیر جلد واقع ہوتی ہے(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۹۲)
یعنی جس طرح مرد کا خواب صحیح اور قابل تعبیر ہوگا۔ اسی طرح عورت کا بھی ہوگا۔
(۹۶)سچ بولنے والے کا خواب سچا ہوتا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : جو سچ بولنے والا ہوتا ہے ، ا س کا خواب سچا ہوتا ہے، (ابن ماجہ ، صفحہ ۲۸۰)
فائدہ:
جو آدمی جھوٹ بولتا ہے اس کا خواب بھی جھوٹا ہوتا ہے ، اس سے ہر شخص اندازہ لگا سکتا ہے کہ اس کا خواب کیسا ہوگا، آج جھوٹ کی بیماری عام ہے کہ بسا اوقات آدمی بلا قصد وارادہ کے بھی جھوٹ بول دیتا ہے۔ جو جتنا سچا ہوگا ، اس کا خواب اتنا ہی سچا ہوگا ۔ اسی لیے حضرات انبیاء علیہ السلام کا خواب سچا ہوتا ہے۔ جو لوگ نیکی اور اصلاح میں کم ہیں، اکثر ان کا خواب اضغاث احلام ہوتا ہے، بہت کم سچا اور لائق تعبیر ہوتا ہے۔(فتح الباری ، صفحہ ۳۶۳)
(۹۷)خواب کس سے بیان کرے؟
ابورزین عقیلی فرماتے ہیں کہ رسول ا للہ ﷺ نے فرمایا : خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ تاوقتیکہ نہ بیان کیا جائے معلق رہتا ہے۔ اسے اپنے دوست ،سمجھدار کے علاوہ کسی سے نہ بیان کرو۔
ایک روایت میں ہے کہ خواب کی جب تک تعبیر نہ دی جائے معلق رہتا ہے۔ جب تعبیر دی جاتی ہے تو واقع ہوجاتا ہے۔ خواب کو کسی خیر خواہ دوست او ر صاحب الرائے کے علاوہ کسی سے بیان نہ کرو۔(مشکوٰۃ ،صفحہ ۶۹۳)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ خواب کسی عالم، یا خیر خواہ کے علاوہ سے بیان مت کرو۔(مجمع، جلد ۷،صفحہ،۱۷۲)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی خواب دیکھے تو اسے کسی خیر خواہ یا صاحب علم سے بیان کرے۔(کنزالعمال ، جلد ۱۹،صفحہ ۲۶۲)
فائدہ:
مطلب یہ ہے کہ ہر شخص کے سامنے خواب نہ بیان کرے کہ ناپسندیدہ غلط تعبیر نہ دے دے ۔ بلکہ دیندا ر کے سامنے اسے پیش کرے ، اور اسی سے تعبیر لے کہ بسا اوقات جو تعبیر دی جاتی ہے واقع ہوجاتی ہے مزید یہ بھی خیال رہے کہ ہر خواب قابل تعبیر بھی نہیں کہ خواب کی تعبیر کے لیے پریشان ہو۔
(۹۸)خواب اپنے خیر خواہ دوست سے بیان کرے
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی اچھا خواب دیکھے تو اسے اپنے دوست کے علاوہ کسی سے بیان نہ کرے ۔ 
فائدہ:
حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ آپ ﷺ نے دوست کے علاوہ کسی اور سے اس وجہ سے منع کیا ہے کہ بسا اوقات دوسرا شخص بغض یا حسد کی وجہ سے ناپسندیدہ تعبیر نہ دے دے اور ایسا ہی واقع ہوجائے۔(فتح الباری ، جلد ۱۲،صفحہ ۴۳۱)
آپ ﷺ سے متعدد احادیث میں منقول ہے کہ ہر شخص سے اپنا خواب نہ بیان کرے، بلکہ عالم، خیر خواہ ، دوست ، ذی عقل ، صاحب الرائے سے بیان کرے ۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ عالم جہاں تک ممکن ہوگا اچھی تعبیر نکالے گا۔ خیر خواہ ہی کا رخ اختیار کرے گا ، دوست اگر خیر سمجھے گا تو تعبیر دے گا ، اگر کچھ شک ہوگا تو خاموش ہو جائے گا۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۶۹)
