conspiracy-of-qurbani - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Saturday, July 2, 2022

conspiracy-of-qurbani

 

قربانی کا فلسفہ اور مشروعیت


قربانی کا فلسفہ اور مشروعیت

شیخ التفسیر حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ نے فرمایا ۔

’’ فلسفہء قربانی کے متعلق شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ بات اس طرح سمجھاتے ہیں کہ اطاعت کی ادائیگی کا اصول یہ ہے کہ یہ اُس وقت ادا کی جاتی ہے جس وقت اللہ کی جانب سے کوئی نعمت ملی ہو اور یہ اطاعت یا عبادت اُس نعمت کی یاد آوری کا ایک ذریعہ ہوتا ہے ، مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے عبادت کے جو اوقات مقرر کئے ہیں ان میں بعض وہ ہیں جو اللہ کی کسی نعمت کی یاد دلاتے ہیں .

 مثلاً عاشورہ کے دن کا روزہ اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرنے کیلئے رکھا جاتا ہے کہ اس دن اللہ کریم نے اپنے نبی موسیٰ علیہ السلام اور آپ کی قوم کو فرعونیوں کی غلامی سے نجات دلائی تھی ، اولاً موسیٰ علیہ السلام نے شکرانے کا یہ روزہ رکھا اور وہ آپ کی قوم کیلئے مشروع ہوا پھر جب اسلام کا دور آیا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم موسٰی علیہ السلام کے اتباع میں عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں ۔ شاہ صاحبؒ دوسری مثال ماہ رمضان کے روزوں کی بیان کرتے ہیں ، رمضان کا مہینہ نزول قرآن کا مہینہ ہے جس میں اہل ایمان کو قرآن جیسی عظیم نعمت نصیب ہوئی لہٰذا اس نعمت کے شکریہ کے طور رمضان کے مہینے کے روزے رکھے جاتے ہیں، شاہ صاحبؒ فرماتے ہیں کہ یا پھر اطاعت اللہ کے نبیوں کی اطاعت کی یاد آوری کیلئے کی جاتی ہے ، اللہ نے فلاں نبی کو فلاں وقت فلاں نعمت عطا کی تھی اور انہوں نے اللہ کی اطاعت بطور شکرانے کی تھی ، اللہ نے ان کی کاوش کو قبول فرمایا تھا لہٰذا ہم بھی اس وقت میں وہ عبادت بجا لاکر اللہ تعالٰی کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں ، اس کی مثال عید الاضحٰی کے موقع پر کی جانے والی قربانی ہے ، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالٰی کے حکم سے اپنے اکلوتے فرزند اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی بارگاہ میں قربانی کیلئے پیش کر دیا مگر اللہ نے فرمایا کہ اے ابراہیم ! تو نے خواب سچا کر دکھایا یعنی میرے حکم کی تعمیل میں اپنے بیٹے کو قربانی کیلئے پیش کردیا، اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا بدل وفدینٰہ بذبح عظیمo ہم نے ایک عظیم قربانی کی صورت میں پیش کردیا ، اللہ تعالٰی نے ایک جانور بھیج دیا جو ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھوں قربان ہو گیا اور پھر اس عظیم قربانی کو قیامت تک کیلئے بطور دستور جاری کردیا گیا چنانچہ عید الاضحٰی کے موقع پر کی جانے والی جانوروں کی قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی اطاعت کی یاد دلاتی ہے مقصد یہ ہے کہ ہم بھی اس وقت قربانی کریں تاکہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو ۔

قربانی کی مشروعیت کے بارے میں یہ مسئلہ بھی سن لیں کہ بعض فقہاء کہتے ہیں کہ یہ قربانی سنت مؤکدہ ہے مگر امام ابو حنیفہؒ اسے واجب قرار دیتے ہیں ، امام عبد الوہاب شعرانیؒ دسویں صدی ہجری میں بہت بڑے عالم دین ہوئے ہیں جنہوں نے بہت سی کتابیں بھی لکھی ہیں ، انہوں نے اپنی کتاب ’’میزان الکبریٰ‘‘ میں چار مشہور مذاہب حنفی ، مالکی ، شافعی اور حنبلی کی تطبیق پیش کی ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ چاروں مذاہب کے درمیان فقہی اختلاف دراصل حقیقی اختلاف نہیں ہے بلکہ یہ اختلاف کسی نہ کسی مصلحت کی بناء پر ہے جبکہ حقیقت سب کی ایک ہی ہے ، کہتے ہیں کہ ان تمام مذاہب کے بانی ہدایت پر ہیں اور ہدایت کے امام ہیں ، ان کے درمیان دین کی کسی بات میں اختلاف نہیں ہے بلکہ یہ سارے کے سارے اہل حق ہیں ۔

بہرحال امام شعرانیؒ قربانی کی مشروعیت کے بارے میں دو نظریات کو اس طرح تطبیق دیتے ہیں ، فرماتے ہیں کہ اس بات پر تو سب متفق ہیں کہ یہ قربانی انسانوں پر نازل ہونے والی آفات و بلیات کے روکنے کا ذریعہ بنتی ہے لہٰذا اس کو مشروع قرار دیا گیا ہے البتہ اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ بعض حضرات ان مصائب و آلام کو امکانی قرار دیتے ہیں یعنی انسان پر آنے والی مصیبتیں امکانی ہیں ضروری نہیں ، انسان پر کسی وقت کوئی تکلیف آجاتی ہے اور کسی وقت نہیں بھی آتی ، خاص طور پر خدا سے ڈرنے والوں کے حق میں یہ مصائب امکانی ہوتی ہیں جو اللہ تعالٰی کی مخالفت سے ڈرتے ہیں ، لہٰذا اس صورت میں قربانی سنت یا مستحب ہے اور واجب کے حکم میں نہیں آتی ۔

دوسرے حضرات فرماتے ہیں کہ مشاہدہ میں آتا ہے کہ بندہ ہر روز آفات و بلیات کا مستحق ہوتا ہے کیونکہ اس سے اللہ تعالٰی ، اس کے رسول اور شریعت کی مخالفت کسی نہ کسی صورت میں ہمیشہ ہوتی رہتی ہے ، ایسا کون سا آدمی ہے جس سے چھوٹی بڑی کوئی نہ کوئی خطا ، گناہ یا تقصیر سرزد نہ ہوتی ہو لہٰذا مصائب کے نزول کیلئے ایک حد تک بندے مستحق قرار پاتے ہیں اس لئے ان پر نازل ہونے والی مصائب کو رفع دفع کرنے کیلئے قربانی واجب قرار دی جاتی ہے ، قربانی کو سنت یا واجب قرار دینے والے دونوں حضرات کے نقطہ نظر کو امام شعرانیؒ نے واضح کردیا ہے کہ یہ اختلاف کوئی حقیقی اختلاف نہیں ہے۔"

ماہنامہ نصرۃ العلوم جنوری ۲۰۰۴ء ص ۶ تا ۸

No comments:

close