masail-e-qurbani - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Friday, July 8, 2022

masail-e-qurbani

 

مسائل قربانی

قربانی ایک اہم عبادت ہے جس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود ایک صداونٹوں کی قربانی کی، جن میں سے ساٹھ تک بذات خود ذبح کیے اوربقیہ  حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ذبح کیے۔

اسی طرح نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہے کہ:اپنی قربانی کے جانوروں کوکھلاپلاکرخوب موٹاتازہ کرو یہ تمہاری سواری بنیں گے پل صراط پر۔نیزیہ کہ قربانی کے جانورکاخون زمین پرگرنے سے پہلے قربانی کرنے والے کے گناہوں کوبخش دیاجاتاہے۔ذیل میں مسائل قربانی افادہ عامہ کے لیے پیش کیے جارہے ہیں۔ 





 

وہ جانور جن کی قربانی جائز ہے

 

مسئلہ: جس جانور کے پیدائشی سینگ نہ ہوں یا بعد میں ٹوٹ گئے ہوں ، بشرطیکہ سینگ جڑ سے نہ ٹوٹا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔

 

مسئلہ: جس بھیڑ یا بکری کی دم پیدائشی طور پر چھوٹی ہو تواس کی قربانی درست ہے ۔

 

مسئلہ:

جو جانور  کانا ہو لیکن اس کا کانا پن ظاہر نہ ہو تو اس کی قربانی جائز ہے ۔

 


مسئلہ:

 لنگڑا جانور جو چلنے پر قادر ہو اور چوتھا پاؤں زمین پر رکھ کر اوراس کا سہارا لے کر چلتا ہو ، تو اس کی قربانی جائز ہے۔

 

 مسئلہ:

جو جانور بیمار ہو ، لیکن اس کی بیماری ظاہر نہ ہو تو اس کی قربانی درست ہے ۔

 

مسئلہ:

جس جانور کو کھانسی یا خارش کی بیماری لاحق ہو اس کی قربانی درست ہے ۔

 

مسئلہ:

جس جانور کا کان چیر دیا گیا ہو ،یا ایک تہائی سے کم کاٹ دیا گیا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے۔

 


 مسئلہ:

 جس جانور کے دانت بالکل نہ ہوں تو اس کی قربانی جائز نہیں اور اگر کچھ گر گئے ہیں لیکن باقی زیادہ ہیں اور چارہ کھا سکتا ہے تو اس کی قربانی درست ہے ۔

 

 مسئلہ:

 جس جانو رکے بال کاٹ دیے گئے ہوں اس کی قربانی جائز ہے ۔

 

 مسئلہ:

 بانجھ جانور کی قربانی جائز ہے ، اس لیے کہ بانجھ ہونا قربانی کے لیے عیب نہیں ۔

 


 مسئلہ:

خصی بکرے ، مینڈھے او ربیل کی قربانی جائز ہے او راس میں کسی قسم کی کراہت نہیں ، چاہے خصیتین کو کاٹ دیا گیا ہو یا دبا کر بے کار کر دیا گیا ہو، اس لیے کہ یہ گوشت کی عمدگی کے لیے کیاجاتا ہے اور آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے بنفسِ نفیس خصی جانور کی قربانی فرمائی ہے ، اس لیے خصی ہونا نہ صرف یہ کہ عیب نہیں بلکہ قربانی کے جانور کا ایک پسندیدہ وصف ہے ۔

 

مسئلہ:

جس جانور کے پیٹ میں بچہ ہو اس کی قربانی صحیح ہے، البتہ ولادت کے قریب ذبح کرنا مکروہ ہے ، تاہم دبح کے بعد اگر بچہ زندہ ہو تو اس کو بھی ذبح کر لیا جائے اور کھا لیا جائے اور اگر مردہ ہو تو اس کا کھانا جائز نہیں۔

 


وہ جانور جن کی قربانی ناجائز ہے

مسئلہ:

جس جانور کے سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے ہوں اس کی قربانی جائز نہیں۔

 

مسئلہ:

جس جانو رکے پیدائشی کان ہی نہیں ، یا پورا ایک کان کٹا ہوا ہے، یا تہائی حصہ یا اس سے زیادہ کٹا ہوا ہے ، اس کی قربانی درست نہیں ۔

 


مسئلہ:

جس جانور کی ناک کٹی ہوئی ہے ، اس کی قربانی جائز نہیں۔

 

مسئلہ:

جو جانور اندھا ہو یا اس کی تہائیبینائی یا اس سے زیادہ جاتی رہی ہو ، اس کی قربانی جائز نہیں۔

 


مسئلہ:

جس جانور کی زبان کٹی ہوئی ہو اور چارہ نہ کھا سکتا ہو اس کی قربانی درست نہیں ۔

 

 مسئلہ:

 جس جانور کے دانت بالکل نہ ہوں ، اس کی قربانی جائز نہیں۔

 

مسئلہ:

بھیڑ، بکری اور دنبی کے ایک تھن سے دودھ نہ اترتا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۔

 


 مسئلہ:

بھینس گائے اور اونٹنی کے دو تھنوں سے دودھ نہ اترتا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں ۔

 

 مسئلہ:

 جو جانور اتنا لنگڑا ہے کہ فقط تین پاؤں سے چلتا ہے ، چوتھا پاؤں رکھا ہی نہیں جاتا یا رکھا تو جاتا ہے مگر جانور چل نہیں سکتا تو اس کی قربانی جائز نہیں۔

 

مسئلہ:

 جس جانور کی دُم ایک تہائی یا اس سے زیادہ کٹی ہوئی ہو تو اس کی قربانی درست نہیں۔

 

 مسئلہ: ایسا دُبلا اور لاغر جانور جس کی ہڈیوں میں گودانہ ہو ، یا ذبح کرنے کی جگہ تک نہ جاسکتا ہو تو اس کی قربانی جائز نہیں۔

 

No comments:

close