(۹۹)ذکر ِ خواب کے آداب
احادیث پاک سے اچھے خواب کے ذکر کے تین آداب معلوم ہوئے ہیں۔
٭ الحمد للہ کہے ۔
٭ اسے ذکر کرے۔
٭ اس کی تعبیر کسی عالم، خیر خواہ (واقف ِ فن)سے لے۔(فتح الباری، جلد ۱۲،صفحہ ۳۷۰)
(۱۰۰)تعبیر واقع ہوتی ہے
آپ ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ جب تم تعبیر دو تو اچھی تعبیر دو، خواب کی تعبیر دینے والے کے موافق واقع ہوتی ہے۔
(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۴۳۲)
(۱۰۱)تعبیر کے اصول 
فائدہ :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بلا سوچے سمجھے اور اصول تعبیر سے واقفیت کے بغیر تعبیر نہیں دینا چاہیے ۔ چونکہ تعبیر کا دینا ایک لطیف فن ہے۔ جو شخص عالم ربانی ، متقی ، پرہیز گار ، علوم اسلام سے واقف عالم امثال کے نکات واسرار کا عالم ہوگا ، وہی شخص اچھی تعبیر دے سکتا ہے ۔ خصائل نبوی میں ہے : خواب کی تعبیروں کو دیکھنا چاہیے ،نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام اور تابعین سے بکثرت خوابوں کی تعبیر نقل کی گئی ہے۔ فن تعبیر کے علماء نے لکھا ہے کہ تعبیر دینے والے شخص کے لیے ضروری ہے کہ سمجھدار متقی پرہیز گا ر، کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کا واقف ہو۔
(فتح الباری، جلد ۱۲،صفحہ ۳۹۲)
دربار نبوت کی چند تعبیریں
(۱۰۲)چاند کی تعبیر
حضر ت ابوبکر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے پوچھا، تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے۔ اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے دیکھا ہے کہ تین چاند ہمارے حجرے میں گرے ہیں ۔آپ نے فرمایا: اگر تیرا خواب سچ ہے تو میرا خیال (اسکی تعبیر کے متعلق یہ ہے کہ)اس میں تین افضلین اہل جنت مدفون ہوں گے ، چنانچہ آپﷺ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس میں مدفون ہوئے۔
(مجمع الزوائد، جلد ۷، صفحہ ۱۸۵)
(۱۰۳)دودھ پینے کی تعبیر 
حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک خواب بیان کیا کہ میرے سامنے دودھ لایا گیا ، میں نے اسے پیا(اور پی کر اس قدر سیراب ہوا) کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ اس کی سیرابی ناخن سے نکل رہی ہے ۔ پھر باقی ماندہ عمر کو دے دیا۔ لوگوں نے پوچھا، آپ ﷺ نے کیا تعبیر دی آپ نے فرمایا: علم سے (بخاری ،جلد ۲،صفحہ ۱۰۳۷)
فائدہ:
حافظ ابن حجر نے لکھا ہے کہ دودھ کی تعبیر قرآن ، سنت ،علم سے ہوتی ہے۔ (فتح الباری ، جلد ۱۲،صفحہ ۳۹۳)
لہٰذا جس نے جتنا دودھ پیتا دیکھا، اسی قدر وہ علم سے مستفیض ہوگا۔ بکری کا دودھ کمال ِ صحت ، خوشی کی طرف اشارہ ہے،گائے کا دودھ ملک کی خوشحالی کی طرف اشارہ ہے، البتہ درندوں کا دودھ دیکھنا اچھا نہیں ہے۔(فتح الباری، جلد ۱۲،صفحہ ۳۹۳)
(۱۰۴)پھونک مار کر اڑانے کی تعبیر 
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے اپنا خواب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میں سورہا تھا۔ دیکھا کہ میرے ہاتھ میں سونے کے کنگن رکھ دیئے گئے ہیں جو مجھے بڑے گراں گزرے اور مجھے رنج میں ڈال دیا۔ خواب ہی میں کہا گیا کہ میں اسے پھونکون ، چنانچہ میں نے پھونک ماری (تو دونوں اڑ گئے) ، میں نے اس کی تعبیر دی کہ دو جھوٹے مدعی نبوت ظاہر ہوں گے ، ایک اسود عنسی جسے فیروز نے یمن میں مارڈالا اور دوسرا مسیلمہ کذاب جسے عکرمہ رضی اللہ عنہ نے واصل جہنم کیا۔ (بخاری ، جلد ۲، صفحہ ۱۰۴۱)
حافظ ابن حجر نے بیان کیا کہ جس نے دیکھا کہ وہ اڑ رہا ہے اگر آسمان کی طرف ہو اور بلا کسی سیڑھی وغیرہ کے ہو تو ضرر کی طرف اشارہ ہے۔ اگر دیکھا کہ آسمان میں اڑ ا اورغائب ہوگیا تو موت کی طرف اشارہ ہے ۔ اگر لوٹ آیا تو مرض سے صحت کی اشارہ ہے۔اگر لوٹ آیا تو مرض سے صحت کی طرف اشارہ ہے۔ اگر چوڑائی میں اڑ رہا ہے تو سفر کی طرف اشارہ ہے۔(فتح الباری ، جلد ۱۲، صفحہ ۴۳۰)
(۱۰۵)شہد اور گھی کی تعبیر 
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے خواب دیکھا کہ ان کی دوانگلیوں میں سے ایک انگلی میں شہد اور دوسری انگلی میں گھی ہے۔ دونوں کو چاٹ رہے ہیں ۔ آپ ﷺ نے تعبیر دیتے ہوئے فرمایا: اگر تم زندہ رہے تودو کتابیں یعنی تورات اور قرآن پڑھو گے یعنی اس کے عالم ہوں گے ۔ چانچہ دونوں کے عالم ہوئے۔(ابویعلیٰ سیرۃ ، جلد ۷،صفحہ ۴۱۰)
فائدہ: شہد اور گھی کی تعبیر علم اور بھلائی سے ہوتی ہے۔
(۱۰۶)سرکٹنے کی تعبیر 
ابومجلذ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک شخص آپﷺ کی خدمت میں آیا اور عرج کیا کہ میں خواب دیکھتا ہوں کہ میرا سرکاٹ دیا گیاہے اور میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔ آپ ﷺ مسکرائے اور فرمایا:جب تمہارا سرکاٹ دیا گیا تو تم کس آنکھ سے دیکھ رہے تھے۔ ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ ان کا انتقال ہوگیا ۔ سرکٹنے کی تاویل ان کی وفات سے دی اور دیکھنے کی تعبیر اتباع سنت سے۔(سیرۃ ، جلد ۷،صفحہ ۴۱۷)
(۱۰۷)خواب گویا حقیقت 
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ نے خواب میں دیکھا کہ انھوں نے نبی پاک ﷺ کی پیشانی مبارک پر سجدہ کیا ،انھوں نے اس کا تذکرہ آپﷺسے کیا آپ ﷺ لیٹ گئے اور انھوںنے آپﷺ کی پیشانی پر سجدہ کیا ۔(مجمع الزوائد، جلد ۱،صفحہ ۱۸۲)
فائدہ:
خواب کو آپﷺ نے حقیقت میں پیش کردیا ، جس سے خواب کا سچا ہونا واضح ہوگیا۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پاک سے یہ اصول مستنبط کیا ہے، خواب میںکوئی نیک کام کرتا دیکھے تو بیداری میں کرلینا مستحب ہے۔(مرقات ، جلد ۴،صفحہ ۵۵۰)
(۱۰۸)سفید لباس کی تعبیر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ ﷺ سے ورقہ بن نوفل کے بارے میں معلوم کیا گیا ۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انھوں نے آپ ﷺ کی تصدیق کی تھی لیکن ظہور نبوت سے قبل ان کا وصال ہوگیا۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ خواب میں دکھائے گئے تو ان کا لباس سفید تھا اگر دوزخی ہوتے تو ان کا لباس اس کے علاوہ ہوتا ۔(مشکوٰۃ ،صفحہ ۳۹۳)
سفید کپڑوں میں ہونے کی وجہ سے آپﷺ نے ان کو ناجی میں شمار کیا ،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی کو سفید لباس میں ملبوس دیکھا جائے تو یہ نجات یافتہ کی علامت ہے۔
(۱۰۹)اعضاء و جوارح کی تعبیر 
حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا کہ میں اپنے گھر میں آپ کے اعضاء میں سے کوئی عضو دیکھتی ہوں ۔آپ ﷺ نے فرمایا:’اچھا خواب دیکھا ۔فاطمہ کی اولاد کو تم دودھ پلائو گی‘‘(ابن ماجہ ،صفحہ ۲۸۰)
عضوسے اشارہ اولاد کی طرف ہے ،اور گھر میں دیکھنے کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے گھر میں اس کا رہنا ہوگا۔ظاہر ہے کہ بچہ کا رہنا پرورش اور دودھ پلانے کے لیے ہی ہوسکتا ہے۔
(۱۱۰)چند خوابوں کی تعبیریں
حافظ ابن حجر عسقلانی نے شرح بخاری میں احادیث سے ماخوذ چند تعبیریں بیان کی ہیں،ان میں سے ہم چند تعبیریں یہاں نقل کرتے ہیں ۔
٭ خواب میں محل کا دیکھنا ، دیندا ر دیکھے تو عمل صالح کی طر ف اشارہ ہے، غیر دیندار دیکھے تو قید اور تنگی کی طرف اشارہ ہے۔ اور محل میں داخل ہونا شادی کی طرف اشارہ ہے۔(فتح الباری، جلد ۱۲،صفحہ ۴۱۶)
٭ خواب میں وضو کرتے ہوئے دیکھنا کسی اہم کام کے ہونے کی طرف اشارہ ہے۔ اگر وضو مکمل کیا ہے تو اس کی تکمیل اور اگر ادھورا چھوڑا ہے اس کے ناقص ہونے کی طرف اشارہ ہے۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۴۱۷)
٭ خواب میں کعبہ کا طواف ،حج اور نکاح کی طرف اشارہ ہے۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۴۱۷)
٭ پیالہ کا دیکھنا عورت یا عورت کی جانب سے مال ملنے کی طرف اشارہ ہے۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ۴۲۰)
٭ جس نے خواب میں کوئی بڑی تلوار دیکھی، اندیشہ ہے کہ کسی فتنہ میں پڑے گا، تلوار پانے سے اشارہ حکومت یا ولایت یا اونچی ملازمت کی طرف ، تلوار کو میان میں کرلینا اشارہ ہے شادی کی طرف۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۴۲۷)
٭ خواب میں قمیص پہنتے دیکھنا دین کی جانب اشارہ ہے ، جس قدر لمبی قمیض اور بڑی دیکھے گا اسی قدر دین اور عمل ِ صالح کی زیادتی کی جانب اشارہ ہوگا۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۹۵)
٭ شاداب باغیچے کی تعبیر بھی دین اسلام سے ہے ،کبھی ہرے بھرے باغ کی تعبیر علمی کتابوں سے بھی ہوتی ہے۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۹۷)
٭ عورتوں کادیکھنا حصول دنیا اور کبھی وسعتِ رزق کی جانب اشارہ ہوتا ہے۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۴۰۰)
بسا اوقات عورتوں کا دیکھنا اور اس سے لطف وحظ حاصل کرنا یہ شیطانی خواب ہوتا ہے ، اس کی کوئی تعبیر نہیں جیسا کہ عموماً نئی عمر والوں کو ہوتا ہے۔
(۱۱۱)نبی کریم ﷺ کو خواب میں دیکھنے کا بیان
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے خواب میں مجھے دیکھا ، پس اس نے مجھ ہی کو دیکھا، شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا ۔
حضر ت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میںدیکھا ، تحقیق کہ اس نے مجھے بیداری میں دیکھا۔
(دارمی،کنز العمال، جلد ۱۹،صفحہ ۲۷۴)
ابوبکر اصفہانی نے بیان کیا کہ سعد بن قیس نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ رسول پاک ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ جو روحوں میں محمد ﷺ کی روح پر ،جسموں میں محمد ﷺ کے جسم پر، قبروں میں محمد ﷺ کی قبر پر درود پڑھے گا، وہ مجھے خواب میں دیکھے گا اور جو مجھے خواب میں دیکھے گا قیامت میں مجھے دیکھے گا میں اس کی سفارش کروں گا اور جس کی میں سفارش کروں گاوہ میرے حوض سے پانی پئے گا، اور اللہ جل شانہ اس کے بدن کو جہنم پر حرام فرمادیں گے ۔ (القول البدیع السخاوی صفحہ ۴۲،فضائل درود ،صفحہ ۵۱)
فائدہ  :
نبی پاک ﷺ کو خواب میں دیکھنا بڑی مبارک بات ہے۔ ہر مومن بندہ کو اس امر عظیم کا اشتیاق رہتا ہے، کتنے ایسے برگزیدہ بندے جو تمنا لیے اس دنیا سے رخصت ہوگئے، مگر ان کو یہ دولت میسر نہیں آئی۔خیال رہے کہ خواب میں آپﷺ کا دیدار ہونا ضرور ایک اچھی اور قابل رشک وتعریف کی بات ہے، مگر نہ ہونا دین کے نقص اور خلل کی بات نہیں۔
فائدہ:
نبی پاک ﷺ کو اس شکل مبارک میں دیکھا ہے جو احادیث پاک میں مذکورہے، تو حقیقۃ آپ ﷺ ہی کو دیکھا ، اگر کچھ معمولی فرق کے ساتھ دیکھا ہے تو آپ ﷺ کا مثل ہے ایسے خواب کو’’اضغاث ‘‘خوابہائے پریشان داخل نہیں کیا جائے گا۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۸۶)
اگر ایسی حالت میں دیکھا جو آپ ﷺ کے خلاف تھی تو یہ دیکھنے والے قصور ہے ، مثلا خلاف سنت لباس میں دیکھا ۔ علامہ طیبی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ جس حالت میں بھی آپ کو دیکھا بشارت خوا ب کا مستحق ہوگا۔(فتح الباری ،صفحہ ۳۸۸)
اگر آپ کو خلاف سنت وخلاف شرع حکم کرتے ہوئے دیکھا تو یہ دیکھنے والے کا قصور ہے ۔ اور خوابی حکم ظاہری اصول شرع کے مطابق خلاف سنت یا خلاف شرع رہے گا۔ مثلا حکم کرتا دیکھا کہ کو ٹ پتلون پہنو،یا فلاں کو قتل کردو یا شراب پیو، تو اس پر عمل کرنا درست نہ ہوگا۔یہ دراصل اس کے خیالات کا آئینہ ہے جو متصور ہوا ہے۔(فتح الباری ،صفحہ ۲۸۶)اسی طرح خواب سے احکام شرعیہ ثابت نہیں ہوتے۔
(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۸۸)
مناوی نے بیان کیا ہے کہ آپ ﷺ کی غیر معروف صفت پر دیکھنے والا بھی آپﷺ ہی کو دیکھنے والا ہے۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۲۳)
بعض اہل علم کی رائے ہے کہ جس نے آپ ﷺ کو خواب میں دیکھا وہ بعد الموت آپﷺ کے مخصوص دیدار ِ مبارک سے نوازا جائے گا۔
(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۸۵)
ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ جس نے آپﷺ کو مسکراتا دیکھا اسے اتباع سنت کی توفیق ہوگی۔(جمع ،صفحہ ۲۳۲)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ جس نے خواب میں مجھ کو دیکھا اس نے حقیقۃ مجھ ہی کو دیکھا ، اس لیے کہ شیطان میری صورت نہیں بنا سکتا ۔
(شمائل ترمذی،صفحہ ۳۰)
فائدہ:
حق تعالیٰ شانہ نے جیسا کہ عالم ِ حیات میںحضور اقدس ﷺ کو شیطان کے اثر سے محفوظ فرمادیا تھا ایسے ہی وصال کے بعد بھی شیطان کو یہ قدرت مرحمت نہیں فرمائی کہ وہ آپ کی صورت بناسکے۔(خصائل ، صفحہ ۳۸۷)
کلیب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کا ارشاد مبارک سنایا جو مجھے خواب میں دیکھے ، وہ حقیقۃ مجھ ہی کو خواب میں دیکھتا ہے۔ اس لیے کہ شیطان میر ا شبیہ نہیں بن سکتا ۔ کلیب کہتے ہیں میں نے اس حدیث کا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے تذکرہ کیا اور یہ بھی کہا کہ مجھے خواب میں زیارت ہوئی ہے ۔ اس وقت حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا خیا ل آیا، میںنے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے اس خواب کی صورت کو حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی صورت کے بہت مشابہ پایا، اس پر حضر ت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی تصدیق فرمائی کہ واقعہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے بہت مشابہ تھے۔ ((فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۸۹)
علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ حضرات انبیاء اور فرشتوں کی شکل میں شیطان نہیں آسکتا (جمع ۲۳۲)
فائدہ:
بعض روایات میں آیا ہے کہ سینہ اور اس کے اوپر کے بدن کا حصہ تو حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا حضور اقدس ﷺ کے مشابہ تھا اور بدن کے نیچے کا حصہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا حضور اقدس ﷺکے زیادہ مشابہ تھا۔(خصائل،صفحہ ۳۸۸)
(۱۱۲)زیارت متبرک کے کچھ فوائد وتعبیرات
جس نے آپ ﷺ کو خواب میں دیکھا، اس کے صلاح وکمالِ دین کی علامت ہے ۔ حضرات انبیاء علیہم السلام کو خواب میں دیکھنا صلاح وتقویٰ ،کمال مرتبہ اور فلاح کی علامت ہے۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۸۷)
جس نے آپ ﷺ کو خواب میںمسکراتا ہوا دیکھا اسے اتباع واحیاء سنت کی بیش بہا دولت ملے گی۔ جس نے آپ کو غصہ وغیظ کی حالت میں دیکھا اس کے دین میں نقصان یا اس سے دین میں نقصان کی علامت ہے ۔’’اللٰھم احفظنا منہ‘‘ (جمع ،صفحہ۲۳۲)
آپ ﷺ کو خواب میں دیکھنا اسلام پر موت اور آخرت میں ملاقات اور زیارت کی علامت ہے۔ (جمع، صفحہ ۲۳۲)
جو آپ ﷺ کو خواب میں دیکھے، مرنے کے بعد اسے خصوصی زیارت کا شرف ملے گا۔(فتح الباری ،جلد ۱۲،صفحہ ۳۸۵)
آپ ﷺ کی زیارت ِ پاک قیامت میں شفاعت وسفارش کی علامت ہے۔(القول البدیع، صفحہ ۴۳)
ابن سیرین نے بیان کیا اگر مدیون آپ کی زیارت کرے گا،تو قرضہ ادا ہوگا۔مریض زیارت کرے گاتو مرض سے شفا پائے گا۔اگر ظلم کے مقام میں دیکھے گا تو عدل وانصاف کا زمانہ آئے گا، اگر جنت کے موقع پر دیکھے گا تو غلبہ کی علامت ہے۔(منتخب الکلام،جلد ۱،صفحہ۵۷)
(۱۱۳)خواب میں زیارت نبوی ﷺ کے حصول کا بیان
شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے ترغیب اہل السعادۃ میں لکھا ہے کہ شب جمع میں دورکعت نفل ادا کرے ، ہر رکعت میں گیار ہ (۱۱)بارآیۃ الکرسی اور گیارہ(۱۱)بار قل ھو اللہ اور سو (۱۰۰)باردرود شریف سلام کے بعد پڑھے۔ان شاء اللہ تین جمہ گزرنے نہ پائیں گے کہ زیارت نصیب ہوگی۔
درود شریف یہ ہے۔اللٰھم صلِ علی محمد النبی الامی واٰلِہٖ واصحابہٖ وسلم۔
اسی طرح شیخ نے لکھا ہے کہ جو شخص دورکعت نماز پڑھے ۔ اور ہر رکعت میں الحمد للہ کے بعد ۲۵مرتبہ قل ھو اللہ اور سلام کے بعد یہ درود شریف ہزار مرتبہ پڑھے ،زیارت نصیب ہوگی ۔ وہ درود شریف یہ ہے :’’صلی اللہ علی النبی الامی‘‘
علامہ دمیری رحمۃ اللہ علیہ نے حیاۃ الحیوان میں لکھا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن جمعہ کی نماز کے بعد باوضو ایک پرچہ پر محمد رسول اللہ احمد رسول اللہ ۳۵مربہ لکھے۔ اور اس پرچہ کو اپنے پاس رکھے۔ اللہ جل شانہ اس کو طاعت وقوت عطا فرماتے ہیں، برکت میںمدد فرماتے ہیں ، شیطان کے وساوس سے حفاظت فرماتے ہیں، اور اگر اس پرچہ کو روزانہ طلوع آفتاب کے بعد دورد شریف پڑھتے ہوئے غور سے دیکھتا رہے تو نبی پاک ﷺ کی زیارت خواب میں بکثرت ہوا کرے گی۔(فضائل دورد شریف،صفحہ ۵۳)
علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے قول ِ بدیع میں بیان کیا ہے کہ جو اس درود شریف کو پڑھے گا خواب میں دیکھے گا۔
اللٰھم صل علی محمد کما امرتنا ان نصلی علیہ اللٰھم صل علی محمد کما ھو اہلہ اللٰھم صل علیٰ محمد کما تحب وترضی لہ اللٰھم صل علی روح محمد فی الارواح اللٰھم صلی علی جسد فی الاجساد اللٰھم صلی علی قبر محمد فی القبور۔
(صفحہ۱۳۰) (۱۱۴)زبیدہ ملکہ کی بخشش
زبیدہ خاتون ایک نیک ملکہ تھی۔ اس نے نہر زبیدہ بنواکر مخلوق خدا کو بہت فائدہ پہنچایا۔ اپنی وفات کے بعد وہ کسی کو خواب میں نظر آئی۔ اس نے پوچھاکہ زبیدہ!آپ کے ساتھ کیا معاملہ پیش آیا؟زبیدہ نے جواب دیا کہ اللہ رب العزت نے بخشش فرمادی ۔ خوا ب دیکھنے والے نے کہا کہ آپ نے نہر زبیدہ بنواکر مخلوق خدا کو فائدہ پہنچایا، آپ کی بخشش تو ہونی ہی تھی۔زبیدہ خاتون نے کہا نہیں !نہیں!جب نہر زبیدہ والا عمل پیش ہوا تو پروردگار عالم نے فرمایا کہ کام تو تم نے خزانے کے پیسوں سے کروایا ۔ اگر خزانہ نہ ہوتا تو نہر بھی نہ بنتی ۔ مجھے یہ بتائو کہ تم نے میرے لیے کیا عمل کیا۔زبیدہ نے کہا کہ میں گھبرا گئی کہ اب کیا بنے گا ۔مگر اللہ رب العزت نے مجھ پر مہربانی فرمائی۔ مجھ سے کہا گیا کہ تمہار ا ایک عمل ہمیں پسند آگیا ۔ایک مرتبہ تم بھوک کی حالت میں دسترخوان پر بیٹھی کھانا کھارہی تھیںکہ اتنے میں اللہ اکبر کے الفاظ سے اذان کی آواز سنائی دی ۔ تمہارے ہاتھ میں لقمہ تھا،اور سر سے دوپٹہ سرکا ہوا تھا، تم نے لقمے کو واپس رکھا، پہلے دوپٹے کو ٹھیک کیا ، پھر لقمہ کھایا، تم نے لقمہ کھانے میں تاخیر میرے نام کے ادب کی وجہ سے کی اس لیے ہم نے تمہاری مغفرت فرمادی۔
(۱۱۵)ایک لوہار کا واقعہ
حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے مکان کے سامنے ایک لوہار رہتاتھا ، بال بچوں کی کثرت کی وجہ سے سارا دن کام میںلگا رہتا ۔ اس کی عادت تھی کہ اگر اس نے ہتھوڑا ہاتھ میں اٹھایا ہوتا کہ لوہا کوٹ سکے اور اسی دوران اذان کی آواز آجاتی تو وہ ہتھوڑا لوہے پر مارنے کے بجائے اسے زمین پر رکھ دیتا او ر کہتا کہ اب میرے پروردگار کی طرف سے بلاوا آگیا ہے۔میں پہلے نماز پڑھوں گا، پھر کام کروں گا۔ جب اس کی وفات ہوئی تو کسی نے خواب میں دیکھا ،تو اس سے پوچھا کہ کیا بنا؟ کہنے لگا کہ مجھے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے نیچے والا درجہ عطا کیا گیا ہے۔ اس نے پوچھا کہ تمہارا علم اور عمل تو اتنا نہ تھا اس نے جواب دیا کہ میں اللہ کے نام کا ادب کرتا تھا اور اذان کی آواز سنتے ہی کام روک دیتا تھا تاکہ نماز ادا کروں ۔ اس ادب کی وجہ سے اللہ رب العزت نے مجھ پر مہربانی فرمادی۔
(۱۱۶)خواب میں اذان دینا عزت بھی اور ذلت بھی
امام ابن سیرین کے پاس ایک شخص نے آکر کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ خواب کی حالت میں اذان دے رہا ہوں ۔ آپ نے فرمایا تجھے عزت نصیب ہوگی ، کچھ عرصے کے بعد اس شخص کو عز ت ملی۔ دوسرے شخص نے خواب میں دیکھا کہ وہ اذان دے رہا ہے ۔ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تجھے ذلت ملے گی۔ وہ شخص کچھ عرصہ بعد چوری کے جرم میں گرفتار ہوا ،اس کے ہاتھ کاٹے گئے۔ ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کے ایک شاگرد نے پوچھا کہ حضرت دونوںنے ایک جیسا خواب دیکھا مگر تعبیرمختلف کیوں آئی؟آپ نے ارشاد فرمایا کہ جب پہلے نے اذان دیتے ہوئے دیکھا تو میں نے اس شخص میں نیکی کے آثار دیکھے تو مجھے قرآن کی یہ آیت سامنے آئی: {واذن فی الناس بالحج}(سورۃ الحج:آیت۲۷)اور پکار دے لوگوں کو حج کے واسطے۔میں نے تعبیر دے دی کہ عزت ملے گی ۔ جب دوسرے نے خواب سنایا تو اس کے اندر فسق وفجور کے آثار تھے ، مجھے قرآن مجید کی یہ آیت سامنے آئی {ثم اذن مؤذن ایتھا العیر انکم لسارقون}(سورہ یوسف: آیت۷۰)’’پھر پکارا: پکارنے والے نے ، اے قافلہ والو !تم تو البتہ چور ہو۔‘‘پس میں نے تعبیر یہ لی کہ اس شخص کو ذلت ملے گی ،چنانچہ ایسا ہی ہوا۔

No comments:

close